پیرو: قربان کیے گئے انسانوں کی 12 سو سال پرانی باقیات دریافت

ماہر آثار قدیمہ پیٹر وان ڈیلن نے کہا کہ بچوں اور بڑوں میں سے کچھ کو کپڑوں کی تہوں میں لپیٹ کر ممی بنایا گیا تھا اور ممکنہ طور پر مرکزی ممی کی خاطر ان کا بلیدان دیا گیا تھا۔

جنوبی امریکہ کے ملک پیرو کے ماہرین آثار قدیمہ نے آٹھ بچوں اور 12 بالغوں افراد کی باقیات دریافت کی ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو 12  سو سال سال قبل بَلی چڑھایا گیا تھا۔

ماہرین کی ٹیم نے بتایا کہ باقیات لیما کے مشرق میں آثار قدیمہ کے مقام پر بڑے پیمانے پر کھدائی کے دوران دریافت ہوئیں۔

یہ باقیات زیر زمین اس مقبرے کے باہر پڑی ملیں جہاں پیرو کی سان مارکوس یونیورسٹی کے ماہرین آثار قدیمہ کو نومبر میں ایک قدیم ممی ملی تھی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ رسیوں سے جکڑا ہوا ایک اہم شخص تھا۔

ماہر آثار قدیمہ پیٹر وان ڈیلن نے کہا کہ بچوں اور بڑوں میں سے کچھ کو کپڑوں کی تہوں میں لپیٹ کر ممی بنایا گیا تھا اور ممکنہ طور پر مرکزی ممی کی خاطر ان کا بلیدان دیا گیا تھا۔

وان ڈیلن نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اس دور کی ثقافتوں کے لیے موت زندگی کا خاتمہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک متوازی دنیا میں منتقلی تھی جہاں مرنے والے رہتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وان ڈیلن نے 1,700 سال قبل کے ایک حکمران لارڈ آف سیپن کے مقبرے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تدفین کا یہ پیٹرن پہلے بھی دیکھا جا چکا ہے جہاں بچوں اور بالغوں کو ان کے ساتھ دفن کرنے کے لیے قربان کیا گیا تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے بتایا کہ تدفین کے وقت ان کے ساتھ دیگر سامان کے علاؤہ موسیقی کے آلات بھی دفن کیے گئے تھے۔

ٹیم کے مطابق تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ  یہ ممی اصل میں تقریباً 35 سال کا ایک شخص تھا۔ ان کی ممی میں اندرونی اعضا موجود نہیں تھے جس کا مطلب ہے کہ انہیں ان موت کے بعد نکال دیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا