جیمز ویب دوربین 15 لاکھ کلومیٹر کے سفر کے بعد اپنی خلائی منزل کو پہنچ گئی

کرسمس والے دن فرانسیسی گیانا سے اڑان بھرنے والی یہ دوربین پیر کو چاند سے آگے ’ایل 2‘ نامی اپنے آخری پارکنگ سپاٹ پر پہنچ گئی۔

30 اگست 2007 کو ناسا سے حاصل کردہ یہ تصویر جیمز ویب دوربین کا ایک فنی تصور ہے۔ طاقتور خلائی دوربین لانچ کے ایک ماہ بعد خلا میں 10 لاکھ میل دور اپنی منزل کو پہنچ گئی ہے (اے ایف پی، ناسا)

ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین اپنی لانچ کے ایک ماہ بعد دس لاکھ میل کا سفر طے کر کے اپنی آخری منزل پر پہنچ گئی ہے۔

کرسمس والے دن فرانسیسی گیانا سے اڑان بھرنے والی یہ دوربین پیر کو چاند سے آگے ’ایل 2‘ نامی اپنے آخری پارکنگ سپاٹ پر پہنچ گئی۔

اس مقام سے یہ خلائی دوربین ایکسو پلانیٹس کو دیکھے گی، جو ہمارے نظام شمسی سے باہر کی دنیا میں ہیں، اور نظام شمسی کے اندر سیاروں اور ستاروں کا مشاہدہ بھی کر سکے گی۔

یہ دوربین ناسا کی قیادت میں یورپین سپیس ایجنسی اور کینیڈین سپیس ایجنسی کا مشترکہ بین الاقوامی پروجیکٹ ہے اور اس کا نام1961 سے1968تک ناسا کے منتظم جیمز ای ویب کے نام پر رکھا گیا ہے جو چاند پر بھیجے جانے والے اپالو مشنز  کے اہم رکن تھے۔

گرین بیلٹ، میری لینڈ میں ناسا کے گوڈارڈ سپیس فلائٹ سینٹر  میں سینئر پروجیکٹ سائنسدان جان ماتھر کے مطابق یہ دوربین ہمارے نظام شمسی میں سمندری دنیاؤں کی جانچ کرے گی، جیسے کہ مشتری کا چاند یورپا اور زحل کا چاند ٹائٹن۔

10 ارب ڈالر کی یہ دوربین انفراریڈ روشنی میں مشاہدہ کرتی ہے۔ جون میں مکمل طور پر کام شروع کرنے سے پہلے اس کے آئینے سیدھے ہونے چاہیں اور اس کے انفراریڈ ڈیٹیکٹرز کو ٹھنڈا ہونا چاہیے۔ 

دوربین کے ڈیزائن میں اپنے دیو قامت آئینوں اور آلات کو سورج کی شعاعوں سے بچانے کے لیے پانچ پرتوں والی سن شیلڈ شامل ہے کیونکہ انہیں چلانے کے لیے درجہ حرارت کا منفی 370 ڈگری فارن ہائیٹ ہونا ضروری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناسا کے منتظم بل نیلسن نے ایک بیان میں کہا: ’ہم کائنات کے اسرار سے پردہ اٹھانے کے ایک قدم قریب ہیں۔ اور میں اس موسم گرما میں جیمز ویب کے بھیجے گئے کائنات کے مناظر دیکھنے کا انتظار نہیں کر سکتا!‘

دس لاکھ میل سے زیادہ کے فاصلے پرموجود یہ دوربین، جس کو ہبل خلائی دوربین کا جانشین سمجھا جاتا ہے، چاند سے چار گنا زیادہ دور ہے اور مرمت کے لیے بہت زیادہ ہی دور ہے۔

دوربین سورج کے گرد چکر لگاتے ہوئے زندگی کی کسی بھی اجنبی علامات کے لیے کائنات کو سکین کر سکے گی۔

ویب کی پوزیشن کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر موجود ٹیمیں ڈیپ سپیس نیٹ ورک کے ذریعے اس سے بات چیت کر سکیں گی، جو آسٹریلیا، سپین اور کیلیفورنیا میں تین انٹینا گراؤنڈ سٹیشن استعمال کرتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس