ہندو اپنی حفاظت کے لیے چاقو رکھیں: بی جے پی رہنما

بھوپال سے رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو اپنی حفاظت کے لیے گھر میں ’ہتھیار‘ اور ’چاقو‘ رکھنے چاہییں۔

پرگیا ٹھاکر خراب صحت کی بنیاد پر ضمانت پر ہیں۔ وہ 2008 کے ایک بم دھماکے کے مقدمے کیس میں کلیدی ملزمہ ہیں (اے ایف پی)

انڈین وزیر اعظم نریندرمودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والی ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو اپنی حفاظت کے لیے گھر میں ’ہتھیار‘ اور ’چاقو‘ رکھنے چاہییں۔

وسطی مدھیہ پردیش ریاست کے شہر بھوپال سے رکن پارلیمنٹ پرگیا ٹھاکر نے اتوار کو ریاست کرناٹک کے علاقے شیوموگا میں ہندو جاگرانا ویدیکے کے جنوبی علاقے کے سالانہ کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔

انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق خاتون رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ’سنیاسی (تیاگی) کہتا ہے خدا کی بنائی ہوئی اس دنیا میں تمام ظالموں اور گناہ گاروں کو ختم کر دو، اگر نہیں تو یہاں محبت کی صحیح تعریف باقی نہیں رہے گی۔

’لہٰذا لو جہاد میں شامل افراد کو بھی اسی طرح جواب دیں۔ اپنی لڑکیوں کی حفاظت کریں، انہیں صحیح اقدار سکھائیں۔‘

’لود جہاد‘ کا بے بنیاد اسلامو فوبیا پر مبنی سازشی نظریہ انڈیا میں تیزی سے مرکزی دھارے میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔

دائیں بازو کے کئی رہنما، بشمول بی جے پی کے ارکان، اسے ہندو خواتین کی مسلمان مردوں کے ساتھ شادی کے ذریعے مذہب تبدیل کرنے کے خلاف ایک عام انتباہ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

فروری 2020 میں وفاقی وزارت داخلہ نے ملکی پارلیمنٹ کو مطلع کیا تھا کہ موجودہ قوانین کے تحت ’لو جہاد‘ کی اصطلاح کی تعریف نہیں کی گئی اور وفاقی حکومت کے کسی بھی ادارے نے اس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں کیا۔

ٹھاکر نے اپنی تقریر میں کہا ’ہتھیار اپنے گھروں میں رکھیں۔ کچھ نہیں تو کم از کم چاقو جو سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، تیز... نہ جانے کب کیا صورت حال پیدا ہو جائے.... ہر کسی کو اپنے تحفظ کا حق ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا ’اگر کوئی ہمارے گھر میں گھس کر حملہ کرتا ہے تو اسے جواب دینا ہمارا حق ہے۔ جس طرح چاقو سبزیوں کو کاٹتا ہے اسی طرح منہ اور سر بھی کاٹے گا۔‘

بی جے پی کی یہ رکن پارلیمنٹ خراب صحت کی بنیاد پر ضمانت پر ہیں۔ وہ 2008 کے ایک بم دھماکے کے مقدمے کیس میں کلیدی ملزمہ ہیں۔

ان کے تازہ بیان پر مبصرین کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کے ارکان کا بھی ردعمل سامنے آیا ہے لیکن بی جے پی کی طرف سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ ٹھاکر پر اشتعال انگیز اور تعصب پر مبنی الزام لگایا گیا ہو۔

ویب سائٹ ’لائیو لا‘ نے رپورٹ کیا کہ گذشتہ ہفتے ریاست مدھیہ پردیش کی ایک عدالت نے مذکورہ ایم پی کے خلاف ایک درخواست خارج کر دی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے 2019 میں قومی انتخاب جیتنے کے لیے تعصب پر مبنی تقاریر کیں اور مذہبی جذبات بھڑکائے۔

اس طرح عوامی نمائندگی کے ایکٹ کی دفعہ 123 کی خلاف ورزی ہوئی۔

(ایڈیٹنگ: بلال مظہر | ترجمہ: علی رضا)

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا