زمین کی طرف آتے سیارچے کی راہ بدلنے کا ناسا مشن لانچ

ناسا نے ایک ایسا روبوٹ خلائی مشن لانچ کر دیا ہے، جس کا مقصد کسی سیارچے کا راستہ موڑنے کی ناسا کی صلاحیت کو آزمانا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے کامیابی کے ساتھ ایک حفاظتی مشن ’ڈارٹ‘ کا آغاز کر دیا جس کا مقصد ایک خلائی جہاز کو ایک سیارچے کے ساتھ ٹکرانا ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ زمین کی طرف آنے والے سیارچوں سے خلائی جہازوں کو ٹکرا کر ہمیں تباہی سے بچایا سکتا ہے یا نہیں۔ 

سپیس ایکس کے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے روبوٹ خلائی جہاز کو لاس اینجلس سے تقریباً ڈیڑھ سو میل دور وینڈن برگ فضائی اڈے سے مقامی پیسیفک وقت کے مطابق رات 10 بجکر 20 پر روانہ کیا گیا۔

ڈبل ایسٹرائڈ ری ڈائریکشن ٹیسٹ (ڈارٹ) مشن میں کائےنیٹک اینرجی کے ذریعے کسی سیارچے کا راستہ موڑنے کی ناسا کی صلاحیت کو آزمایا جائے گا۔ مشن کا مقصد یہ ہے کہ روبوٹ خلائی جہاز کو اتنی رفتار سے سیارچے کے ساتھ ٹکرایا جائے تاکہ اس کا رخ اتنا بدلے کے ہمارے سیارہ ان کی راہ میں نہ رہے۔

ڈارٹ مشن کا ہدف ایک ایسا سیارچہ ہے جو تباہ کن چکسولب (Chicxulub) نامی سیارچے کے حجم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ چکسولب وہ سیارچہ تھا جو چھ کروڑ 60 لاکھ سال قبل زمین سے ٹکرایا گیا تھا جس سے زمین پر تمام اقسام کے زیادہ تر جانور ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہدف سیارچہ اس راستے پر نہیں ہے کہ وہ مستقبل میں زمین سے ٹکرائے۔ لیکن سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ نسبتاً چھوٹے سیارچے کہیں زیادہ عام ہیں اور فرض کیا جا سکتا ہے کہ وہ مستقبل قریب میں زمین کے لیے کہیں بڑا خطرہ ہیں۔

ڈارٹ مشن ایک ’چھوٹے چاند نما‘ سیارچے کو ہدف بنائے گا، جس کا حجم فٹ بال کے سٹیڈیم جتنا ہے۔ یہ سیارچہ ’ڈیڈیموس‘ نامی دو سیارچوں کے نظام کا حصہ ہے، جس میں یہ سیارچہ اپنے سے پانچ گنا بڑے سیارچے کے گرد گھوم رہا ہے۔   ڈیڈیموس لفظ یونانی زبان میں جڑواں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ہدف سیارچہ جسے ڈیمورفس کہا جاتا ہے ان چھوٹے ترین خلائی اجسام میں سے ایک ہے جنہیں مستقل نام دیا گیا ہے۔ لیکن قطر میں 525 فٹ (160) کلومیٹر ہونے کی وجہ سے معلوم سیارچوں میں اس حجم کا روایتی سیارچے جتنا ہے۔

یہ سیارچے 4.6 ارب سال قبل نظام شمسی کی تشکیل کے وقت ملبے کی شکل میں رہ جانے والی باقیات ہیں۔ سائنس دانوں نے ڈیڈیموس نظام کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہ نسبتاً زمین کے زیادہ قریب ہے اور دہرے نظام کا حصہ ہونے کہ وجہ سے کسی تصادم کے نتائج کو دیکھنے کے لیے موزوں ہے۔

زمین کے لیے ناسا کے دفاعی افسر لنڈلی جانسن نے اس ماہ میڈیا کو بتایا کہ قاتل سیارچوں سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اس کو کافی پہلے شناخت کر لیا جائے اور اس کا راستہ تبدیل کرنے کے ذرائع تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم ایسے حالات سے دوچار نہیں ہونا چاہیں گے کہ ایک سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہا ہو تو تب ہم اس قسم کی صلاحیت کا تجربہ کر رہے ہوں۔‘

 

اس رپورٹ کی تیاری میں خبر رساں ادارے روئٹرز کی اضافی رپورٹنگ شامل ہے

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا