زمینی راستوں سے ایران اور ترکی کی سیر کرانے والا پاکستانی

کراچی کے نوجوان ٹور آپریٹر اویس کے اس بین الاقوامی سفر کی خاص بات یہ ہے کہ مسافروں کو پاسپورٹ اور ویزے کی مدد سے قانونی طریقے سے ایران اور ترکی کی سیر کروائی گئی۔

کراچی کے رہائشی اویس 17 جون 2022 کو علی الصبح گاڑی میں چار مسافروں سمیت ایک ماہ کے طویل سفر پر ایران اور ترکی کی سیر پر روانہ ہوئے۔

ایک شخص پر مبنی کمپنی چلانے والے اس نوجوان نے ایک ماہ طویل سفر کا پروگرام ترتیب دیا تھا۔ کراچی سے ایران اور ترکی اور پھر واپس کراچی تک کا بذریعہ سڑک یہ سفر 17 جولائی کو اختتام پذیر ہوا۔

اس بین الاقوامی سفر کی خاص بات یہ تھی کہ مسافروں کو پاسپورٹ اور ویزے کی مدد سے قانونی طریقے سے ایران اور ترکی کی سیر کروائی گئی۔

اویس کا مقصد پاکستان سے بذریعہ سڑک سیاحت کو فروغ دے کر دیگر ممالک کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستانی پرامن لوگ ہیں اور سیاحت کو فروغ دینا اور دیگر ممالک کے ساتھ دوستی قائم کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں نے پہلی بار پاکستان سے ترکی تک کا سفر براستہ سڑک ایک ماہ میں مکمل کیا اور مسافر بھی بہت خوش تھے۔ مجھ سے قبل کسی کمپنی نے یہ سروس شروع نہیں کی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ہم ایران اور ترکی اتنا گھومے کہ شاید ایرانیوں نے بھی اتنا سفر نہیں کیا ہوگا۔‘

تھکن بھرا طویل سفر اور مسافروں کی رضامندی

ان کا کہنا تھا: ’ہر انسان کو کسی نہ کسی چیز کا شوق ہوتا ہے۔ آپ دیکھیں براستہ سڑک لوگ موٹر سائیکلوں پر دور دراز صوبوں میں سفر کرتے ہیں۔ ہم تو پھر بھی آرام دہ گاڑی میں گئے تھے اور رات سونے کے لیے ہوٹلوں میں رکتے تھے۔ اس میں اتنی تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ وہی بات ہے کہ جسے جس چیز کا شوق ہوتا ہے اس میں تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی۔‘

اویس نے بتایا: ’ہمارا ایک ٹائم ٹیبل اور پلاننگ تھی۔ اس میں آرام بھی کرتے تھے۔ ایسا نہیں کہ سفر ہی سفر ہوا۔ ہم نے مینیج کیا۔ روزانہ ٹائم ٹیبل کے حساب سے چلتے تھے۔‘

خرچہ کتنا آیا؟

اویس نے بتایا: ’یہ میرا پہلا ٹرپ تھا تو اس میں کمانے کا بالکل نہیں سوچا۔ میرا یہی خیال تھا کہ میرا نام بنے اور کسٹمرز خوش ہوں، اس لیے فی مسافر چار لاکھ روپے رکھے گئے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ڈیڑھ لاکھ میں تو کوئی ٹریول کمپنی بذریعہ ہوائی سفر ترکی نہیں لے کر جاتی۔ زیادہ سے زیادہ ڈھائی لاکھ سے سوا تین لاکھ تک ترکی کے پیکج ہوتے ہیں۔ وہ ایک ہفتے پر مبنی ہوتے ہیں اور تین شہروں میں آٹھ دن تک کا سفر ہوتا ہے۔ میری ہوٹلنگ بہت اچھی تھی، کھانا پینا اچھا تھا۔ یہ ایک مہینے کا ٹرپ ہے بلکہ 32 دنوں تک چلا جاتا ہے۔ 32 دنوں کے ٹرپ میں سمجھیں کہ 31 دن ہوٹلنگ کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگلا ٹرپ 2250 امریکی ڈالر میں ہوگا، ان لوگوں کے لیے جو میری گاڑی میں جائیں گے اور جو لوگ اپنی ذاتی گاڑی میں جائیں گے ان کے لیے 1750 ڈالر، جس میں کھانا پینا اور رہائش فراہم کی جائے گی۔‘

اویس نے بتایا: ’راستے میں کوئی خطرہ یا مسائل نہیں ہیں۔ کراچی سے کوئٹہ تو لوگ جاتے ہیں۔ کوئٹہ سے ایران تک کا سفر بھی اچھا ہے۔ گاڑیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔‘

اسی روٹ کا انتخاب کیوں کیا؟

اویس نے بتایا: ’پاکستان سے ایران کا سفر اس لیے منتخب کیا کیوں کہ میں دوستی کو پروموٹ کرنا چاہتا ہوں۔ کچھ عرصے قبل میڈیا پر دیکھا گیا کہ پاکستانیوں نے وہاں جاکر ہمارے ملک کو بدنام کیا۔ میں نے اپنے سفر کو پاک ایران ترک دوستی کا نام دیا۔ ہم وہاں سفارت خانوں میں بھی گئے اور وہاں کے سفارت کاروں سے بھی ملے۔

’ترکی تو بہت خوبصورت ملک ہے۔ دونوں ملکوں میں بہت زیادہ گھومنے کے مقامات موجود ہیں، اس لیے ان کا انتخاب کیا۔ اللہ نے چاہا تو ستمبر میں دوبارہ یہ ٹرپ ہوگا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ اگلے سال ان کا ارادہ یورپ جانے کا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا