مظاہرین سے جھڑپیں، پاسداران انقلاب کے دو کمانڈروں سمیت 20 ہلاک

ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے صدر مقام شہر زاہدان میں ہونے والی جھڑپوں میں میں پاسداران انقلاب کے سرکردہ کمانڈر کرنل علی موسوی اور کرنل حامد رضا ہاشمی ہلاک ہوئے۔

ایران میں پاسداران انقلاب نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں ہونے والی جھڑپوں میں فورس کے ایک اور سینیئر کمانڈر ہلاک ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاسداران انقلاب کے بیان میں کہا گیا کہ ایرانی فوج کی نظریاتی شاخ کے انٹیلی جنس افسر کرنل حامد رضا ہاشمی ’دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران لگنے والے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔‘

کرنل حامد رضا ہاشمی کی ہلاکت کے بعد صوبہ سیستان بلوچستان کے صدر مقام زاہدان شہر میں ایک تھانے کے قریب جمعے کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔

اس سے قبل ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے بتایا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سینیئر کمانڈر کرنل علی موسوی بھی شامل ہیں، جو سیستان- بلوچستان صوبے میں پاسداران انقلاب کے ایک سرکردہ کمانڈر تھے۔

علاقائی گورنر حسین خیابانی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اس واقعے میں 20 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔‘ 

غربت زدہ صوبہ سیستان - بلوچستان، جو افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے، میں منشیات کی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کی جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ آیا یہ جھڑپیں بدامنی کی اس لہر کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں جس نے مہسا امینی نامی خاتون کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد سے ایران کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ 

گذشتہ ماہ ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی درست طریقے سے حجاب نہ پہننے کے معاملے پر پولیس کی زیر حراست ہلاکت کے بعد ایران میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔

مظاہروں کی آگ بعدازاں امینی کے آبائی صوبے کردستان سے نکل کر پورے ایران میں پھیل گئی اور اس دوران کئی خواتین نے احتجاجاً اپنے سکارف کو جلایا اور اپنے بال کاٹ دیے۔

اے ایف پی کے مطابق تہران میں مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن میں کم از کم 76 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خبردار کیا ہے کہ امینی کی موت پر غم و غصے کے باوجود عوامی سلامتی ’حکومت کے لیے سرخ لکیر‘ ہے اور کسی کو بھی قانون شکنی اور افراتفری پھیلانے کی اجازت نہیں ہے۔

ایران میں جاری مظاہروں کی امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے حمایت اور حکومتی کریک ڈاؤن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا