روہت کو وراٹ سے بہتر کہنے پر دوست کے ہاتھوں دوست قتل

دونوں دوستوں میں اس بات پر جان لیوا لڑائی شروع ہوئی کہ ان کے پسندیدہ کرکٹرز میں سے کون بہتر کھلاڑی ہے۔

انڈین کرکٹرز روہت شرما اور وراٹ کوہلی 2 جولائی 2019 کو ورلڈ پک کے ایک میچ دوران (اے ایف پی فائل)

انڈیا میں کرکٹ کے 21 سالہ پرستار کو شراب کے نشے میں دھت اپنے دوست کو مارنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق دونوں دوستوں میں اس بات پر جان لیوا لڑائی شروع ہوئی کہ ان کے پسندیدہ کرکٹرز میں سے کون بہتر کھلاڑی ہے۔

وراٹ کوہلی کے پرستار نے مبینہ طور پر روہت شرما کے حامی اپنے دوست پر بوتل سے حملہ کیا اور پھر سر پر کرکٹ بیٹ دے مارا۔

مقامی انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مقتول جس کی شناخت وگنیش کے طور پر کی گئی ہے، انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں ممبئی انڈینز کی حمایت کر رہے تھے جب کہ ملزم دھرم راج رائل چیلنجرز بنگلور (آر سی بی) کے حامی تھے۔

انڈین رپورٹس کے مطابق جھگڑے سے پہلے دونوں نے شراب نوشی کی تھی جب منگل کی رات وہ ایک انڈسٹریل سٹیٹ کے قریب کھلے علاقے میں کرکٹ کے بارے میں بحث کر رہے تھے۔

وگنیش نے مبینہ طور پر آر سی بی اور وراٹ کوہلی کا مذاق اڑایا اور بنگلور کی ٹیم کا موازنہ دھرماراج کی بولنے کی صلاحیت کے نقص سے کیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا: ’اس بحث کے بعد مشتعل دھرم راج نے وگنیش پر بوتل سے حملہ کیا اور بعد میں ان کے سر پر کرکٹ بیٹ دے مارا۔ اس کے بعد دھرم راج فوراً ہی موقع سے فرار ہو گئے۔‘

اگلی صبح مزدوروں کو وگنیش کی لاش فیکٹری کے قریب سے ملی جسے بعد میں پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹس کے مطابق دھرم راج کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقتول وگنیش سنگاپور جانے کی تیاری اور جاب ویزا کا انتظار کر رہے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔ اس واقعے نے انڈیا میں کرکٹ سے وابستہ جنون اور تشدد کو اجاگر کیا ہے۔

گذشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان میچ میں پاکستان کی جیت کے بعد بھارتی پنجاب کے ایک انجینئرنگ کالج کے طلبہ نے کشمیر سے تعلق رکھنے والے سٹوڈنٹس پر حملہ کر دیا تھا۔ کشمیر کا خطہ دونوں پڑوسی حریفوں کے درمیان دہائیوں سے تنازع کی وجہ رہا ہے۔

اس میچ کے بعد انڈین کرکٹ ٹیم کے مسلمان کھلاڑی محمد شامی کو بھی سوشل میڈیا پر متعصبانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی ان کے دفاع میں سامنے آئے۔

ٹوئٹر پر متعدد انڈین صارفین نے محمد شامی کو اپنی ٹویٹس میں ٹیگ کرکے ان سے اور ان کے اہل خانہ سے ’پاکستان جانے‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ انڈیا میں یہ نعرہ انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے ملک کی مسلم اقلیتی برادری کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے اور ان پر ملک سے ’غداری‘ کا الزام لگایا جاتا ہے۔

رواں سال اگست میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ کے بعد برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ فرقہ وارانہ تشدد کے اس قدر بڑے پیمانے کو برطانیہ میں ’بے مثال‘ قرار دیا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ