افغان طالبان کی جانب سے گزشتہ منگل کو جاری کیے گئے بیان میں ملک کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں سے کہا گیا تھا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روک دیا جائے۔
طالبان کی جانب سے خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند کرنے کے فیصلے پر دنیا بھر سے مذمت اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس فیصلے کے بعد اقوام متحدہ، امریکہ اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے مذمتی بیانات سامنے آ رہے ہیں، جن میں طالبان کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک نے اس پابندی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’افغان خواتین کو یونیورسٹیوں تک رسائی سے محروم کرنا ایک سنگین قدم ہے۔‘ انہوں نے خبردار کیا کہ ’دنیا بھر کی آنکھیں اس معاملے پر ہیں۔‘
پاکستان کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان محمد صادق نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’پاکستان افغان حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کی یونیورسٹی اور دیگر اعلیٰ تعلیم معطل کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔ پاکستان کو افغانستان میں خواتین کی یونیورسٹی اور دیگر اعلیٰ تعلیم معطل کرنے پر مایوسی ہوئی ہے۔‘