سڈنی: چڑیا گھر سے پانچ شیر فرار، ہنگامی صورتِ حال نافذ

چڑیا گھر اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ پانچ شیر اپنے احاطے سے کیسے فرار ہوئے، جب کہ اس واقعے کو حفاظتی اقدامات کی بڑی غفلت قرار دیا گیا ہے۔

چڑیا گھر کے اہلکاروں کو ایک شیر کے بچے کو قابو کرنے کے لیے بےہوشی کا ٹیکہ فائر کرنا پڑا (فائل فوٹو: پکسا بے)

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے تارونگا چڑیا گھر سے پانچ شیر جن میں چار بچے شامل تھے، مختصر عرصے کے لیے اپنے احاطے سے فرار ہو گئے جن کو واپس لانے لانے کے لیے حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

اس واقعے میں چڑیا گھر میں رات بسر کرنے والے مہمانوں کو محفوظ مقام پر پہنچایا گیا اور حکام نے حفاظتی اقدامات میں اتنی بڑی غفلت پر تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

چڑیا گھر کے حکام کو ویڈیو فوٹیج کے ذریعے معلوم ہوا کہ بدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 6.30 بجے کے قریب اٹو نامی بالغ شیر اور چار بچے احاطے سے باہر نکل چکے تھے۔

چڑیا گھر کے حکام کو فوری طور پر ’کوڈ ون‘ الرٹ جاری کرنا پڑا۔ یہ کوڈ چڑیا گھر کی ایمرجنسی وارننگ لسٹ میں بدترین صورت حال کے لیے ہوتا ہے جب کہ ’کوڈ ریڈ‘ آتشزدگی، ’کوڈ اورنج‘ انخلا اور ’کوڈ بلیو‘ کو میڈیکل ایمرجنسی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

حکام نے بتایا کہ فرار ہونے والے پانچ شیروں کو پانچ فٹ کی باڑ کے ذریعے چڑیا گھر کے باقی حصوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔

صبح سات بجے تک پولیس کو بلایا گیا لیکن دو گھنٹے بعد حکام نے بتایا کہ شیر واپس اپنے حصار میں چلے گئے تھے۔

چڑیا گھر کے اہلکاروں کو ایک شیر کے بچے کو قابو کرنے کے لیے بےہوشی کا ٹیکہ فائر کرنا پڑا۔

چڑیا گھر اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ پانچ شیر اپنے احاطے سے کیسے فرار ہوئے۔ حفاظتی اقدامات میں اس غفلت کو ایک بڑا واقعہ قرار دیا گیا ہے۔

اس واقعے میں جانوروں، چڑیا گھر کے عملے اور کیمپرز میں سے کسی کے بھی زخمی ہونے یا جانی نقصان کی کوئی رپورٹ نہیں ملی۔

تارونگا چڑیا گھر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سائمن ڈفی نے اس بارے میں کہا: ’چڑیا گھر میں اس طرح کے واقعے کے لیے انتہائی سخت حفاظتی پروٹوکول موجود ہیں اور اس کے تحت فوری کارروائی کی گئی۔‘

ترونگا چڑیا گھر کے شیروں کے احاطے میں شیروں کے جوڑے آٹو اور مایا کے پانچ بچے ہیں جن میں کھاری اور لوزوکو نر اور ملیکا، زوری اور آیانا مادہ بچے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مایا اور آیانا احاطے میں تھیں جبکہ دیگر باپ کے ساتھ فرار ہوئے تھے۔

مقامی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کے مطابق میگنس پیری اور ان کے خاندان کے چار افراد چڑیا گھر کے ’رور اینڈ سنور‘ کیمپنگ پیکیج کے تحت خیمے میں رات گزار رہے تھے جب ایک ہنگامی الارم بج پڑا تھا۔ چڑیا گھر والوں نے جلد ہی کیمپرز کو باتھ روم کے بلاک میں پہنچا دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میگنس پیری نے چڑیا گھر کے عملے کی جانب سے لگے گئے ہنگامی اقدامات کو یاد کرتے ہوئے بتایا: ’وہ کیمپنگ ایریا میں کہتے ہوئے بھاگتے ہوئے آئے کہ کوڈ ون نافذ ہو گیا ہے اور اپنا سامان پیچھے چھوڑ کر فوراً خیمے سے باہر نکلو۔‘

ان کے بقول: ’عملے نے واش روم بلاک کا دروازہ کھولا، سب لوگ اندر داخل ہوئے۔ انہوں نے ہمیں شمار کیا پھر انہوں نے دروازہ بند کر دیا اور ہم عمارت کے اندر رہ رہے تھے۔‘

میگنس پیری نے مزید بتایا: ’وہ بےخبر تھے کہ باہر کیا ہو رہا تھا۔ گائیڈز کے ریڈیو آن تھے اور ہم ان کی آوازیں سن سکتے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ وہ ابھی تک باہر ہیں تو ہم نے محسوس کیا کہ باہر کچھ (بڑا خطرہ) ہے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ شیر ہیں تو ہم نے سوچا خدایا یہ تو بڑا ڈراؤنا ہے۔‘

دریں اثنا چڑیا گھر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈفی نے کہا کہ شیروں نے احاطے کے اندر دو کنٹینمنٹ باڑوں میں سے ایک کو توڑا تھا۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس بات کی تحقیقات کے علاوہ کہ شیر یہاں سے کیسے فرار ہوئے، شیروں کی نمائش اس وقت تک بند رہے گی جب تک کہ عملہ اس بات کو یقینی نہ بنا لے کہ ایسا کرنا سو فیصد محفوظ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’تمام جانور اب اپنے احاطے کے پچھلے حصے میں محفوظ ہیں اور ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ میں سب کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ تارونگا چڑیا گھر کی اپنی حفاظتی باڑ ہے۔ اس لیے کسی بھی وقت شیر اس علاقے سے باہر نہیں نکلے اور نہ ہی ترونگا چڑیا گھر سے باہر نکلے۔‘

ڈفی نے مزید کہا کہ چڑیا گھر آج معمول کے مطابق کھلا رہے گا اور یہ کہ جب ممکن ہوا مزید تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔

مقامی میڈیا کے مطابق بدھ کی صبح معمول کے مطابق درجنوں سکول کے گروپ اور عام عوام چڑیا گھر میں داخل ہوئے۔

نیو ساؤتھ ویلز پولیس کمشنر کیرن ویب نے کہا: ’ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ اکثر ہمیں شیروں کے لیے کالیں آتی ہیں لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیس کو ہر طرح کے ہنگامی حالات کے لیے بلایا جاتا ہے اور چڑیا گھر نے ظاہر ہے کہ ہمیں بلانے کا سوچا اور ہم نے اس پر کارروائی کی۔‘

کمشنر نے مزید کہا کہ چڑیا گھر کے اہلکاروں نے پولیس کی مدد کے بغیر معاملے کو کنٹرول کر لیا تھا۔

مقامی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق چڑیا گھر میں آخری بار ’کوڈ ون‘ ایمرجنسی 2021 میں لگائی گئی تھی جب ایک بن مانس دیوار پھلانگ کر فرار ہو گیا تھا۔

2009  میں نیو ساؤتھ ویلز کے جنوبی ساحل پر واقع موگو چڑیا گھر میں جمیلیا نامی شیرنی کو ’چڑیا گھر کے ایک اہلکار کی غلطی‘ کی وجہ سے آزاد چھوڑ دیا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا