کسی کے نقصان کی سوچ نہیں، پاکستانی علما کے بیان کا خیر مقدم: افغان وزیر داخلہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔

افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی یکم فروری 2023 کو کابل میں منشیات کے عادی افراد کے لیے پانچ ہزار بستروں پر مشتمل بحالی مرکز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک کسی دوسرے ملک کو نقصان پہنچانے کی سوچ نہیں رکھتا اور انہوں نے حال ہی میں پاکستان علما کی جانب سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری سے متعلق حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

سراج الدین حقانی نے اتوار کو کابل میں ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں حال ہی منعقد ہونے والی ایک نشست افغانستان کے حق میں خیر سگالی کے خیالات کا اظہار کیا گیا جو ایک خوش آئند اقدام ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حالیہ حملوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں تاہم کابل اس کی تردید کرتا ہے۔

سراج الدین حقانی نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کو ملک ’تمام فریقوں کو یقین دلاتا ہے کہ افغان عوام کسی ملک یا قوم کے خلاف کسی قسم کے نقصان یا غلط سوچ کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

’ہم سے کسی کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ افغانستان اب تعمیرِ نو کے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس راستے میں ہمارے ساتھی بنیں۔‘

گذشتہ ہفتے مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیرِ انتظام تمام مکاتبِ فکر اور دینی تنظیموں مشاورتی اجلاس کراچی میں ہوا تھا جس کے بعد جاری اعلامیے میں پاکستان سے جڑے ہوئے دیگر اہم امور کے علاوہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کا ذکر بھی کیا گیا۔

اعلامیےمیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان موجودہ کشیدہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ صورت حال دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہے اور ’اس سے صرف اسلام دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچے گا۔‘

افغانستان کی حکومت سے اعلامیے کے ذریعے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ ’اپنی سر زمین کو ان مفسد گروہوں اور طبقات کی آماجگاہ نہ بنائے جو وہاں دستیاب سہولتوں سے فائدہ اٹھا کر پاکستان میں تخریب کاری اور دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں۔ قوموں اور ملکوں کے مسائل باہمی مکالمے سے حل ہوتے رہے ہیں اور اب بھی اس کا قابل عمل اور قابل قبول دیر پا حل یہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل رواں ماہ ہی افغانستان کے 34 صوبوں سے کو کابل میں جمع ہونے والے سینکڑوں علما نے ایک قرارداد میں کہا تھا  کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اکتوبر میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں اموات کے بعد کشیدگی بدستور قائم ہے اور اس کے اثرات باہمی تجارت پر بھی نظر آ رہے ہیں۔

پاکستان نے طورخم سرحد تجارت کے لیے بند کر رکھی ہے اور افغان حکام کے مطابق پاکستان میں ان کے تقریبا آٹھ ہزار کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا