کیا آپ ناسا کو چاند پر ایٹمی بجلی گھر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں؟

ناسا چاند پر ایٹمی بجلی گھر لگانا چاہتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے امریکی خلائی ایجنسی کو تجاویز درکار ہیں۔

1972 میں اپالو 17 مشن کے بعد سے کسی انسان نے چاند کی سطح کو نہیں چھوا (اے ایف پی)

ناسا چاند پر ایٹمی بجلی گھر لگانا چاہتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے امریکی خلائی ایجنسی کو تجاویز درکار ہیں۔

اس جوہری پاور پلانٹ کو چاند پر مستقل انسانی زندگی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور یہ اقدام مستقبل میں انسانوں کے مریخ کی تسخیر کے مشن سے پہلے لیا جا رہا ہے۔

ناسا امریکی حکومت کی آئیڈاہو میں قائم جوہری تحقیقاتی لیب ‘ڈپارٹمنٹ آف انرجیز نیشنل لیبارٹری‘ کے ساتھ مل کر رواں دہائی کے آخر تک اس بجلی گھر کے قیام کے لیے کام کر رہا ہے۔

لیب میں ’فِشن سرفیس پاور پروجیکٹ‘ کے سربراہ سیبسچیئن کوربیسیرو کا کہنا ہے کہ ’چاند پر ایک قابل اعتماد اور اعلیٰ معیار کا پاور سسٹم فراہم کرنا انسانی خلائی تحقیق کے مستقبل کا اہم مرحلہ ہے اور اسے حاصل کرنا ہمارے ہاتھ میں ہے۔‘

یہ جوہری ری ایکٹر چاند یا مریخ کے حالات سے قطع نظر ضروری بجلی فراہم کرے گا اور خلا میں بھیجے جانے سے پہلے اسے زمین پر بنایا جائے گا۔

ناسا کے سپیس ٹیکنالوجی مشن ڈائریکٹوریٹ کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر جم رائٹر نے اس بارے میں بتایا: ’میں توقع کرتا ہوں کہ فِشن سرفیس پاور سسٹمز چاند اور مریخ پر پاور آرکیٹیکچرز کے لیے ہمارے منصوبوں کو بہت فائدہ پہنچائیں گے اور زمین پر استعمال کے لیے ان کی جدت کو بھی آگے بڑھائیں گے۔‘

ناسا کا کہنا ہے کہ مجوزہ جوہری پلانٹ کی تجاویز کے لیے یورینیم ایندھن والے ری ایکٹر کور، جوہری توانائی کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے والے نظام، ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے تھرمل مینجمنٹ سسٹم اور 40 کلو واٹ سے کم بجلی فراہم کرنے والا تقسیم کا نظام شامل ہونا چاہیے جو 10 سال تک مسلسل بجلی فراہم کر سکے۔

اس پلانٹ کو انسانی مدد کے بغیر خود کو آن اور آف ہونے کے قابل اور چاند گاڑی کے ڈیک سے کام کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ری ایکٹر کو اس قابل بھی ہونا چاہیے کہ اسے لینڈر سے ہٹایا جا سکے، موبائل سسٹم پر چلایا جائے اور اسے ایسے مقام پر لے جایا جائے جہاں پر یہ آپریٹ کرے گا۔

اسے 18 فٹ طویل سیلنڈر کے اندر فٹ ہونا پڑے گا اور اس کا وزن 13,2000 پاؤنڈ سے زیادہ نہیں ہوگا۔

ناسا کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے لیے تمام تجاویز آئندہ سال 19 فروری تک جمع کرا دی جائیں۔

1972 میں اپالو 17 مشن کے بعد سے کسی انسان نے چاند کی سطح کو نہیں چھوا لیکن ناسا کے آرٹیمس پروجیکٹ کا مقصد پہلی خاتون اور سیاہ فام شخص کو چاند پر اتارنا ہے جس کے لیے 2025 میں انسانی پرواز چاند کے لیے اڑان بھرے گی۔

ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس رپورٹ میں حصہ لیا۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی