محققین نے جدید پیرووسکائٹ سولر سیلز استعمال کرتے ہوئے ان ڈور(اندرون خانہ) روشنی سے توانائی حاصل کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے سائنس دانوں کی قیادت میں ایک ٹیم کے بقول یہ پیش رفت ایک ایسے مستقبل کی راہ ہموار کر سکتی ہے جہاں ریموٹ کنٹرولز اور ہیڈ فونز جیسے آلات کو بیٹری کے بغیر، صرف ارد گرد موجود روشنی سے چلایا جا سکے گا۔
پیرووسکائٹ کو اس کی شاندار خصوصیات کی وجہ سے قابلِ تجدید توانائی میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھنے والا سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ روایتی سلیکون سولر سیلز کے مقابلے میں روشنی کو کہیں زیادہ مؤثر طریقے سے بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔
پیرووسکائٹ سولر سیلز کم لاگت والے ہوتے ہیں اور آسانی سے تیار کیے جا سکتے ہیں، لیکن ان میں موجود زیادہ کثافت والے نقائص یا خامیاں چارج کے بہاؤ میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور توانائی کو حرارت کی صورت میں ضائع کر دیتے ہیں۔
یو سی ایل کے محققین نے روبیڈیم کلورائیڈ نامی کیمیکل شامل کر کے ان نقائص کی کثافت کو کم کیا اور انڈور لائٹ سے توانائی حاصل کرنے کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا۔
نئے سولر سیلز کے ٹیسٹ میں معلوم ہوا کہ یہ ان ڈور لائٹ کا 37.6 فیصد بجلی میں تبدیل کر سکتے ہیں اور 100 دن بعد بھی اپنی کارکردگی کا 90 فیصد سے زیادہ برقرار رکھتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ فار میٹریلز ڈسکوری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر مجتبیٰ عبدی جلبی نے کہا، ’فی الحال ان ڈور لائٹ سے توانائی حاصل کرنے والے سولر سیلز مہنگے اور غیر مؤثر ہیں۔ ہمارے خصوصی طور پر تیار کردہ پیرووسکائٹ ان ڈور سولر سیلز کمرشل سیلز کے مقابلے میں کہیں زیادہ توانائی حاصل کر سکتے ہیں اور دیگر پروٹوٹائپس سے زیادہ پائیدار ہیں۔‘
انڈور سولر سیلز کئی دہائیوں سے موجود ہیں، خاص طور پر کیلکولیٹروں میں یہ ٹیکنالوجی 1970 کی دہائی سے استعمال ہو رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آج کل کمپنیاں ڈائی سینسِٹائزڈ سولر سیلز استعمال کر کے سورج کی روشنی سے لے کر موم بتی کی روشنی تک مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کرتی ہیں۔
اس شعبے کے بڑے پروڈیوسرز میں سٹاک ہوم میں قائم کمپنی ایگزیجر شامل ہے، جس کے پاور فوئل سولر سیلز اتنے لچکدار اور مضبوط ہیں کہ انہیں بائیک ہیلمٹ، لیدر بیگز اور بلو ٹوتھ سپیکروں میں لگایا جا سکتا ہے۔
یہ جلد نما مواد پانی، دھول مٹی اور گرنے سے محفوظ ہیں تاہم یہ لیبارٹری میں یونیورسٹی کالج لندن کے تیار کردہ پیرووسکائٹ سیلز جیسی کارکردگی فراہم نہیں کرتا۔
یونیورسٹی کالج لندن کے محققین اس وقت مختلف صنعتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس ٹیکنالوجی کو کمرشل بنانے کے طریقوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔
یہ پیش رفت ایڈوانسڈ فنکشنل میٹریلز نامی جرنل میں شائع ہوئی، جس میں شائع ہونے والی تحقیق کا عنوان ہے:
Enhancing Indoor Photovoltaic Efficiency to 37.6% Through Triple Passivation Reassembly and n-Type to p-Type Modulation in Wide Bandgap Perovskites
© The Independent