’آٹا خرید دیتے غریبوں کو‘: معاشی پالیسیوں کی حکومتی تشہیر پر تنقید

پاکستان کے معروف اخبارات کے پہلے صفحے پر ‘اپنی معیشت کو جانیں’ یہ اشتہارات دیکھے جا سکتے ہیں اور اسی عنوان سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

حکومت پاکستان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اخباروں میں اشتہارات کے ذریعے اپنی معاشی کارکردگی کی تشہیر شروع کر دی ہے (انڈپینڈنٹ اردو)

حکومت پاکستان اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کے لیے کوشاں ہے تا کہ ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کر سکے۔

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے لیے پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کے وفد کی نو جنوری کو جنیوا میں ایک ملاقات بھی طے ہے۔

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج ملنے پر پاکستان کے زر مبادلہ کے زخائر میں اضافہ ہوگا اور قرضوں میں واپسی کے لیے بھی حکومت پاکستان کو آسانی ہوگی مگر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس سے ملک میں افراط زر میں مزید اضافہ ہوگا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ہفتے کو فیصل آباد میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں معاشی بحران کا سب سے بڑا سبب آئی ایم ایف ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ: ’آئی ایم ایف ایسی شرائط رکھ رہا ہے جس میں پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور سبسڈیز ختم کرنا شامل ہے۔‘

ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2022 میں افراط زر کی شرح 24.5 فیصد رہی۔ اگر آئی ایم ایف مزید سخت شرائط پر قسط دیتا ہے تو افراط زر میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

دوسرے طرف حکومت پاکستان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور اخباروں میں اشتہارات کے ذریعے اپنی معاشی کارکردگی کی تشہیر شروع کر دی ہے۔

پاکستان کے معروف اخبارات کے پہلے صفحے پر ‘اپنی معیشت کو جانیں’ یہ اشتہارات دیکھے جا سکتے ہیں اور اسی عنوان سے ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی کر رہا ہے۔

اخبارات میں چھپے اشتہارات کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارت میں 57 فیصد، درآمدات میں 16.2 فیصد اور تجارتی خسارے میں 26 فیصد کمی آئی ہے۔

اشتہارات میں درج مزید اعداد و شمار کے مطابق موجودہ حکومت کے دور میں ٹیکس محصولات میں 17.4 فیصد اور زرعی کریڈٹ میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اشتہار میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ میں اضافے، کسان پیکج، وقت پر بیرونی ادائیگیوں کا انتظام کرنے کا ذکر ہے۔

اسی اشتہار میں ڈالر کی اڑان پر قابو پانے کا کریڈٹ بھی حکومت نے لیا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق اس وقت ایک ڈالر کی قیمت 227 روپے ہے مگر لوگ انٹر بینک کے مطابق ڈالر نہ ملنے کا شکوہ کر رہے ہیں اور اس وقت نئی بحث بھی ہو رہی ہے کہ ڈالر کا اصل ریٹ آخر ہے کیا؟

ان اشتہارات کی تشہیر سرکاری ٹی وی اور ریڈیو چینل کے آفیشل اکاؤنٹس سے بھی کی جارہی ہیں۔

مختلف اخبارات کے صفحہ اول پر اشتہار چھپنے پر سوشل میڈیا پر بحث کی جا رہی ہے۔

ایک صارف نے اس تشہیر پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ’آٹا خرید دیتے غریبوں کو۔‘

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا زہر کھانے کے پیسے نہیں مگر اشتہار تو پھر بھی دینے ہیں۔

علی خضر جو کہ بزنس ریکارڈر کے ایڈیٹر بھی ہیں، نے اخبار کی تصویر شئیر کی اور ساتھ لکھا کہ یہ آدھا صفحہ ہے۔

قمبر زیدی نے اخبار کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور لکھا: ’ترس آ رہا ہے مسلم لیگ ن نے اپنا کیا حشر کر لیا ہے، یہ پیسے دے کر لوگوں کو بتا رہے ہیں ترقی ہورہی ہے۔‘

دوسری طرف حکومت کی کارکردگی کی تعریف بھی کی جا رہی ہے۔ زیب نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 2013 میں بھی مسلم لیگ ن نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ