ترکی: طیب اردوغان کا شیڈول سے ایک ماہ پہلے ہی انتخابات کا اعلان

ترک صدر طیب اردوغان نے کہا: ’انتخابات کی تاریخ کو 14 مئی تک لانے کے لیے میں اپنا اختیار استعمال کروں گا۔‘

26 دسمبر 2022 کی اس تصویر میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان انقرہ میں صدارتی کمپلیکس میں کابینہ کے اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے (اے ایف پی)

صدر رجب طیب اردوغان نے ترکی میں 14 مئی کو انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شیڈول سے ایک ماہ پہلے ہونے والے یہ انتخابات طیب اردوغان کی دو دہائیوں کی حکومت میں سب سے زیادہ چیلنجنگ الیکشن ثابت ہو سکتے ہیں، جنہوں نے اپنے دور حکومت میں معاشی عروج اور بڑے ترقیاتی منصوبوں سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ تنازعات اور ایک ناکام فوجی بغاوت کا بھی سامنا کیا ہے۔

طیب اردوغان نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں شمال مغربی شہر برسا میں نوجوانوں کے ساتھ اپنی ملاقات کے موقع پر کہا: ’انتخابات کی تاریخ کو 14 مئی تک لانے کے لیے میں اپنا اختیار استعمال کروں گا۔‘

ترکی کے اگلے عام انتخابات سرکاری طور پر 18 جون کو ہونے والے تھے۔

طیب اردوغان نے اپنے دفتر سے شیئر کی گئی ویڈیو نشریات کے دوران کہا: ’یہ قبل از وقت انتخابات نہیں ہیں بلکہ ہم انہیں پہلے کروا رہے ہیں۔‘

ترک صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے سکولوں کے امتحانات کے شیڈول میں خلل سے بچنے کے لیے اپنے جونیئر دائیں بازو کے اتحادی ساتھی کے ساتھ ٹائم ٹیبل میں ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کیا ہے۔

الیکشن کے لیے انتخابی مہم کا آغاز 10 مارچ سے شروع ہوگا، جس سے ترک اپوزیشن کو تیاری کے لیے مزید کم وقت ملے گا، جو اردوغان کو چیلنج کرنے کے لیے کئی مہینوں سےکسی ایک امیدوار پر اتفاق کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اگرچہ ترکی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور کمزور ہوتی کرنسی اپوزیشن کو ان کے مقصد میں کامیاب ہونے میں مدد دے سکتی ہے، لیکن اندرونی اختلافات اردوغان کے لیے فائدہ مند ہیں۔

اپوزیشن پارٹی سے ایک ذریعے نے  اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے مشترکہ امیدوار کا اعلان فروری میں کیا جائے گا۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے استنبول کے مقبول میئر اکرم امام اوغلو پسندیدہ ہیں اور ان سے متعلق کہا جا رہا ہے کہ وہ طیب اردوغان کو شکست دے سکتے ہیں۔

انہوں نے ہی 2019 کے بلدیاتی انتخابات میں اردوغان کی حکمران جماعت کے تسلط کا خاتمہ کیا تھا۔

تاہم استنبول کی ایک عدالت نے گذشتہ ماہ اکرم امام اوغلو پر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی، لیکن انہوں نے اپیل کی ہے اور وہ تکنیکی طور پر صدارت کے لیے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امام اوغلو کے خلاف عدالتی فیصلے نے مرکزی اپوزیشن سی پی ایچ پارٹی کے رہنما کمال کلیک دار اوغلو کو طیب اردوغان کے مخالف امیدوار کے طور پر کھڑا ہونے کا اہل بنا دیا ہے اور وہ اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

طیب اردوغان، مصطفیٰ کمال اتاترک کے ساتھ تبدیلی پسند ترک لیڈروں کی فہرست میں جگہ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں، تاہم ناقدین ان پر ترکی کے سیکولر ستونوں کو کمزور کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔

2003 میں جب سے وہ اقتدار میں آئے، پہلے وزیراعظم اور پھر صدر کی حیثیت سے، انہوں نے ملک میں سرنگیں، پل اور ملک کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کی تعمیر کے ساتھ بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔

2016 میں وہ فوجی بغاوت کی ایک خونی کوشش میں بچ گئے، لیکن اس کے بعد مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ نیٹو اتحادیوں کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات نے ان کے دور حکومت میں ترکی کی مستقبل کی سمت کے بارے میں کئی سوالات کو جنم دیا۔

طیب اردوغان نے بدھ کے روز انتخابات کی تاریخ کو 14 مئی تک لانے سے متعلق اپنے ارادے کی بات کی تھی۔ یہ وہ تاریخ ہے جب 1950 میں ترکی میں پہلے انتخابات ہوئے تھے۔

اس موقع پر جیتنے والے عدنان میندریس کی حکومت کو 1960 میں فوجی  نے گرا دیا اور ایک سال بعد انہیں پھانسی دے دی گئی۔

طیب اردوغان کے 14 مئی کے انتخاب کو قدامت پسند ووٹروں کے لیے ایک اشارے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا