چینی سٹارٹ اپ بیٹا وولٹ نے نئی بیٹری کی رونمائی کی ہے جس کے بارے میں کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ چارجنگ یا دیکھ بھال کے بغیر 50 سال تک بجلی پیدا کر سکتی ہے۔
بیجنگ میں قائم کمپنی بیٹا وولٹ کا کہنا ہے کہ اس کی جوہری بیٹری دنیا کی پہلی جوہری بیٹری ہے جس نے جوہری توانائی کو بہت چھوٹی شکل دی ہے۔ سکے سے بھی چھوٹے موڈیول میں 63 جوہری آئسوٹوپس کو یکجا کیا گیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اگلی جنریشن کی یہ بیٹری پہلے ہی آزمائشی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے اور بالآخر اسے فون اور ڈرون جیسے کمرشل آلات کے لیے بڑے پیمانے پر تیار کیا جائے گا۔
کمپنی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بیٹا وولٹ جوہری توانائی کی بیٹریاں ایرو سپیس، مصنوعی ذہانت کے آلات، طبی سازوسامان، مائیکرو پروسیسرز، جدید سینسرز، چھوٹے ڈرونز اور مائیکرو روبوٹس جیسے متعدد آلات کو دیرپا بجلی کی فراہمی کی ضروریات کو پورا کرسکتی ہے۔
’توانائی کی اس نئی جدت طرازی سے چین کو مصنوعی ذہانت کے تکنیکی انقلاب کے نئے دور میں برتری حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔‘
مذکورہ بیٹری ختم ہوتے آئیسوٹوپس سے خارج ہونے والی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرتی ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جسے پہلی بار 20 ویں صدی میں دریافت کیا گیا تھا۔
سوویت یونین اور امریکہ کے سائنس دان خلائی جہازوں، زیر آب نظاموں اور دور دراز کے سائنسی سٹیشنوں میں استعمال کے لیے ٹیکنالوجی تیار کرنے میں کامیاب رہے تاہم تھرمونیوکلیئر بیٹریاں مہنگی اور حجم میں بڑی دونوں تھیں۔
جوہری بیٹریوں کا حجم چھوٹا کرنا اور ان کے تجارتی بنیادوں پر استعمال کی کوشش چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت شروع کی گئی جس کا مقصد 2021 سے 2025 کے درمیان ملک کی معیشت کو مضبوط بنانا ہے جب کہ امریکہ اور یورپ میں تحقیقی ادارے بھی ایسی بیٹریاں بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیٹا وولٹ کا کہنا ہے کہ اس کی پہلی نیوکلیئر بیٹری ایک سو مائیکرو واٹ بجلی اور تین وی کی وولٹیج فراہم کر سکتی ہے جب کہ اس کی جسامت 15×15×5 مکعب ملی میٹر ہے۔ تاہم کمپنی 2025 تک ایک واٹ بجلی پیدا کرنے والی بیٹری تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جوہری بیٹریوں کے چھوٹے سائز کا مطلب ہے کہ انہیں زیادہ بجلی پیدا کرنے کے لیے سیریز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کمپنی کے تصور کے مطابق یہ بیٹری استعمال کرنے والے موبائل فونز کو کبھی چارج کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی جب کہ ڈرونز مستقل پرواز کرنے کے قابل ہوں گی۔
بیٹا وولٹ کا دعویٰ ہے کہ بیٹری کے پرت دار ڈیزائن کا مطلب یہ بھی ہے کہ وہ اچانک ضرب لگنے پر آگ نہیں پکڑے گی اور نہ ہی پھٹے گی۔ یہ بیٹری منفی 60 درجے سیلسیئس سے 120 درجے سیلسیئس تک کے درجہ حرارت میں بھی کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ’بیٹا وولٹ کی تیار کردہ جوہری توانائی کی بیٹری بالکل محفوظ ہے۔ اس میں سے کوئی تابکاری باہر نہیں نکلتی اور یہ انسانی جسم میں پیس میکر، مصنوعی دل اور سماعت میں مدد دینے والے طبی آلات میں استعمال کے لیے موزوں ہے۔‘
’جوہری توانائی کی بیٹریاں ماحول دوست ہیں۔ اتلاف کی مدت پوری ہونے پر63 آئسوٹوپس تانبے کے مستحکم آئسوٹوپ میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو غیر تابکار ہوتا ہے اور ماحول کے لیے کوئی خطرہ یا آلودگی پیدا نہیں کرتا۔‘
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
© The Independent