توشہ خانہ: عمران خان پر سات فروری کو فرد جرم عائد ہوگی

اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے آج عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا، تاہم عدم حاضری پر عدالتی حکم پر عمران خان کے وکلا نے 30 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروا دیے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی گذشتہ برس 22 نومبر کو شروع ہوئی تھی(عمران خان آفیشل فیس بک پیج)

اسلام آباد کی ضلعی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران کے خلاف فوجداری کارروائی کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کے لیے سات فروری کی تاریخ مقرر کر دی۔

منگل کے روز ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے آج عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا، تاہم پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکلا نے عدالت میں میڈیکل سرٹیفیکیٹ پیش کر دیے کہ طبی وجوہات کی بنا پر وہ عدالت نہیں آ سکتے۔

عدم حاضری پر عدالت کے حکم پر عمران خان کے وکلا نے 30 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروا دیے۔

سماعت کے دوران عدالت نے وکیل علی بخاری سے استفسار کیا کہ عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ کہاں ہے؟

اس موقعے پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ’وکالت نامہ اس وقت تک نہیں آ سکتا جب تک عمران خان خود پیش نہ ہوں۔‘

توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی کیا ہے؟

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی گذشتہ برس 22 نومبر کو شروع ہوئی تھی، جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر عدالت میں بیان بھی ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ دینے کے بعد فوجداری کاروائی کے لیے یہ معاملہ اسلام آباد کی مقامی عدالت (سیشن کورٹ) کو بھیجا تھا، جس میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے اور انہیں سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔

ان دو دفعات کے تحت جرم ثابت ہونے کی صورت میں تین سال جیل اور جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔

توشہ خانہ نااہلی ریفرنس فیصلہ کیا تھا؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

الیکشن کمیشن کے پانچ رکنی بینچ نے 21 اکتوبر کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ نااہلی ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں کہا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف نے جان بوجھ کر الیکشن ایکٹ 2017 کی خلاف ورزی کی ہے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو جھوٹا بیان جمع کرانے پر آرٹیکل 63 (ون) (پی) کے تحت نااہل قرار دیا تھا۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے غیر واضح بیان جمع کروایا، الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن137 (اثاثوں اور واجبات کی تفصیلات جمع کروانا)، سیکشن167 (کرپٹ پریکٹس) اور سیکشن 173 (جھوٹا بیان اور ڈیکلیریشن جمع کروانا) کی خلاف ورزی کی ہے، اور یوں وہ الیکشن ایکٹ کی متعلقہ سیکشنز کے تحت کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف اثاثوں میں ڈیکلیئر نہ کرکے دانستہ طور پر حقائق چھپائے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی سفارش کی تھی۔

توشہ خانہ ریفرنس کس نے دائر کیا تھا؟

رواں برس چار اگست کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما محسن نواز رانجھا نے حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے قانونی ماہرین کے دستخطوں کے ساتھ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ تخائف کی تفصیلات شیئر نہ کرنے پر سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین پاکستان کے آرٹیکلز 62 اور 63 کے تحت ریفرنس دائر کیا تھا۔

ریفرنس میں سرکاری تحائف کو بیرون ملک بیچنے کا الزام بھی لگایا گیا تھا، جبکہ تمام دستاویزی ثبوت بھی ریفرنس کے ہمراہ جمع کرائے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان