آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت میں مضائقہ نہیں: صدر علوی

صدر عارف علوی نے کہا کہ ’اگرچہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا لیکن معاملات بہتر کرنے کے لیے متفقہ فیصلہ کر لیا جائے تو زیادہ مناسب ہے۔‘

جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے بات چیت کرنی چاہیے: صدر عارف علویٰ (تصویر پنجاب گورنر ہاؤس)

پاکستان کے صدر عارف علوی نے ہفتے کو کہا ہے کہ ’ اگر آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔‘

انہوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’اگرچہ آرمی چیف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا لیکن معاملات بہتر کرنے کے لیے متفقہ فیصلہ کر لیا جائے تو زیادہ مناسب ہے۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے موثر ہیں ان سے گفتگو چل رہی ہے۔ اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اداروں کے استحکام کے لیے بات چیت کرنی چاہیے، پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں کہ اس پر تفصیل بیان کروں۔

’فیڈریشن کےحوالے سے کوشش ہے کہ یکجہتی برقرار رہے اور معاملات خراب نہ ہوں۔ عمران خان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں انہیں لیڈر مانتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں۔ ’معاملہ یہ ہو گیا ہے کہ اداروں پر بھروسہ نہیں رہا۔ ہرکام عدلیہ پر ڈالتے ہیں فیصلہ آجائے تو مانتے نہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ادارے سیاسی طور پر استعمال ہو رہے ہیں، نیب کے قانون میں سیاسی استعمال غلط تھا۔ ’کنٹینر بنے تو تجارت کے لیے تھے مگر ہم نے دنیا کو اس کا نیا استعمال بھی سکھا دیا۔‘

ادھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آج کہا کہ لندن میں فیصلہ ہو رہا ہے کہ پاکستان کا آرمی چیف کون ہو گا۔

لالہ موسی میں لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری نیشنل سکیورٹی کے سب سے اہم عہدے کا فیصلہ لندن میں کیا جا رہا ہے۔

ان کے مطابق ’ڈیلی میل نے شہباز شریف کی چوری پر سنگین الزامات لگائے۔ یہ ماضی میں ججز کو ٹیلی فون کرتے رہے، انہیں خریدتے رہے۔

’شہباز شریف کو پتہ نہیں کہ وہ کدھر پھنس گئے ہیں۔ اب ان کو عدالت میں سب بتانا پڑے گا۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف ان دنوں لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کی اپنے بڑے بھائی اور پارٹی قائد نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

ان ملاقاتوں کے حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں کہا: ’میڈیا میں قیاس آرائی ہو رہی ہے کہ لندن میں نواز شہباز میٹنگ میں آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں مشاورت ضرور ھوئ ھے لیکن فیصلہ انشاءاللہ آئینی عمل کے آغاز کے بعد مشاورت سے ہو گا۔‘

ان کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ کے ایک اور سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ 29 نومبر سے قبل نئے آرمی چیف کا اعلان ہو گا۔ ’تعیناتی اس دن ہو گی جس دن وزیر اعظم کو سمری موصول ہو گی۔‘

عمران خان نے آج اپنی تقریر میں مزید کہا کہ انہوں نے آرمی چیف کے تعیناتی کو متازع نہیں بنایا۔

’میں کہتا ہوں کہ آرمی چیف کو میرٹ پر تعینات کیا جائے۔ میں اپنی مرضی کا آرمی چیف، جج، آئی جی یا نیب کا سربراہ نہیں چاہتا۔ میں میرٹ کی بنیاد پر بہترین لوگوں کی تعیناتی چاہتا ہوں۔‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک کے موجودہ حکمران اعلیٰ عہدوں پر اپنی مرضی کے لوگوں کو لگانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی اس کی ایک مثال ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے دور میں پاکستان کی جی ڈی پی چھ فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی تھی، جلد ہی سات تک پہنچ جاتی لیکن ہماری حکومت ختم کر دی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف کی حکومت آتے ہیں مہنگائی میں بڑا اضافہ ہوا۔ ہمارے دور میں اتنی زیادہ مہنگائی نہیں تھی۔ ہماری حکومت کے دوران عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا لیکن ہم نے اس میں اضافہ نہیں کیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں قرضے واپس کرنے کے لیے بھی قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیا۔‘

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے آج ایک بیان دیا کہ عمران خان نے اپنے ذاتی سیاسی مفادات کی خاطر قومی مفادات پر سمجھوتہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیر اعظم نے مخالفین کو گالیاں دینے اور شہدا کے خلاف گندی مہم چلانے کے علاوہ لوگوں کو قومی اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسایا۔‘

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پارٹی چیئرمین عمران خان پر پنجاب کے شہر وزیرآباد میں حملے کے بعد 10 نومبر کو دوبارہ اسی مقام سے لانگ مارچ کے آغاز کیا ہے۔

مارچ کے دوبارہ آغاز کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے روز شام کو اس مارچ سے خطاب کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان