کوئٹہ کی خدیجہ جو بائیک چلاتی اور لڑکیوں کو سکھاتی ہیں

’ہمارے معاشرے کی یہ سوچ ہے کہ لڑکی بائیک کے پیچھے بیٹھ سکتی ہے لیکن وہی لڑکی اکیلی خود بائیک چلا کر باہر نہیں جا سکتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا حل یہ نکالا کہ میں لڑکوں کے لباس میں چلاتی ہوں۔‘

کوئٹہ کے ماحول میں لڑکیوں کا موٹر سائیکل چلانا عام نہیں بلکہ اس کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔

گھریلو حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے خدیجتہ الکبریٰ نے نہ صرف موٹربائیک چلانا سیکھی بلکہ اب وہ دوسروں کو بھی اس کی تربیت دی رہی ہیں۔

خدیجتہ الکبریٰ نے بتایا کہ ’جب میں نے میٹرک پاس کی تو بہت سے مالی مسائل تھے اور میرے بھائی چھوٹے تھے جس کی وجہ سے میرے لیے سکول آنا جانا بڑا ایشو تھا۔ اس مسئلے کے پیش نظر میں نے موٹربائیک چلانی سیکھی اور اس کے بعد کسی بھی تعلیمی ادارے میں جانا اور بہنوں کو بھی پہنچانا آسان ہو گیا۔‘

خدیجہ کہتی ہیں کہ ’جب میں نے موٹرسائیکل سیکھی تو حالات یہ تھے کہ والد بس میں جانے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ وین کا کرایہ زیادہ تھا۔ جو والد ادا نہیں کرسکتے تھے۔‘

’اس طرح میں نے یہ آسان سواری چلانا سیکھ لی اور پھر میں نے سوچا کہ جب میں اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہوں تو دوسری لڑکیوں کو بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اسی لیے میں نے یہ تربیت دینے کا فیصلہ کیا۔‘

خدیجہ کے بقول موٹربائیک سیکھنے والی لڑکیاں بہت خوش ہیں کیوں کہ وہ انڈپینڈنٹ بن رہی ہیں۔ پہلے ان لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں جانے کے لیے ایک گھنٹہ لگتا تھا اور موٹربائیک کی وجہ سے وہ بیس منٹ میں پہنچ جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خدیجتہ الکبریٰ لڑکوں کے لباس میں بائیک چلاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے معاشرے کی یہ سوچ ہے کہ لڑکی بائیک کے پیچھے بیٹھ سکتی ہے لیکن وہی لڑکی اکیلی خود بائیک چلا کر باہر نہیں جا سکتی ہے۔ اس لیے میں نے اس کا حل یہ نکالا کہ میں لڑکوں کے لباس میں چلاتی ہوں۔‘

خدیجہ نے بتایا کہ ’جب میں نے یہ فیصلہ کیا تو حالات بہت سخت تھے اور میں اکیلی تھی، لیکن اب میں چار لڑکیوں کو سکھا رہی ہوں۔ اگر پہلے مہینے میں چار آئی ہیں تو دوسرے میں مزید چار آ سکتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر اسی طرح تعداد بڑھتی رہی تو جب اکثریت ہو گی تو ان لڑکیوں کو اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی ضرورت بھی نہیں رہی گی۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے اس حلیے کے باعث بھی تعلیمی اداروں میں داخلے پر روکا جاتا تھا۔ اب یہ حالات ہیں کہ جہاں میں کلاسز لینے جاتی ہوں، جب انہیں میرے بارے میں علم ہوا تو اب انہوں نے میرا داخلہ اور دوسرے اخراجات مفت کر دیے ہیں۔

خدیجہ سے موٹر بائیک چلانے کی تربیت لینے والی آسیہ بتول کہتی ہیں کہ میرے گھر والے خدیجہ الکبریٰ کو موٹر سائیکل چلاتے دیکھ کر متاثر ہوئے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے مجھے بھی اس کی تربیت لینے کی اجازت دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل