غزہ کی محصور فلسطینی آبادی ایک ماہ سے اسرائیلی کی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ مرنے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور مشرق وسطی اس آگ اور بارود کے کھیل کو دیکھ رہا ہے۔
اس بارے میں عرب کارٹونسٹ امجد رسمی کا اظہار خیال۔
اقوام متحدہ کے آنسو
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش کے بیانات کا بھی کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔ انہوں نے پیر کو متنبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی ’بچوں کا قبرستان‘ بنتی جا رہی ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’ اسرائیلی افواج زمینی آپریشن اور مسلسل بمباری سے شہریوں، ہسپتالوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں، مساجد، گرجوں اور اقوام متحدہ کی سہولیات بشمول پناہ گاہیں نشانہ بن رہی ہیں۔ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔‘
انہوں نے انسانی بنیادوں پر سیزفائر کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں۔
راکٹوں کے وار
اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’غزہ میں ایک پوری آبادی محصور اور حملوں کا شکار ہے، وہ زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا تک رسائی سے محروم ہیں، ان کے مکانات، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘ کارٹونسٹ امجد رسمی نے اس صورت حال کو راکٹوں کے وار سے تشبیہ دی ہے۔
زبانی جمع خرچ
عام تاثر ہے کہ دنیا غزہ پر ایک ماہ طویل جارحیت پر محض بیانات جاری کر رہی ہے۔ اس بارے میں امجد رسمی کا انداز
حماس نشانے پر؟
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ یہ جنگ حماس کے خاتمے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن امجد رسمی کے اس خاکے سے لگتا ہے اسرائیل حماس کو نشانہ بتا کر مار عام شہریوں کو رہا ہے۔
بشکریہ عرب نیوز