سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے تقریباً ساڑھے تین ہزار سال قبل زندگی گزارنے والے آمن ہوتپ اول نامی فرعون کی ممی کو کامیابی سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے کھولا ہے۔
قاہرہ یونیورسٹی کے شعبہ میڈیسن میں ریڈیالوجی کی پروفیسر سحر سلیم اس ٹیم کا حصہ ہیں جس نے تھری ڈی کمپیوٹڈ ٹوموگرافی (سی ٹی) سکیننگ ٹیکنالوجی کے ذریعے آمن ہوتپ کی ممی کو کھولا ہے۔
سکیننگ کے نتائج فرعون کی ظاہری شکل و صورت اور ان کے ساتھ دفن کی اشیا کے بارے میں دلچسپ تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔
پروفیسر سلیم کے مطابق: ’ہم نے دکھایا ہے کہ موت کے وقت آمن ہوتپ کی عمر تقریباً 35 برس تھی۔ ان کا قد 169سینٹی میٹر (پانچ فٹ چھ انچ) کے لگ بھگ تھا۔ ان کی ختنہ ہوچکی تھی اور ان کے دانت مضبوط تھے۔ اپنے جسم پر لپٹی پٹیوں کے اندر انہوں نے 30 تعویز اور ایک منفرد طلائی کمربند پہن رکھا تھا جس پر سونے کے موتی جڑے ہوئے تھے۔‘
’آمن ہوتپ اول جسمانی طور پر اپنے والد سے مشابہت رکھتے تھے۔۔۔ ان کی ٹھوڑی نوکیلی، ناک چھوٹی اور نوکیلی تھی اور بال گھنگریالے تھے۔ ان کے اوپر کے دانت قدرے باہر کی جانب نکلے ہوئے تھے۔‘
پروفیسر سلیم اس تحقیق کی سرکردہ مصنفہ ہیں جو منگل کو فرنٹیئرز ان میڈیسن نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ فرعون کا جسم کتنے عمدہ طریقے سے محفوظ کیا گیا تھا۔ انہوں نے حنوط کرنے کے عمل کو ’حیران کن‘ قرار دیا۔
ان کے بقول: ’حنوط شدہ اجسام اچھی طریقے سے محفوظ کیے گئے تھے۔ حتیٰ کہ کان کی اندرونی چھوٹی ہڈیوں کو بھی محفوظ بنایا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آمن ہوتپ کے دانت اچھی طرح محفوظ کیے گئے۔ بہت سی شاہی ممیوں کے دانتوں کی حالت خراب تھی لیکن آمن ہوتپ کے دانت اچھی حالت میں تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آمن ہوتپ اول مصر کے فرعونوں کی 18 ویں تہذیب کے دوسرے فرعون تھے جنہوں نے 1506 اور 1526 قبل مسیح کے درمیان تقریباً 21 سال تک حکومت کی۔ تاہم محققین کے درمیان ان کی مدت اقتدار پر اختلاف موجود ہے۔
وہ اپنے والد، احمس اول کی موت کے بعد تخت پر بیٹھے۔ سمجھا جاتا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر حکومت کی ہو جن کا نام احمس نفیرتاری تھا۔
ڈی کوڈ ہونے والے مصری نقش و نگار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبرہ لوٹنے والوں کی جانب سے ان کی باقیات کو نقصان پہنچائے جانے کے بعد 11 ویں صدی قبل مسیح میں پادریوں نے آمن ہوتپ کی پٹیاں کھولیں۔
قیاس کیا جاتا ہے کہ ایسا انہوں نے اس لیے کیا تا کہ شاہی تدفین میں استعمال ہونے والا سامان دوبارہ استعمال کیا جا سکے۔ تاہم پروفیسر سلیم کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے نتائج نے ان نظریات کو رد کر دیا ہے۔
تحقیق کرنے والی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ آمن ہوتپ کا دماغ صحیح حالت میں ہے جو انہیں دوسرے بادشاہوں سے الگ کرتا ہے جن میں توتن خامون اور رعمیسس دوئم شامل ہیں۔
کتان (کپڑے کی قسم) کی ’کامل‘ پٹیوں جن کے گرد ڈیلفینیم (پھولوں کی قسم)، مصری ریور ہیمپ اور زعفران کے پھول کے ہار لپٹے ہوئے ہیں اور تدفین کے لیے استعمال ہونے والے رنگے ہوئے ماسک کی وجہ سے آمن ہوتپ کی پٹیاں کھولی نہیں جاسکیں۔
پروفیسر سلیم نے اس منصوبے کو’تحفہ کھولنے کے عمل‘ سے تشبیہ دی ہے۔
تحقیقی ٹیم کو ابھی یہ دریافت کرنا ہے کہ آمن ہوتپ کی موت کیوں ہوئی تاہم وہ پر امید ہیں: ’ہم موت کی وجہ کا جواز فراہم کرنے کے لیے کوئی زخم یا بیماری کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بگاڑ تلاش نہیں کر پائے سوائے اس کے کہ موت کے بعد ان کے متعدد اعضا کو پوسٹ مارٹم کے لیے کاٹا گیا، جو غالباً مقبرہ لوٹنے والوں کا کام ہے۔‘
۔ پروفیسر سلیم کے بقول: ’جن لوگوں نے انہیں پہلی بار ممی کی شکل دی انہوں نے ان کی انتڑیاں نکال دیں تھیں لیکن دل اور دماغ کو نہیں نکالا۔
’ہم نے دکھایا ہے کہ کم از کم آمن ہوتپ اول کے معاملے میں 21 ویں تہذیب کے پادریوں نے مقبرہ لوٹنے والوں کے ہاتھوں لگنے والے زخموں کو پیار سے ٹھیک کیا ہے۔ ان کی ممی کی وہ شان بحال کر دی جو پہلے تھی اور شاندار زیورات اور تعویز اپنی جگہ پر محفوظ کر دیے۔‘
© The Independent