’ترک میڈونا‘ صدر اردوغان کے مذہبی سکول پر طنز کے سبب گرفتار

ترک گلوکارہ گلشن کی گرفتاری کا حکم ان کے ایک ویڈیو کلپ کے بعد سامنے آیا ہے۔

ترک اداکارہ گلشن اپنے گانے ’آئی نو پاسیبلیٹی‘ میں گلوکاری کر رہی ہیں (تصویر: این ای ٹی ڈی سکرین گریب)

حکام نے ترکی کی معروف پاپ گلوکاروں میں سے ایک کو ملک میں قائم کیے گئے اسلامی ہائی سکولوں کے نظام کی مبینہ توہین کے الزام میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اسی مذہبی سکول سے تعلیم حاصل کی تھی۔

جمعرات کو استنبول کی ایک عدالت کی جانب سے’ ترک میڈونا‘ کے نام سے مشہور 46 سالہ گلوکارہ، نغمہ نگار اور رقاصہ گلشن کی گرفتاری کا حکم صادر کیا گیا۔

گلشن کی گرفتاری کا حکم ان کے ایک ویڈیو کلپ کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے اپنے بینڈ کے ایک رکن کے بارے میں اپریل میں ایک پرفارمنس کے دوران بیان دیا تھا جو اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

اس بیان کے بعد انہیں مبینہ طور پر ’لوگوں کو نفرت اور دشمنی پر اکسانے‘ کے الزام میں مزید تفتیش کے لیے زیر التوا حراست میں بھیج دیا گیا تھا۔

انہوں نے بینڈ کے رکن کے بارے میں کہا تھا کہ ’اس نے امام خطیب کے مدرسے تعلیم حاصل کی تھی۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔‘

ترک صدر اردوغان بھی مذہبی تعلیم دینے والے امام خطیب سکول سے فارغ التحصیل ہیں جیسا کہ ان کے بہت سے دیگر ساتھی اور ملک کی طاقتور کاروباری اشرافیہ نے بھی یہیں سے تعلیم حاصل کی ہے۔

گلوکارہ گلشن نے اپنے اس بیان پر معذرت کر لی ہے۔ اپنی گرفتاری کے حکم کی خبر سامنے آنے کے بعد انہوں نے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر اپنے دسیوں لاکھ فالوورز کو بتایا کہ ان کی بات کا مطلب کسی کو تکلیف پہنچانا یا (معاشرے کو) تقسیم کرنا نہیں تھا۔

امام خطیب سکولوں کے حوالے سے ’بگاڑ‘ کا موضوع حساس ہے کیوں کہ اس نیٹ ورک میں جنسی زیادتی کے متعدد سکینڈل سامنے آئے ہیں۔ اس تعلیمی نظام کو جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے قدامت پسندانہ 20 سالہ دور حکومت میں عوامی فنڈز سے نوازا گیا ہے۔

گلوکارہ جن کا پورا نام گلشن بیریکتر کولاک اوغلو ہے، کئی دہائیوں سے ترک پاپ انڈسٹری کی ایک جانی پہچانی شخصیت رہی ہیں جو اپنے ملبوسات، بے لگام جنسی تعلقات، غیر معمولی لائیو پرفارمنس اور نیم عریاں میوزک ویڈیوز کے لیے مشہور ہیں۔ ان کے گانے ترک شہریوں میں کافی مشہور ہیں۔

جمعرات کی شام کو انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی ویڈیو میں ترکی کے معروف فٹ بال کلب فینرباہس کے میچ کے دوران شائقین کی بڑی تعداد کو گلشن کے ساتھ یکجہتی کے لیے ان کا ایک ہٹ گانا گاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

استنبول میں امریکن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں پاپ کلچر اور سیاست کی ماہر سکالر کینن بہزات شارپ نے اس حوالے سے کہا کہ ’وہ (گلشن) واقعی ایک مقبول شخصیت ہیں۔ وہ 1990 کی دہائی سے موسیقی بنا رہی ہیں اور وہ اپنی ذات میں خود ایک ادارہ ہیں۔ ان کے کئی گانے ایسے ہیں جو ملک کے ہر شہری کی زبان پر ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ وہ ترکی کی میڈونا ہیں جو اپنی سٹیج پر موجودگی اور ملبوسات اور جنسی تعلقات کے لیے مشہور ہیں۔‘

صدر اردوغان کے حامیوں کو مزید ناراض کرتے ہوئے گلشن ایل جی بی ٹی (ہم جنس پرستی) کے حقوق کی ایک مضبوط آواز رہی ہیں۔ وہ اپنی پرفارمنس کے دوران ’پرائڈ‘ کا جھنڈا لہرا چکی ہیں۔

جب مذہبی قدامت پسند ایک بچے کی ماں ہونے کی وجہ سے ان کے ملبوسات اور سٹیج پر کی جانے والی ان کی حرکات کے لیے انہیں شرمندہ کرتے ہیں تو یہ ان کے لیے دوہری تکلیف کا باعث ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیسا کہ شارپ نے کہا: ’انہوں نے ایک درست طریقے سے ایک تحریری بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اگرچہ وہ ایک ماں اور ایک بیٹی ہوسکتی ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی صفت یہ پوری طرح سے بیان نہیں کرتی کہ اصل میں وہ خود کون ہیں۔ وہ اپنے کنسرٹس میں ایل جی بی ٹی کے جھنڈے لہراتے ہوئے ان (قدامت پسندوں) کو درمیانی انگلی دکھاتی رہی ہیں۔ وہ ایک ایسی خاتون ہیں جو اپنے سوچ کو جانتی ہیں اور پیچھے نہیں ہٹتی۔‘

دلچسپ بات ہے کہ ان کے حالیہ گانے ’لولی پاپ‘ کی ویڈیو میں گلابی یونیفارم میں ملبوس گارڈز کو انہیں ہتھکڑیاں لگا کر سلاخوں کے پیچھے ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ الزام ثابت ہونے یا سزا سنانے کے باوجود گلشن کو ممکنہ طور پر جیل میں نہیں ڈالا جائے گا تاہم گلشن کی گرفتاری نے ان کے حامیوں اور سیکولر ترکوں میں صدر اردوغان کے خلاف غم و غصے کو جنم دیا ہے جو ترکی کی معیشت کی افسوسناک حالت کی وجہ سے انتخابات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

میسیجنگ پلیٹ فارم ایکسی سوزلوک کے ایک صارف نے کہا: ’دنیا کے کسی بھی ملک میں ایسی باتوں کے لیے گرفتاری نہیں ہوتی۔ یہ صرف بنانا ریپبلک میں ہوتا ہے۔‘

دیگر صارفین نے ایک عالم دین کے بیان کی جانب توجہ مرکوز کرائی جنہوں نے حال ہی میں وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ باقاعدگی سے نماز نہ پڑھنے والوں کو قتل کیا جا سکتا ہے لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔

شارپ نے کہا کہ گلوکارہ کی گرفتاری، جو اردوغان کے حامیوں کی جانب سے عدلیہ سے کارروائی کا مطالبہ کرنے کے لیے ایک زبردست سوشل میڈیا مہم کے بعد ہوئی، کے بعد سیاسی گفتگو میں سے معیشت کو باہر نکالنے اور ثقافتی میدان کی طرف منتقل کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس میں حکمران جماعت کو سبقت حاصل ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ حمایت حاصل کرنے اور سیاسی بحث کو اپنے حق میں کرنے، معیشت اور بدعنوانی پر بات نہ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ ان کے لیے محفوظ میدان ہے۔ اپوزیشن کے گلشن کے حوالے سے جتنے جلسے ہوں گے، معاشرے کے قدامت پسند طبقے اتنا زیاد زیادہ کہیں گے کہ اگر اپوزیشن جیت گئی تو ترکی کا یہی حال ہوگا یعنی نیم برہنہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کے جھنڈے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی