پیرو کی پہلی خاتون صدر کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟

مبینہ بغاوت کے نتیجے میں اپنے پیشرو کی ڈرامائی گرفتاری کے ایک دن بعد اقتدار سنبھالنے والی نئی صدر دینا بولورتے نے حزب اختلاف سے سیاسی محاذ آرائی ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

لاطینی امریکہ کے ملک پیرو میں مبینہ بغاوت کے نتیجے میں اپنے پیشرو کی ڈرامائی گرفتاری کے ایک دن بعد اقتدار سنبھالنے والی نئی صدر دینا بولورتے کو سیاسی بحران سے نمٹنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرو کی پہلی خاتون صدر دینا بولورتے نے حزب اختلاف سے سیاسی محاذ آرائی ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

ان کی یہ اپیل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وہ سابق صدر پیڈرو کاسٹیلو کی مبینہ بغاوت اور سازش کے الزام میں برطرفی اور گرفتاری کے بعد حکومت بنانے کی تیاری کر رہی ہیں۔

سابق صدر کی گرفتاری پر پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ استغاثہ نے کاسٹیلو کے خلاف شواہد کی تلاش میں صدارتی محل اور کچھ وزارتی دفاتر پر صبح کے وقت چھاپہ مارا ہے۔

پیڈرو کاسٹیلو کے خلاف ’بغاوت اور سازش‘ کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ایک روز قبل کاسٹیلو کی پارلیمان تحلیل کرنے اور ایک حکم نامے کے تحت اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کوششوں کو قانون سازوں نے ناکام بنا دیا تھا اور ان کی برطرفی اور گرفتاری کے بعد نائب صدر دینا بولورتے نے ملک کا اقتدار سنبھالا۔

ایک اور ڈرامائی موڑ میں میکسیکو کے صدر اینڈریس مینوئل لوپیز اوبراڈور نے انکشاف کیا کہ کاسٹیلو نے میکسیکو میں اپنے ملک کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ کی درخواست کے لیے ان کے دفتر کو فون کیا تھا۔

میکسیکو کے صدر نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت نے انہیں سیاسی پناہ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم سابق صدر کو میکسیکو پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا۔

دینا نے کاسٹیلو کے مواخذے کے فوراً بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ صدر کی بقیہ مدت جولائی 2026 تک پوری کریں گی۔

نئی صدر نے ملک میں ’قومی اتحاد‘ کا مطالبہ کیا اور قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ اپنے نظریاتی اختلافات کو بھلا کر ملک کی بہتری کے لیے اتحاد قائم کریں۔

60 سالہ دینا پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں جن کو اب اپنی پہلی وزارتی کابینہ تشکیل دینا ہوگی جو اس بات کا ابتدائی اشارہ ہوگا کہ آیا ان کے عہدے پر رہنے کا کتنا امکان ہے۔

اگر وہ حکومت سازی اور سیاسی بحران کو ختم کرنے میں ناکام رہیں تو ان کے استعفیٰ یا قبل از وقت انتخابات کے مطالبات بڑھ سکتے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ نے ہنگامہ آرائی کے باوجود ’جمہوری استحکام‘ کو یقینی بنانے پر پیرو کی تعریف کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’واشنگٹن پیرو کی اتحادی حکومت کی حمایت جاری رکھے گا جس کا صدر دینا نے عہد کیا ہے۔‘

سیاسی بحرانوں کی تاریخ

پیرو میں سیاسی بحرانوں کے دوران ڈرامائی واقعات کی ایک طویل تاریخ ہے جہاں مواخذے کی کارروائیاں عام ہیں اور 2016 کے بعد اب تک ملک میں چھ صدر تبدیل ہو چکے ہیں۔

کاسٹیلو کا 17 ماہ کا اقتدار کابینہ میں کئی بار ردوبدل، ان کے اور ان کے خاندان کے خلاف تحقیقات، ان کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں اور اپوزیشن کے ساتھ اقتدار کی کشمکش کا شکار رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

موجودہ بحران اس وقت شروع ہوا جب بدھ کو کاسٹیلو نے پیرو کی روایتی سیاسی اشرافیہ کی جانب سے اپنے تیسرے مواخذے کی کوشش کے جواب میں پارلیمان کو تحلیل اور صدارتی حکم نامے کے ذریعے اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کا منصوبہ تیار کیا۔

اپنے خطاب میں 53 سالہ کاسٹیلو نے اعلان کیا کہ وہ حزب اختلاف کی اکثریت والی کانگریس کو تحلیل کر رہے ہیں، ملک میں کرفیو نافذ کر رہے ہیں اور کم از کم نو ماہ تک ایک صدارتی فرمان کے ذریعے اپنی حکومت جاری رکھیں گے۔

خطاب پر تنقید کے بعد قانون سازوں نے مواخذے کی تحریک کی منظوری کے لیے ہنگامی اجلاس بلایا اور مواخذے کو منظور کر لیا، جس کے بعد انہیں سازش کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

بدھ کی رات تک کاسٹیلو کو مشرقی لیما کی ایک جیل میں منتقل کر دیا گیا، جہاں بدعنوانی کے الزام میں سزا یافتہ سابق صدر البرٹو فوجی موری بھی اپنی سزا کاٹ رہے ہیں۔

کاسٹیلو کے سینکڑوں حامیوں نے ان کے مواخذے کے بعد لیما پولیس ہیڈ کوارٹر کے باہر احتجاج کیا جہاں پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپیں ہوئیں۔

امریکہ کے بعد یورپی یونین نے بھی پیرو کے اداروں کی جانب سے اختیار کیے گئے سیاسی، جمہوری اور پرامن حل کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھیں، امن قائم کریں اور کشیدگی کو ہوا دینے سے گریز کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین