سوشل میڈیا پر داعش خراسان کا بڑھتا پراپیگنڈا

سوشل میڈیا کی آمد نے دہشت گرد گروہوں کے لیے پراپیگنڈے کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان دنوں سوشل میڈیا ونگز کسی بھی دہشت گرد گروپ کے تنظیمی ڈھانچے کا سب سے اہم حصہ ہیں۔

15 نومبر 2021 کو قندھار میں طالبان کا رکن داعش خراسان کے خلاف آپریشن کے بعد مشتبہ ٹھکانے کے ملبے کے سامنے پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

پراپیگنڈا اور تشہیر دہشت گرد تنظیموں کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دہشت گردی کے ذریعے یہ گروہ عوام میں اپنی نظریاتی حمایت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

لہٰذا دہشت گرد گروہ  صرف تشدد کی خاطر تشدد میں ملوث نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی سیاسی یا نسلی محرومیوں کو اجاگر کرنے، ان کے اسباب اور مطالبات کی طرف توجہ مبذول کرانے یا اپنے  عالمی نظریات کو فروغ دینے کے لیے بھی تشدد کو اختیار کرتے ہیں۔

سوشل میڈیا کی آمد نے دہشت گرد گروہوں کے لیے پراپیگنڈے کی اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان دنوں سوشل میڈیا ونگز کسی بھی دہشت گرد گروپ کے تنظیمی ڈھانچے کا سب سے اہم حصہ ہیں۔

دہشت گرد گروپوں کے سوشل میڈیا ونگز اپنی متعلقہ تنظیموں کے نقطہ نظر کو نشر کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ وہ بیرونی دنیا کے ساتھ رابطے کے ذریعے کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے دہشت گرد گروپوں کے سوشل میڈیا ونگز نئی بھرتیوں اور چندے دینے والوں کی تلاش بھی کرتے ہیں۔

کسی بھی دہشت گرد گروہ نے عوام میں موجود رہنے، حالات کے ساتھ تعلق قائم رکھنے اور نام نہاد جہادی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا کا اتنا مؤثر استعمال  نہیں کیا جتنا کہ داعش نے کیا ہے۔  

2018 میں عراق اور شام میں اپنی فوجی شکست اور علاقے کھو دینے  کے بعد داعش نے مرکزی علاقوں سے نکل کر دہشت گردانہ حملے کرنے اور انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کو پراپیگنڈے کے لیے بھرپور استعمال کرنے کی پالیسی اپنائی۔

داعش پراپیگنڈا کرنے والوں کو وہی وزن دیتی ہے جو وہ اپنے جنگجوؤں کو دیتی ہے۔ 2018 کے بعد سے داعش مضبوط سوشل میڈیا پراپیگنڈے اور اپنی برانچوں کے عالمی نیٹ ورک (جنہیں وہ صوبے یا ولایت کہتے ہیں) کے ذریعے بین الاقوامی عسکریت پسندی کے اپنے برانڈ کو زندہ رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

داعش کی تمام شاخوں میں سے داعش خراسان نے  کثیر اللسانی پراپیگنڈا تیار کرنے کی صلاحیت ظاہر کی ہے۔

اگرچہ داعش خراسان پاکستان اور افغانستان پر فوکس کرتی ہے لیکن یہ داعش کی عالمی پراپیگنڈا کارروائیوں میں بھی شامل ہے اور اس نے حالیہ برسوں میں ان کارروائیوں کے بین الاقوامی دائرہ کار میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

العزائم فاؤنڈیشن فار میڈیا پروڈکشنز اینڈ کمیونیکیشنز داعش خراسان کا اہم پراپیگنڈا ونگ ہے اور اس کی حکمت عملی میں بین الاقوامی سطح تک رسائی حاصل کرنا شامل ہے۔

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے داعش خراسان نے اپنے سوشل میڈیا پراپیگنڈے کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ اور مؤثر بنانے کی کوشش کی ہے۔

داعش خراسان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پراپیگنڈے کی طاقت کو بہت اہمیت دیتی ہے اور اس اہمیت کا اظہار ان کے نعرے ’ہمارے قلم کفار کے دلوں میں خنجر ہیں‘ سے ہوتا ہے۔  

العزائم فاؤنڈیشن سوشل میڈیا پر اتنی ہی زبانوں کے قریب قریب پراپیگنڈا تیار کرتی ہے جتنی زبانوں میں داعش نے اپنے عروج کے دور میں کیا تھا اور پھر اس کے حامی اور پیروکار اس پراپیگنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔

دوسرے لفظوں میں یہ میڈیا کو میڈیا کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان تمام معاملات میں داعش کے نظریات پھیلانے میں ابو سعد الخراسانی اور سلطان عزیز عزام  (جو پچھلے ایک سال سے لاپتہ ہیں) پیش پیش رہے جو داعش کی پراپیگنڈا مشین کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

داعش خراسان کا سوشل میڈیا  پراپیگنڈا  نیٹ ورک بہت مضبوط ہے اور یہ ہر قسم کے سوشل میڈیا کو ہینڈل کرتا ہے۔ جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے کہ العزائم فاؤنڈیشن فار میڈیا پروڈکشنز اینڈ کمیونیکیشن داعش خراسان کا اہم پراپیگنڈا ونگ ہے اور یہ بنیادی طور پر کتابیں تیار کرتا ہے اور کبھی کبھار ویڈیوز شائع کرتا ہے۔

داعش کے دیگر پراپیگنڈا یونٹس میں درج ذیل ادارے شامل ہیں:

الملت میڈیا (داعش خراسان کی مرکزی قیادت کے کتابچے اور بیانات شائع کرتا ہے)

خالد میڈیا (ویڈیو پروڈکشن)

الاخبار ولایہ خراسان (بیانات اور روزمرہ کی پیشرفت)

حقیقت نیوز (بیانات اور روزمرہ کی پیشرفت)

 طور برغونا

المرسلات میڈیا

داعش خراسان پشتو، دری، فارسی، اردو، ازبک،  تاجک،  ہندی،  ملیالم،  روسی، عربی،  انگریزی اور کبھی کبھار ایغور زبانوں میں پراپیگنڈا مواد پیش کرتا ہے۔

داعش کے پراپیگنڈے کے اہم موضوعات میں طالبان کے نظریاتی جواز کو کمزور کرنا اور داعش کی خود ساختہ عالمی سنی خلافت کے دعوؤں کو تقویت دینا شامل ہیں۔

داعش خراسان ان کمزوریوں کو بغور دیکھتی ہے جو طالبان حکومت بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ظاہر کرتی ہے جن میں مغربی ممالک اور اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی امداد کے حصول کے لیے نرم رویے شامل ہیں۔ ساتھ ساتھ داعش اپنی تنقید کی فہرست کو بڑھاتی رہتی ہے۔ اپنے پراپیگنڈے کے ذریعے داعش خراسان اپنی صفوں میں تازہ بھرتیوں  کے لیے مدارس اور سکول کالج کے طلبہ کو بھی فوکس کرتی ہے۔

اسی طرح داعش کے پراپیگنڈے کا ایک اور اہم موضوع چین پر تنقید ہے اور اس تنقید کے لیے وہ چینی صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں پر ظلم،  طالبان حکومت کے ساتھ چینی تعاون میں اضافے اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے ذریعے چین کی بڑھتی ہوئی ’سامراجیت‘ جیسے موضوعات کا سہارا لیتی ہے۔ اسی طرح داعش خراسان مشرق وسطیٰ اور افغانستان میں اپنے خلاف  فوجی مہمات کرنے پر مغرب کو بھی نشانہ بناتی ہے۔

اس کے علاوہ داعش خراسان افغانستان میں آنے والی تبدیلی کے بعد سے پاکستان  کو بھی ٹارگٹ کرتی ہے  اور پاکستان میں موجود مذہبی اقلیتوں،  خاص طور پر شیعہ مسلمانوں اور صوفیا کے ساتھ ساتھ سکھ برادری کو بھی نشانہ بناتی ہے۔

داعش خراسان کی پراپیگنڈا  پراڈکٹس میں کتابوں سے لے کر ویڈیوز ، آڈیو بیانات سے لے کر انفوگرافکس، میگزینوں سے لے کر  حملوں کے لیے ذمہ داریاں قبول کرنے اور زیادہ اہم مسائل پر کبھی کبھار کتابچے شائع کرنا شامل ہیں۔

داعش خراسان  کی العزائم فاؤنڈیشن پشتو اور انگریزی زبانوں میں بالترتیب دو ماہانہ رسالے خراسان گھاگ اور وائس آف خراسان بھی شائع کرتی ہے۔

داعش خراسان نے جو متعدد کتابیں شائع کی ہیں ان میں سے 2021 میں سامنے آنے والی کچھ  کتابیں زیادہ مقبول  ہوئیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے خطے میں داعش کے نظریاتی چیلنج پر قابو پانے کے لیے صرف فوجی ذرائع ہی کافی نہیں ہوں گے۔

موثر سوشل میڈیا پالیسی کے ساتھ گروپ کے نظریاتی دعوؤں کو ختم کرنے کے لیے مضبوط جوابی بیانیے بہت اہم ہوں گے کیونکہ نظریات اور بیانیے کی جنگ صرف بہتر خیالات اور بہتر بیانیے سے جیتی جا سکتی ہے، گولیوں سے نہیں۔

نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی زاویہ