دبئی: روسی شہری سب سے بڑے پراپرٹی خریدار، پاکستان کا ساتواں نمبر

فروری میں روس-یوکرین بحران کے بعد دونوں ممالک کے متعدد امیر کبیر افراد دنیا بھر میں محفوظ، مستحکم اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں چلے گئے ہیں۔

11 مارچ 2019 کی اس تصویر میں دبئی میں ایک تعمیراتی جگہ پر کرینوں کو دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق روسی شہری دبئی کی مارکیٹ میں جائیداد کے سب سے بڑے خریدار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ خریداروں کے طور پر انہوں نے انڈین، برطانوی اور اطالوی سرمایہ کاروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

بروکریج فرم بیٹر ہومز کی طرف سے جاری کردہ 2022 کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روسیوں کے بعد برطانیہ، انڈیا، جرمنی، فرانس، امریکہ، پاکستان، لبنان، کینیڈا اور رومانیہ کے سرمایہ کار آتے ہیں۔

بیٹر ہومز نے اپنی سہ ماہی رپورٹ میں بتایا: ’یورپی شہری 2022 کے دوران بیرون ملک خریداروں میں غالب رہے۔ عالمی تنازعات اور یورپی شہریوں کی تعداد میں مسلسل کمی کی وجہ سے روسی شہری دبئی میں جائیداد خریدنے والے سب سے بڑے غیر مقامی افراد بن گئے ہیں۔ برطانیہ مضبوط حیثیت کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے کیوں کہ مزید لوگ دبئی میں رئیل سٹیٹ کی خریداری اور بلاشبہ شہر میں موجود مختلف سہولیات جیسے کہ تحفظ، دھوپ اور لامتناہی مواقعوں کو اہمیت دے رہے ہیں۔‘

فروری میں روس- یوکرین کے بحران کے بعد بھی دونوں ممالک کے متعدد امیر کبیر افراد دنیا بھر میں محفوظ، مستحکم اور تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک میں چلے گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دبئی کے بعض سرکردہ ڈولپرز نے بھی بیٹرہومز کے بیان کے بارے میں بات کی ہے۔

خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق دانوب گروپ کے چیئرمین اور بانی رضوان ساجن نے اس سے قبل کہا تھا کہ روسی شہری دبئی اور ان کے پراپرٹی پراجیکٹس میں بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک رہے ہیں۔

ساجن کے مطابق: ’ہمارے تازہ ترین اوپلز پراجیکٹ میں تقریباً 60 فیصد سرمایہ کار غیر ملکی ہیں۔ یہ منصوبہ پہلے دن ہی فروخت ہو گیا کیوں کہ لوگوں کو دبئی اور ہمارے پروجیکٹ پر اعتماد اور بھروسہ ہے۔ جب بھی کوئی معاشی یا سیاسی بحران آتا ہے تو لوگ دبئی آنا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ محفوظ پناہ گاہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دبئی کے پراپرٹی سیکٹر میں اس سہ ماہی کے دوران ریکارڈ مکمل ٹرانزیکشنز کی گئیں جن میں 22 ہزار 895 یونٹس فروخت ہوئے جو گذشتہ سال کی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں 61 فیصد زیادہ ہیں۔

بیٹرہومز کے بیان میں کہا گیا کہ ’تقریباً تمام عالمی منڈیوں میں دبئی کی کارکردگی سب سے بڑھ کر ہے کیوں کہ کووڈ 19 کی وبا کے بعد لوگ تیزی سے دبئی کا رخ کر رہے ہیں۔‘

پراپرٹی بروکریج فریم کا کہنا ہے کہ جولائی تا ستمبر میں قیمتیں مجموعی طور تقریباً یکساں رہیں۔

فرم کا کہنا ہے کہ ’پام جمیرہ اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں 10 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھا گیا۔ دا پام میں بہت زیادہ دلچسپی لی جاتی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور اس وقت یہاں سست روی کے کوئی آثار نہیں ہیں۔ پام جبل علی کا ناگزیر دوبارہ آغاز اس سال کی چوتھی سہ ماہی میں مارکیٹ میں کچھ جوش و خروش پیدا کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتا ہے۔‘

داماک ہلز اور محمد بن راشد سٹی میں اپارٹمنٹس کی قیمتوں میں بالترتیب سات فیصد اور چھ فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح دبئی سٹوڈیو سٹی اور الخیل ہائٹس میں بھی قیمتوں میں تین فیصد کا معمولی اضافہ ہوا۔

آخری سہ ماہی میں کلچرل ویلج، جے بی آر، بائیوٹیک، جمیرہ ویلج ٹرائی اینگل اور دبئی انوسٹمنٹ پارک کی قیمتوں میں بالترتیب 11، 10، نو، پانچ اور چار فیصد کمی ہوئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا