یہ خبر مجھ تک ابھی نہیں پہنچی کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں: اسد عمر

سابق وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ وہ تحریک انصاف کو چھوڑ کر پاک سر زمین جماعت میں شامل نہیں ہوں گے اور نہ ہی ایسا کوئی اعلان یا ہنگامی پریس کانفرنس متوقع ہے۔

حکومتی پالیسیوں سے ناراض رہنے والے سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے   پاکستان تحریک انصاف چھوڑ کر مصطفیٰ کمال کی جماعت پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے یہ بات انہیں خود بھی نہیں معلوم کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف چھوڑنے اور مصطفیٰ کمال کی جماعت میں جانے کی بات ’صرف میڈیا کی خواہش ہی ہو سکتی ہے، یہ خبر مجھ تک ابھی نہیں پہنچی کہ میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسد عمر نے مزید کہا: ’مصطفیٰ کمال سے اُن کی بات 2018 کے انتخابات سے پہلے ہوئی تھی، اس کے بعد اُن سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ ’وہ تحریک انصاف کو چھوڑ کر پاک سر زمین جماعت میں شامل نہیں ہوں گے اور نہ ہی ایسا کوئی اعلان یا ہنگامی پریس کانفرنس متوقع ہے۔‘

اسد عمر نے موجودہ حکومت میں نو ماہ وفاقی وزیر خزانہ کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے کے بعد رواں برس اپریل میں استعفیٰ دے دیا تھا۔

اُس وقت انہوں نے کہا تھا: ’عہدہ چھوڑنے کی وجہ یہ ہے کہ ہماری معیشت مشکل وقت سے گزر رہی ہے اور اپوزیشن اس بات کو ہمارے خلاف استعمال کر رہی ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ وزارت چھوڑ رہے ہیں تحریک انصاف نہیں چھوڑ رہے۔ تحریک انصاف کے ساتھ اُن کا سات سالہ پرانا رشتہ ہے اور وہ عمران خان کے وژن کی ہمیشہ حمایت کرتے رہیں گے۔‘

اسد عمر کے وزارت خزانہ چھوڑنے کے بعد اُن کی حمایت میں پارٹی کے دیگر رہنما اور اراکین اسمبلی بھی کھل کر سامنے آئے اور انہیں کابینہ میں واپس شامل ہونے کا مشورہ دیا۔

مختلف وزرا سمیت وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کہا تھا ’یہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ اسد عمر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور جتنا جلدی ہوسکے کسی نہ کسی وزارت کے ساتھ کابینہ کا حصہ بن جائیں۔‘

اسد عمر کی ناراضگی کی وجہ کیا تھی؟

رواں سال بجٹ منظور ہونے کے بعد اسد عمر نے اُس کے کچھ نکات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کھادوں کی قیمتیں بڑی تیزی سے بڑھی ہیں، چینی پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔ چینی، خوردنی تیل اور گھی پر عائد ٹیکس واپس لینا چاہیے اور اس بات کی تحقیقات ہونی چاہییں کہ اتنی تیزی سے چینی کی قیمتیں کیوں بڑھ رہی ہیں۔‘

دوسری جانب سیاسی گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے بھی انہوں نے کہا تھا کہ ’سیاسی انتقام کے لیے پکڑ دھکڑ اچھی نہیں، مگر جزا اور سزا اللہ کا قانون ہے۔ اگر کسی نے قوم کی دولت لوٹی تو یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ اس کے لیے جزا اور سزا کا قانون ہو۔‘

اسد عمر کا حکومتی پالیسیوں کا دفاع

منگل کے روز قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسد عمر نے ٹیرف کے معاملات اور اندرون ملک رقم منتقلی کے عمل میں حکومتی پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ اندرون ملک بھی اگر کوئی 10 ہزار ڈالر سے اوپر رقم منتقل کرتا ہے یا کسی کے پاس اتنی رقم موجود ہے تو اُسے اس رقم کے ذرائع آمدن بتانے ہوں گے۔

تاہم کمیٹی اراکین نے اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ’اس طرح کے قوانین سے ملک کے اندر بھی لوگ مشکلات کا شکار ہوں گے، دنیا کے کسی ملک میں ایسے نہیں ہوتا۔ حکومت صرف ایف اے ٹی ایف کی وجہ سے ایسے اقدامات کر رہی ہے۔‘

جس پر اسد عمر نے جواب دیا کہ ’جو صورت حال اس وقت پاکستانی معیشت کی ہے اور جیسا کہ ایف اے ٹی ایف جیسے معاملات اور کسی ملک میں نہیں،  ہیں ان حالات میں یہ سب برداشت کرنا ہو گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست