پہلے طے کرنا ہے آڈیو اصلی ہے بھی یا نہیں: فواد چوہدری

زرداری ملک ریاض مبینہ آڈیو ٹیپ کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’پہلے تو یہ طے ہونا ہے کہ یہ آڈیو اصلی بھی ہے یا نہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’آڈیو اصلی ہونے کی تصدیق یا بزنس مین کر سکتے ہیں یا آصف زرداری کر سکتے ہیں۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری (بائیں) اور حماد اظہر11 (دائیں)11 اپریل 2022 کو اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کی عمارت کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم شہباز شریف نے اتوار کو ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ حال ہی میں منظر عام پر آنے والی آڈیو ٹیپ عمران خان کی اصلیت اور دوہرے معیار کو بے نقاب کرتی ہے۔ 

انہوں نے مزید لکھا: ’اپنے دعوؤں کے برعکس، انہوں نے خود کو اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے این آر او مانگا۔ تمام کوششیں ناکام ہونے کے بعد غیر ملکی سازش کی جعلی کہانی گھڑی گئی۔ ان کا جھوٹ بے نقاب ہو چکا ہے۔‘

ان کی یہ ٹویٹ اس آڈیو کلپ کے متعلق ہے جسے مشہور کاروباری شخصیت ملک ریاض اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما آصف علی زرداری کے درمیان مبینہ گفتگو سے منسوب کیا جا رہا ہے۔

اس آڈیو کلپ میں مبینہ طور ملک ریاض  ٹیلی فون پر سابق صدر زرداری کو بتاتے ہیں کہ خان صاحب بار بار انہیں مصالحت کا پیغام دے رہے ہیں جسے مبینہ طور پر زرداری مسترد کر دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز سامنے آنے والی اس آڈیو کلپ کے بارے میں تاحال کسی فریق نے تصدیق یا تردید نہیں کی۔

اس حوالے سے مریم نواز نے گذشتہ روز بہاولپور میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان تحریک عدم اعتماد پر آصف زرداری کی منتیں کررہے تھے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کا موقف جاننے کے لیے سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ پہلے تو یہ طے ہونا ہے کہ یہ آڈیو اصلی بھی ہے یا نہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ آڈیو اصلی ہونے کی تصدیق یا بزنس مین کر سکتے ہیں یا آصف زرداری۔

ان سے جب سوال کیا کہ کیا عمران خان نے این آر او مانگا کیونکہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے این آر او مانگا ہے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ این آر او والی بات کرنا غیر منطقی ہے۔ 

’اس کی کوئی منطق نہیں۔ این آر او تو اُس کو چاہیے جس کے اوپر کریمنل کیسز ہیں۔ 

’این آر او آصف زرداری اور نواز شریف کی ضرورت ہے۔ عمران خان کو این آر او کی ضرورت نہیں اور نہ انہیں کوئی مخفوظ راستہ درکار تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وہ آڈیو کلپ کی تردید یا تصدیق پر تبصرہ نہیں کریں گے لیکن پہلی بات تو یہ ہے کہ ’اس ملک میں سابق صدر کا فون ٹیپ کون کر رہا ہے؟ اور یہ فون ٹیپ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں ہوئی جو اُن کی ماتحت ایجنسی میں سے کسی نے کی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک بات این آر او کی ہے تو ہم نے عدم اعتماد سے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم سے رابطہ کیا گیا اور عمران خان نے این آر او مانگا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اب یہ ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ آ کر بتائیں کہ انہوں نے کس سے بات کی اور کس کے ذریعے پیغام پہنچایا۔ 

انہوں نے کہا کہ 24 گھنٹے گزر چکے ہیں ابھی تک عمران خان نے اس بزنس مین کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا وہ خاموش ہیں تو خاموشی کا مطلب تو رضامندی ہی ہوتا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ملک ریاض سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہو سکا۔ ان کا جواب موصول ہونے پر اسے خبر میں شامل کر لیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان