’ایک 70 سالہ بزرگ نے کوئی بھاگ تھوڑی جانا تھا‘

سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی کی کرایہ داری ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر گرفتاری اور ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیشی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

عرفان  صدیقی کو اسلام آباد پولیس نے جمعے کی رات کو گرفتار کیا تھا۔ انہیں ہتھکڑی لگا کر آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ لیا گیا (تصویر: سوشل میڈیا)

سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر اور معروف کالم نگار عرفان صدیقی کی گرفتاری کے چرچے ہیں، جنہیں کرایہ داری ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر 14 روز کے ریمانڈ پر جیل بھیجا جاچکا ہے۔

عرفان صدیقی کو اسلام آباد پولیس نے جمعے کی رات کو گرفتار کیا تھا۔ انہیں ہتھکڑی لگا کر آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرکے ریمانڈ لیا گیا۔

اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق: ’پولیس پارٹی نے معمول کے گشت اور کوائف کی جانچ پڑتال کی غرض سے سیکٹر جی ٹین کے ایک مکان کی گھنٹی بجائی۔ دروازہ کھولنے والے شخص جاوید اقبال نے بتایا کہ انہوں نے یہ مکان عرفان صدیقی سے کرائے پر حاصل کیا ہے، تاہم وہ کرایہ داری کے کوائف پیش نہ کرسکے۔‘ جس کے بعد پولیس نے مذکورہ کرائے دار اور عرفان صدیقی کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور عرفان صدیقی نے کرایہ دار کے کوائف تھانے میں جمع نہ کروا کے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کی خلاف ورزی کی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جبکہ اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے اہم ترین قائدین یا تو جیل میں ہیں، ضمانت پر ہیں یا مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں، عرفان صدیقی کی گرفتاری پر موجودہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے عرفان صدیقی کی گرفتاری کی ان الفاظ میں مذمت کی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسے حکومت کا تعصب قرار دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’عرفان صدیقی ایک معزز شخص ہیں، یہ سیاسی انتقام ان کے مرتبے میں اضافہ ہی کرے گا۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے میڈیا سیل سے جاری ٹوئٹر پیغام میں بھی عرفان صدیقی کی گرفتاری کی مذت کی گئی۔ جبکہ پی پی پی سے تعلق رکھنے والی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے حکومت اپنی قبر خود کھود رہی ہے۔

جنگ اور جیو نیوز سے منسلک سینئیر صحافی حامد میر نے عرفان صدیقی کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

انہوں نے لکھا: ’عرفان صدیقی سے آپ اختلاف کر سکتے ہیں لیکن انہیں قانون کرایہ داری کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا اور جیل بھیجنا قابل مذمت ہے۔ اچھا ہوا کچھ ارباب اختیار کے بارے میں رہی سہی غلط فہمی بھی دور ہو گئی، واقعی بڑے عہدوں پر بہت چھوٹے لوگ براجمان ہو چکے ہیں۔ اللہ خیر کرے۔‘

صحافی معید پیرزادہ نے لکھا کہ ’عرفان صدیقی کی اس طرح گرفتاری بہت بری ہے، جس میں جرم سے زیادہ غفلت کا پہلو نظر آتا ہے۔ حکومت کو ایسے ہتھکنڈے روک دینے چاہیئیں۔‘

مشہور اینکر ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ ’عرفان صدیقی کو یہ ہتھکڑیاں ان کی تضحیک کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں، ورنہ ایک 70 سالہ بزرگ نے کوئی بھاگ تھوڑی جانا تھا۔‘

ایک طرف جہاں عرفان صدیقی کی گرفتاری کی مذمت کی جارہی ہے، وہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قانون ’ہمدردی‘ کے لیے نہیں بنائے جاتے، یہ سب کے لیے برابر ہیں۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ