عمران خان کی سائفر آڈیو لیکس کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد

وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کی ذمہ داری وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سونپ دی ہے۔

22 ستمبر 2022 کی اس تصویر میں سابق وزیراعظم عمران خان  اسلام آباد ہائی کورٹ میں آمد کے موقعے پر (اے ایف پی)

وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے ساتھی وزرا اور ان کے پرسنل سیکرٹری اعظم خان کی ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کی ذمہ داری وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو سونپ دی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق: ’کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیو لیکس پر ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات اور قانونی کارروائی کی منظوری دے دی ہے۔‘

وفاقی کابینہ نے 30 ستمبر کو عمران خان کی سائفر سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس پر کابینہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔

اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی مبینہ آڈیو لیکس کے بعد 28 ستمبر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بتایا گیا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس کے سربراہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے۔

اس اجلاس میں سائبر سکیورٹی سے متعلق لیگل فریم ورک کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جبکہ وزارت قانون کو لیگل فریم ورک کی تیاری کی ہدایت کی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں سابق وزیراعظم عمران خان کی سائفر سے متعلق مبینہ آڈیوز سامنے آنے پر کابینہ کمیٹی نے یکم اکتوبر کو منعقدہ اجلاس میں قانونی کارروائی کی سفارش کی اور کابینہ کمیٹی کی سفارشات کو سمری کی شکل میں کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔

اتوار کے روز وفاقی کابینہ نے ’سرکولیشن‘ کے ذریعے کابینہ کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی۔

کابینہ کمیٹی نے متفقہ سفارش کی تھی کہ ’یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے جس کے قومی مفادات پر سنگین مضر اثرات ہیں لہذا قانونی کارروائی لازم ہے۔‘

مزید کہا گیا تھا کہ ’ایف آئی اے سینیئر حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے جبکہ ایف آئی اے انٹیلی جنس اداروں سے بھی افسران اور اہلکاروں کو ٹیم میں شامل کر سکتی ہے۔‘

حکومتی اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ’عمران خان کی حکومت ایک سازش کے تحت ہٹائی گئی، اس ضمن میں سائفر کی تحقیقات پر حکومتی آمادگی درست سمت میں قدم ہے، لیکن انصاف کا تقاضا ہے کہ یہ تحقیقات ایف آئی اے کی بجائے سپریم کورٹ کا بنایا ہوا کمیشن کرے۔‘

ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق عمران خان کی پہلی آڈیو 28 ستمبر جبکہ دوسری آڈیو 30 ستمبر کو منظر عام پر آئی تھی۔

مبینہ طور پر پہلی آڈیو میں عمران خان اپنے پرسنل سیکریٹری اعظم خان کے ساتھ سائفر کے بارے میں بننے والے میٹنگ منٹس پر مشورہ کر رہے ہیں جبکہ دوسری آڈیو لیکس میں عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سائفر کو خط میں تبدیل کرنے کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں۔

ہفتے کے روز لاہور میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’سائفر آڈیو لیکس سے واضح ہوگیا ہے کہ سازش اپوزیشن نے نہیں کی تھی، سازش عمران خان نے کی تھی، اس کی معافی نہیں ہوسکتی اور اگر ہم اس کو منطقی انجام تک نہیں لے کر گئے تو اپنے آئین سے غداری کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان