نجی چینل کے صحافی زبیر انجم گھر لوٹ آئے

ایس ایس پی کورنگی فیصل بشیر میمن نے کہا ہے کہ ’پولیس کو انجم کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔‘

صحافی زبیر انجم نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے وابستہ ہیں (تصویر بشکریہ: دی نیوز/ ویب سائٹ)

کراچی سے تعلق رکھنے والے صحافی زبیر انجم جن کے گذشتہ روز مبینہ طور پر لاپتہ کیے جانے پر ان کے اہل خانہ شدید صدمے سے دوچار تھے رات گئے واپس لوٹ آئے ہیں۔

صحافی زبیر انجم نجی ٹی وی چینل جیو نیوز میں سینیئر پروڈیوسر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ چینل کے سینیئر ایڈیٹر اظہر عباس نے ان کی واپسی کی تصدیق کی۔

زبیر انجم کے بھائی سعادت علی صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’رات ایک بجے کے قریب دروازے پر دستک ہوئی اور آواز آئی کہ کسی نے زبیر کے لیے پیسے بھجوائے ہیں۔‘

’میرے بڑے بھائی نے کہا آپ انہی سے رابطہ کریں۔ جس کے بعد انہوں نے دروازہ توڑ دیا اور گھر میں آئے۔ گھر میں داخل ہونے والے افراد میں کچھ سادہ لباس تھے اور کچھ پولیس وردی پہنے ہوئے تھے جبکہ بعض نے چہرے پر نقاب کیا ہوا تھا۔‘

سعادت علی صدیقی نے بتایا کہ ’اتنے میں زبیر انجم نیچے آئے تو وہ لوگ بغیر ایک لمحہ رکے انہیں اسلحہ کے زور پر ساتھ لے گئے۔‘

یہ واقعہ کراچی کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔

اس بارے میں سعادت علی صدیقی نے مزید بتایا کہ ’بھائی کو چپل تک نہیں پہننے دی۔ انہیں اس طرح گھر سے لے جانے پر اہل خانہ پریشان ہیں۔ سارا واقعہ والدہ کے سامنے پیش آیا جس پر وہ شدید صدمے میں ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’صحافیوں کی یونین زبیر انجم کی بازیابی کے لیے سرگرم ہے، ہمیں بس زبیر انجم بہ حفاظت اپنے گھر چاہیے۔‘

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی فیصل بشیر میمن نے کہا ہے کہ ’پولیس کو انجم کی گرفتاری کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’کورنگی ضلع کے پولیس سٹیشنز سے کسی نے بھی انجم کو گرفتار نہیں کیا ہے۔ ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی یونین آف جرنلسٹ کے سیکریٹری لیاقت علی رانا کا کہنا ہے کہ ’زبیر انجم کو ماڈل کالونی سے لاپتہ کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے لیاقت علی رانا نے کہا کہ ’زبیر انجم کا ماضی بالکل بے داغ ہے، وہ کبھی کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’صحافیوں کو اغوا کر کے غائب کرنے کا سلسلہ ماضی کی طرح اس دور حکومت میں بھی جاری ہے۔ سادہ لباس میں آئے افراد زبیر انجم کا موبائل فون اور ان کے پڑوس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرہ کی سی ڈی آر بھی ساتھ لے گئے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹ اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ زبیر انجم کو فوری طور پر بحفاظت بازیاب کروایا جائے۔

سندھ حکومت کی جانب سے گذشتہ برس نومبر میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے قائم سندھ جرنلسٹ اینڈ ادر میڈیا پریکٹشنرز کمیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں صحافی زبیر انجم کے واقعے پر برہمی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی نے ہدایت کی ’واقعے سے متعلق رپورٹ 36 گھنٹوں میں کمیشن میں پیش کی جائے۔‘

اس کے علاوہ سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن نے زبیر انجم کو بازیاب کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

کمیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کی صدرات میں صحافی کے اغوا کے ایک نکاتی ایجنڈے پر طلب کیا گیا تھا۔

کمیشن کے چیئرمین نے سیکریٹری داخلہ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ کو ہدایت کی تھی کہ 24 گھنٹے میں زبیر انجم کو بازیاب کرایا جائے اور واقعے سے متعلق رپورٹ 36 گھنٹوں میں کمیشن میں پیش کی جائے۔ کمیشن کے چیئرمین نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو اس سلسلے میں تحریری ہدایات جاری کردی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان