’فسادات‘ پر ایرانی شہری کو سنگین دفعات کے تحت سزائے موت

ملزم کو ’سرکاری عمارت کو آگ لگانے، امن عامہ میں خلل ڈالنے، اسمبلی میں خلل ڈالنے اور قومی سلامتی کے خلاف جرم کرنے کی سازش سمیت خدا کا دشمن ہونے اور زمین پر بدعنوانی کا سبب بننے کے جرم میں ایرانی قانون کے تحت سزائے موت سنائی گئی۔‘

11 نومبر 2022 کی تصویر میں دو ایرانی زاہدان شہر میں احتجاج کے دوران فتح کا نشان بنائے ہوئے (اے ایف پی)

ایرانی عدلیہ آج نے ’فسادات‘ میں ملوث ایرانی شہری کو ملک کی سنگین قانونی دفعات کے تحت سزائے موت سنائی ہے۔

ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق  مہسا امینی کی موت کے بعد سے جاری ملک گیر احتجاج کے درمیان ایران نے اتوار کو اس سلسلے میں پہلی موت کی سزا کا باضابطہ اعلان کیا۔

ملزم کو ’سرکاری عمارت کو آگ لگانے، امن عامہ میں خلل ڈالنے، اسمبلی میں خلل ڈالنے اور قومی سلامتی کے خلاف جرم کرنے کی سازش سمیت خدا کا دشمن ہونے اور زمین پر بدعنوانی کا سبب بننے کے جرم میں ایرانی قانون کے تحت سزائے موت سنائی گئی۔‘

ایران کی عدلیہ نے مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران تین صوبوں میں 750 سے زائد افراد پر ’حالیہ فسادات‘ میں ملوث ہونے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے۔

ایرانی عدلیہ کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر کے وسط میں مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے دو ہزار سے زائد افراد پر پہلے ہی الزامات عائد کیے جا چکے ہیں جن میں سے تقریباً نصف کا تعلق دارالحکومت تہران سے تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں اس طویل احتجاج کے دوران مظاہرین اور سکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں افراد مارے گئے۔ ایرانی حکام ان مظاہروں کو ’فسادات‘ کہتے ہیں۔

ایرانی عدلیہ کی ویب سائٹ ’میزان آن لائن‘ کی اتوار کے روز دی جانے والی خبر کے مطابق جنوبی صوبے ہرمزگان کے عدالتی سربراہ مجتبیٰ گھریمانی نے کہا کہ ’حالیہ فسادات کے بعد‘ 164 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق انہیں ’قتل کے لیے اکسانے‘، ’سکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچانے، ’حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے‘ اور ’عوامی املاک کو نقصان پہنچانے‘ سمیت کئی الزامات کا سامنا ہے۔

‘فسادات میں ملوث افراد‘ کے مقدمے کی سماعت وکلا کی موجودگی میں آئندہ جمعرات سے شروع ہو گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق مرکزی صوبے مرقزی کی عدلیہ کے سربراہ عبدالمہدی موسوی نے صوبے میں مزید 276 افراد پر فرد جرم عائد کی ہے۔ تاہم 100 نوجوانوں کو مستقبل میں کسی بھی ’فساد‘ میں شرکت نہ کرنے کے عہد ناموں پر دستخط کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

وسطی صوبہ اصفہان میں عدالتی سربراہ اسد اللہ جعفری نے کہا کہ حالیہ واقعات میں 316 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق 12 افراد کے خلاف پہلے ہی مقدمات کی سماعت کی جا چکی ہے۔

16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی پراسرار موت کے بعد سے ایران بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

حکام نے بیرون ملک قائم انسانی حقوق کی تنظیموں کے ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ مظاہروں کے نتیجے میں ہونے والی ’بدامنی‘ کے دوران تقریباً 15 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا