سائنسدانوں نے ایک انتہائی مضبوط اور کم وزن والی بیٹری تیار کی ہے جو کاربن فائبر سے بنی ہوئی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بیٹری اتنی بجلی فراہم کر سکتی ہے کہ الیکٹرک ہوائی جہاز کو چلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسے دنیا کی سب سے مضبوط بیٹری کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ سویڈن کی چالمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ یہ مواد اتنا مضبوط ہے کہ اسے بوجھ برداشت کرنے والے ڈھانچے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے، یعنی اسے گاڑی کے ڈیزائن میں شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ وزن کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکے اور رینج بڑھائی جا سکے۔
چالمرز کی سائنسدان رچا چودھری، جنہوں نے اس تحقیق کی قیادت کی، نے کہا، ’ہم نے کاربن فائبر کمپوزٹ سے ایک بیٹری تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جو ایلومینیم کی طرح سخت ہے اور اتنی بجلی فراہم کر سکتی ہے کہ تجارتی طور پر استعمال کی جا سکے۔
بالکل انسانی ڈھانچے کی طرح، بیٹری بھی بیک وقت کئی کام سرانجام دیتی ہے۔‘
یہ نیا بیٹری ڈیزائن مختلف چیزوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، مثلاً ایک لیپ ٹاپ کا وزن نصف کرنے یا موبائل فون کو کریڈٹ کارڈ کی طرح پتلا بنانے میں۔ محققین کا دعویٰ ہے کہ یہ الیکٹرک کار کی رینج کو 70 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کاربن فائبرز کو بیٹریاں بنانے کے لیے پہلی بار 2018 میں آزمایا گیا تھا، تاہم اس کی توانائی کی گنجائش اتنی نہیں تھی کہ اسے تجارتی استعمال میں لایا جا سکے۔ تازہ ترین بیٹری ڈیزائن کی توانائی کی گنجائش 30 واٹ گھنٹے فی کلوگرام ہے، جو کہ ایک ملتی جلتی لیتھیم آئن بیٹری کی صلاحیت کا تقریباً چوتھائی ہے، تاہم اس بیٹری کے ساتھ کار بنانے کا مطلب ہے کہ اس کا وزن اور جگہ کم کرنا۔
چالمرز یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے پروفیسر لیف اسپ نے کہا، ’کثیر المقاصد خصوصیات کے لحاظ سے، نئی بیٹری اپنی سابقہ بیٹریز سے دوگنی بہتر ہے- اور حقیقت میں دنیا میں بننے والی بیٹریوں میں سب سے بہتر ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں اور ہوا بازی کی صنعتوں میں اس پر دلچسپی ظاہر کی گئی ہے۔
’کوئی تصور کر سکتا ہے کہ کریڈٹ کارڈ جتنی موٹائی والے موبائل فونز یا لیپ ٹاپ جن کا وزن آج کے مقابلے میں نصف ہو، قریب ترین وقت میں دستیاب ہو سکتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ گاڑیوں یا ہوائی جہازوں میں موجود الیکٹرانکس کو ایسی بیٹریوں سے چلایا جائے جو گاڑی یا ہوائی جہاز کے ڈھانچے کا حصہ ہوں۔
’نقل و حمل کی صنعت کی چیلنجنگ توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بڑے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، لیکن یہی جگہ ہے جہاں یہ ٹیکنالوجی سب سے زیادہ فرق ڈال سکتی ہے۔‘
اس تحقیق کی تفصیلات ایک مطالعے میں بیان کی گئی ہیں جس کا عنوان ہے ’کثیر المقاصد کاربن فائبر سٹرکچرل بیٹری کا انکشاف‘ جو کہ جریدے ’ایڈوانسڈ میٹریلز‘ میں منگل کو شائع ہوئی۔