لاہور کے چڑیا گھر کا شیروں کی نیلامی کا اعلان

اس وقت چڑیا گھر میں 29 شیر ہیں۔ حکام 11 اگست کو ان میں سے 12 شیروں کو فروخت کرنے کے لیے نیلامی کا ارادہ رکھتے ہیں جن کی عمریں دو سے پانچ سال کے درمیان ہیں۔

اس تصویر میں جو 3 اگست 2022 کو لی گئی تھی دیکھا جا سکتا ہے کہ لاہور کے سفاری چڑیا گھر میں لوگ شیروں کو دیکھنے آئے ہوئے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

لاہور کے چڑیا گھر نے درجنوں ببر شیروں کو نیلامی کے ذریعے شہریوں کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد جانوروں کے لیے مخصوص جگہ کشادہ کرنا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاہور سفاری چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر تنویر احمد جنجوعہ کا ہے کہ اس وقت چڑیا گھر میں اتنے زیادہ ببر شیر اور چیتے ہیں کہ انہیں گھومنے پھرنے کے لیے مخصوص احاطے میں جانے کے لیے باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

جنجوعہ کے بقول: ’جانورں کو نیلام کرنے سے نہ صرف جگہ کشادہ ہوگی بلکہ گوشت پر اٹھنے والے اخراجات بھی کم ہوں گے۔‘

اس وقت چڑیا گھر میں 29 شیر ہیں۔ حکام 11 اگست کو ان میں سے 12 شیروں کو فروخت کرنے کے لیے نیلامی کا ارادہ رکھتے ہیں جن کی عمریں دو سے پانچ سال کے درمیان ہیں۔ چڑیا گھر میں چھ چیتے اور دو تیندوے بھی موجود ہیں۔

قدرتی ماحول کے تحفظ کی تنظیمیں شیروں کو فروخت کرنے کی مخالف ہیں۔ ماحولیاتی گروپ ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ جانوروں کو بیچنے کی بجائے کو دوسرے بڑے چڑیا گھروں میں منتقل کیا جائے یا ان کی افزائش نسل کرنے والی شیرنیوں کی نس بندی کی جائے یا انہیں مانع حمل ادویات دی جائیں۔

تنظیم کی عہدے دار عظمیٰ خان کا کہنا تھا کہ’چڑیا گھروں کے درمیان جانوروں کا تبادلہ یا عطیہ کرنا بہت عام بات ہے۔ ایک بار جب چڑیا گھر جیسا ادارہ جنگلی حیات کی قیمت مقرر کر دیتا ہے تو وہ تجارت کو فروغ دے رہا ہوتا ہے جو جانوروں کے تحفظ کے لیے نقصان دہ ہے۔‘

ببرشیروں، چیتوں اور دوسری جنگلی حیات کو پالتو جانور کے طور پر رکھنا پاکستان میں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے اور اسے ’سٹیٹس سمبل‘ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

دولت مند مالکان سوشل میڈیا پر اپنی چیتوں کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو کلپس پوسٹ کرتے ہیں اور انہیں فلموں اور فوٹو شوٹ کے لیے کرائے پر دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چڑیا گھر کے حکام نے ایک شیر کی بنیادی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی ہے اور انہیں امید ہے کہ ہر شیر تقریباً 20 لاکھ روپے میں فروخت ہوگا۔ نیلامی میں کوئی بھی حصہ لے سکتا ہے۔

جنجوعہ نے کہا کہ خریداروں کو صوبائی حکام کے پاس رجسٹریشن کروانی اور یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ ان کے پاس شیروں کی مناسب دیکھ بھال اور جگہ کا انتظام موجود ہے۔

چڑیا گھر کے ویٹنری آفیسر محمد رضوان خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ شیروں کی نیلامی کی پہلی کوشش گذشتہ سال ناکام ہو گئی تھی کیوں کہ ممکنہ خریداروں کے پاس ضروری دستاویزات یا لائسنس نہیں تھے۔

نعمان حسن جو ماضی میں اس وقت حکام کی تنقید کا نشانہ بن گئے تھے جب انہیں لاہور میں اپنے پالتو شیر کو پٹہ ڈال کر چلتے ہوئے فلمایا گیا تھا۔ وہ بھی نیلامی میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں یقینی طور پر دو سے تین شیر خریدنے کی کوشش کروں گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ شیروں کی نیلامی جانور پالنے والے ان شہریوں کے لیے جین پول کو متنوع بنانے کا اچھا طریقہ ہے جن کے پاس پہلے ہی شیر موجود ہے۔

پاکستان میں جانوروں کی بہبود کے تحفظ کے لیے بہت کم قانون سازی کی گئی ہے۔ ملک بھر کے چڑیا گھر اپنی ناقص سہولیات کی وجہ سے بدنام ہیں لیکن لاہور سفاری چڑیا گھر 200 ایکڑ سے زیادہ رقبے پر مشتمل ہے اور اسے بہترین چڑیا گھر میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

اپریل 2020 میں ایک عدالت نے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد کے واحد چڑیا گھر کو ناقص سہولیات اور جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کے انکشاف کے بعد بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

کاوان نامی ایشیائی ہاتھی کے ساتھ چڑیا گھر میں ہونے والے سلوک کی بین الاقوامی مذمت کی گئی تھی۔ بعد میں ہاتھی کو امریکی پاپ سٹار اور اداکارہ چیر کی سربراہی میں چلنے والے بڑے پروجیکٹ کے تحت بذریعہ طیارہ کمبوڈیا منتقل کر دیا گیا تھا۔

جانوروں کے ڈاکٹر خان نے کہتے ہیں کہ لاہور سفاری چڑیا گھر میں جانوروں کی بہترین دیکھ بھال کی جا رہی ہے جس اس کا اظہار ان کی افزائش نسل سے ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر کے مطابق: ’وہ ہمارے ساتھ اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات