چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ کے حالات خراب ہو رہے ہیں، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
سوات میں امن عامہ کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مالاکنڈ کے حالات خراب ہو رہے ہیں، وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ خیبر پختونخوا حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس صورت حال پر قابو پا لے۔‘
چارسدہ میں تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو مرضی کر لے یہ میچ آپ نہیں جیت سکتے۔ جب تک الیکشن نہیں کروائیں گے ملک کی معیشت اور نیچے جائے گی۔
اپنی تقریر میں ان کا مزید کہنا تھا کہ باہر کی دنیا ان کو پیسے دینے کو تیار نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ان کا اپنا پیسہ باہر ہے اور دنیا سے پیسہ مانگ رہے ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اپوزیشن اور میڈیا کو دبایا جائے لیکن ملک کے حالات ان سے سنبھالے نہیں جا رہے۔
عمران خان کے مطابق وہ وقت زیادہ دور نہیں جب میں اپنی قوم کو کال دوں گا کہ ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں فوری صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ووٹ کے ذریعے تبدیلی آنے دو، پرامن انقلاب کا راستہ روکا گیا تو گیم سب کے ہاتھ نکل جائے گی اور ملک کو نقصان پہنچائے گا۔
سابق وزیراعظم کے مطابق اگلی حکومت میں کسی کو وزیر نہیں بناؤں گا جس کی دولت ملک سے باہر ہو گی۔ ڈالر مہنگا ہونے سے ہماری دولت میں تیس فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومت میں آ کر اپنے کرپشن کیس ختم کر دیے۔ ہماری حکومت گئی تو عالمی منڈی میں تیل 103 ڈالر تھا۔ آج 93 ڈالر ہے۔ ہماری حکومت میں پٹرول 150 لیٹر آج 236 روپے لیٹر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں بجلی کی قیمت 16 روپے یونٹ تھی، آج ٹیکس ملا کر 50 روپے سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ادھر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مہنگائی کے پیش نظر پارٹی تظیموں کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دے دی گئی ہے۔
پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا: ’ملکی معیشت کے پیش نظر ہم نے پورے ملک میں ہماری تنظیموں کو کال دے دی ہے کہ وہ مہنگائی کے خلاف احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔‘
ان کے مطابق تنظیموں کو پیغام دے دیا گیا ہے کہ احتجاج کے باوجود اگر حکومت نے جلد انتخابات کا اعلان نہ کیا تو فائنل کال کا انتظار کریں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جماعت میں مشاورت جاری ہے اور اگلے دو ہفتوں میں فائنل کال دے دی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’پارٹی کی کور کمیٹی نے ملک کی معاشی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مہنگائی نے مڈل کلاس کی کمر توڑ دی ہے۔ عوام بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے قاصر ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا: ’کوئی مانے یا نہ مانے، حکومت چاہیے یا نہ چاہیے ملک عام انتخابات کی طرف جائے گا کیوں کہ حتمی فیصلہ عوام نے کرنا ہے جو اس ملک کے اصل فیصلہ ساز ہیں۔ عوام کو جب تک اپنے سیاسی فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ملتا، پاکستان تحریک انصاف اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ملک میں کارخانے بند ہو رہے ہیں اور ان چند ماہ کے دوران تین لاکھ سے زیادہ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں اور 10 لاکھ مزید لوگوں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ ملک میں جاری مہنگائی کے طوفان اور بے روزگاری سے پاکستان بھر میں سٹریٹ کرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔ کراچی کے شہری تو اس لوٹ مار سے بلبلا اٹھے ہیں۔‘
ان کے مطابق ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے اور یہاں کسی عبوری اور ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور پاکستان میں سیاسی توازن قائم رکھنا ضروری ہے۔
ان کے بقول: کوئی بھی ایسی (عبوری یا ٹیکنوکریٹ) حکومت واضح طور پر مارشل لا تصور ہو گی کیوں کہ کوئی بھی ایسی حکومت بنی جو آئین کے خلاف ہوئی تو وہ مارشل لا ہی ہو گا۔ ملک میں پہلے ہی شہری حقوق سلب کیے گئے ہیں، شہباز گل کی طرح سیاسی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا: ’یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ ہم فساد کے بغیر انتخابات کی طرف بڑھیں۔ لیکن اگر صورت حال خراب ہوتی ہے تو اس کی ذمہ داری پاکستان تحریک انصاف پر نہیں ہو گئی۔‘
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت انتخابات کی حامی بھرے اور پھر ہمارے ساتھ مل بیٹھ کر بات چیت کریں۔ عوام ایک طرف کھڑی ہے اور حکومت دوسری طرف۔ یہ تو کوئی بیانیہ نہ ہوا کہ معیشت کا بیڑہ غرق کرنے کے بعد جب عوام بھی ساتھ نہیں تو کہا جائے کہ ہم الیکشن نہیں کرائیں گے۔ یہ تو کوئی منطق نہیں ہے۔‘
ان کے مطابق پاکستان کے پاس دو راستے ہیں یا تو ہم ایک مثالی جمہوریت بن کر ابھریں گے یا پھر ہم شمالی کوریا یا برما بن جائیں گے۔ درمیان کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور مجھے یقین ہے کہ عوام اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوں گے۔‘