پاکستان کی ٹیم بڑی چیلنجنگ ہے: انڈین کپتان

روہت شرما کا کہنا تھا کہ ’میں لفظ دباؤ کا استعمال نہیں کرنا چاہوں گا کیوں کہ دباؤ مستقل ہوتا ہے۔ یہ کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ میں اسے چیلنج کے طور پر دیکھنا چاہوں گا۔ پاکستان کی ٹیم بڑی چینلجنگ ہے۔‘

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما اور پاکستانی کپتان بابر اعظم ایشیا کپ ٹوینٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ کے 28 اگست 2022 کو کھیلے جانے والے میچ سے قبل ٹاس کرنے آرہے ہیں اور گراؤنڈ میں ٹرافی بھی موجود ہے (اے ایف پی)

انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کو یقین ہے کہ انڈیا نے گذشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہونے سے سبق سیکھا ہے اور اتوار کو آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کے بڑے اوپننگ میچ میں انڈین ٹیم زیادہ تیاری کے ساتھ گراؤنڈ میں اترے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انڈین کپتان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے 2021 کے ٹورنامنٹ سے بنیادی سبق سیکھا کہ زیادہ زور اس بات پر دیا جائے کہ ٹیم میں موجود خامیاں قبل از وقت دور کر لی جائیں۔ انڈیا پاکستان کے ہاتھوں 10 وکٹ سے شکست کے بعد ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا تھا۔

نتیجے کے طور پر بھارتی ٹیم دو ہفتے سے زیادہ عرصہ پہلے آسٹریلیا پہنچی۔ ابتدائی طور پرانڈین ٹیم نے مغربی آسٹریلیا میں پرتھ میں پریکٹس کی جس کے بعد دفاعی چیمپئن اور ٹورنامنٹ کے میزبان آسٹریلیا کے خلاف وارم اپ میچ کے لیے برسبن پہنچی۔

گابا میں ان آفیشل میچ میں انڈیا نے آخری دو اوورز میں چھ وکٹیں لے کر آسٹریلیا کو چھ رنز سے شکست دی۔ اس سے پہلے انڈیا نے انٹرنیشنل کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کو شکست دینے سے انڈیا کی ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔

انڈین ٹیم انٹرنینشل ٹی ٹوئنٹی میں کامیابی چاہتی ہے کیوں کہ اس نے اس فارمیٹ میں 15 سال سے کوئی ٹائٹل حاصل نہیں کیا۔

انڈین کپتان روہت شرما کا کہنا تھا کہ مغربی آسٹریلیا اور کوئنز لینڈ میں مختلف حالات میں کھیلنا اہم تھا کیوں کہ اس سے 15 رکنی سکواڈ میں ان کھلاڑیوں کو جو ڈاؤن انڈر نہیں کھیلے، انہیں موقع مل گیا کہ وہ پچز اور گراؤنڈ کے درمیان فرق کا تجربہ حاصل کریں۔

روہت شرما کا کہنا تھا کہ ’ہم ان بہت باتوں کو بدلنا چاہتے تھے جن سے ہمیں گذشتہ ورلڈ کپ میں نقصان پہنچا۔ اس وقت ہم بہت اچھی پوزیشن میں آغاز کر رہے ہیں، یہ سمجھتے ہوئے کہ ہمیں ایک ٹیم کے طور پر کھیلنا ہے۔‘

شرما کا کہنا تھا کہ بولرز اور بلے باز کا ذہن اپنی حکمت عملی کے بارے میں صاف نہیں تھا اور انہیں میدان میں مدد کی ضرورت تھی۔ شرما کے بقول: ’اب وقت آ گیا ہے کہ ان منصوبوں اور نظریات کو عملی شکل دی جائے۔ کوئی بھی ٹیم بطور ٹیم 100 فیصد ٹھیک نہیں ہو گی لیکن ایک ٹیم کے طور پر ہم چاہتے ہیں کہ اتنے ٹھیک کام کریں جتنے ضروری ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستانی ٹیم جو ہفتے کی رات ایم سی جی میں ٹریننگ کر رہی تھی، اس کے حالیہ میچوں کے پیش نظر اس طرف کی طرف سے دیا جانے والا چیلنج اہم ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ 2021 میں دبئی میں 10 وکٹوں سے فتح کے علاوہ پاکستان نے حالیہ ایشیا کپ کے گروپ مراحل میں انڈیا کے ہاتھوں ہارنے کے بعد گذشتہ ماہ پانچ وکٹ سے میچ جیتا۔ ٹاپ رینک والے بلے باز محمد رضوان اس مقابلے میں پاکستان کے لیے میچ ونر ثابت ہوئے، بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے اپنے آخری ورلڈ کپ میچ میں 79 رنز بنائے اور ناقابل شکست رہے۔

لیکن انڈین کپتان کہتے ہیں کہ انڈیا کو 2009 کے ورلڈ کپ چیمپیئنز کی خوبیوں اور خامیوں کا پتہ چل گیا ہے۔

روہت شرما کا کہنا تھا کہ ’میں لفظ دباؤ کا استعمال نہیں کرنا چاہوں گا کیوں کہ دباؤ مستقل ہوتا ہے۔ یہ کبھی تبدیل نہیں ہوتا۔ میں اسے چیلنج کے طور پر دیکھنا چاہوں گا۔ پاکستان کی ٹیم بڑی چینلجنگ ہے۔ پاکستان کی وہ تمام ٹیمیں جن کے خلاف میں 2007 سے لے کر 2022 تک کھیلا، وہ اچھی ٹیمیں تھیں۔‘

اگر میلبرن کا بدنام زمانہ خراب موسم جاری رہا تو جیت کے ساتھ ورلڈ کپ کا آغاز کرنے کی انڈین امیدوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ شاید رضوان نہ ہوں۔ نہ ہی نمبر تین پر بیٹنگ کرنے والے وراٹ کوہلی کی موجودگی پاکستان کے لیے سب سے بڑی پریشانی ہو گی۔

آسٹریلیا کا مشرقی ساحل بارشوں کی زد میں آ چکا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے کچھ حصوں میں شدید سیلاب آیاہے اور ٹورنامنٹ کے سپر 12 مرحلے میں خلل کا خطرہ ہے۔ بدھ کو نیوزی لینڈ کے خلاف انڈیا کا وارم اپ میچ ترک کر دیا گیا تھا۔ ہفتہ کو میلبرن کے ارد گرد کلب سطح پر کھیلے جانے والے میچوں کو ختم کر دیا گیا تھا۔

ہفتے کی رات کو بھی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ شرما نے کہا کہ بارش کی وجہ سے میچ کا دورانیہ کم ہونے کی صورت میں انڈیا کے پاس پلانز موجود ہیں۔

ٹاس جیتا ’کچھ مزید اہم ضرور ہو جاتا ہے لیکن ایک بار پھر میں کچھ دیر سے میلبرن کے موسم کے بارے میں سن رہا ہوں اور اب یہ مسلسل تبدیل ہو رہا ہے۔ ہمیں یہ ذہن میں رکھ کر یہاں آنے کی ضرورت ہے کہ یہ 40 سے زیادہ اوورز کا کھیل ہو گا اور اگر حالات کا تقاضا ہوا تو تو یہ مزید مختصر ہو سکتی ہے۔ ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ