پاکستان میں لگژری گھڑیاں ایک مرتبہ پھر زیر بحث ہیں، اور اس کی وجہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے فروخت کردہ توشہ خانے کے تحائف میں قیمتی گھڑی کے مبینہ خریدار کا میڈیا پر آنا ہے۔
نجی ٹی وی ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں دبئی کی کاروباری شخصیت شیخ عمر فاروق نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحفے میں ملنے والی قیمتی گھڑی کا سیٹ خریدنے کا انکشاف کیا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ گھڑی کا سیٹ عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی ان پر فروخت کرنے کی غرض سے خود دبئی آ کر ان سے ملیں تھیں۔
شیخ عمر فاروق کو فروخت کی گئی مذکورہ گھڑی کا سیٹ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے عمران خان کو تحفتاً دیا تھا، اور سابق وزیر اعظم نے بعدازاں توشہ خانے سے خرید لیا۔
گراف کمپنی اور گھڑیاں
عمر فاروق کو فروخت کیا گیا گھڑی کا سیٹ دنیا کی معروف جیولری فرم ’گراف‘ کا تیار کردہ تھا، جو ہیروں سے جڑی اور دیگر اقسام کے زیورات بنانے کے لیے جانی جاتی ہے۔ یہ کمپنی گھڑیوں میں ہیرے جواہرات جڑنے کے لیے بھی مشہور ہے۔
شیخ عمر فاروق نے بقول ان کے فرح گوگی سے گراف کی جو گھڑی خریدی وہ ’ماسٹر گراف منٹ ریپیٹر ٹوربیلنس‘ ماڈل کی سپیشل ایڈیشن ہے، جس کے ڈائل پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنایا ہے، اور اس میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں۔
گراف برطانیہ کی ملٹی نیشنل کمپنی ہے، جس کی بنیاد لارنس گراف نے 1960 میں رکھی تھی، یہ سوئس گھڑیوں کے ماڈل پر ڈیزائن بناتی ہے اور اس پر مختلف ہیرے جواہرات جواہرات جڑتی ہے۔
توشہ خانہ والی مخصوص ماسٹر گراف کی گھڑی کے بارے میں گراف کے کیٹیلاگ میں لکھا ہے کہ یہ ڈیزائن مکہ کی مقدس مسجد کی اہمیت کی وجہ سے تیار کیا گیا، اور اس سیٹ میں گھڑی کے علاوہ ہیروں کی انگوٹھی، کف لنکس اور ایک قلم بھی شامل ہیں۔
گراف کے مطابق اس سیٹ پر بہت باریک بینی اور مہارت کے ساتھ 16 قیراط کے 266 ہیروں کی کندہ کاری کی گئی، جبکہ گھڑی میں 18 قیراط سونا استعمال کیا گیا ہے۔
اسی طرح اس گھڑی میں گھنٹے اور سیکنڈ کی اینالاگ سوئیوں کے علاوہ فلائنگ توربیوں (tourbillon) کا فیچر بھی موجود ہے، جو دنیا میں فیچرڈ گھڑیوں میں 1795 میں متعارف کرایا گیا، اور اس فرانسیسی لفظ کا مطلب ہے’بھنور۔‘
توربیوں فیچر والی گھڑیوں کے ڈائل پر ایک بھنور نما چھوٹا آلہ نصب ہوتا ہے، جو وقت کی سوئی کے ساتھ ساتھ حرکت کرتا ہے۔ یہ آلہ ڈائل کے اندر ایک پنجرے نما گھومنے والے دائرے میں بند ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے ڈائل کے اندر گھڑی کی پوری اسمبلی حرکت کرتی ہے۔
گراف نے گھڑیوں کا یہ ماڈل پہلی مرتبہ 2011 میں متعارف کروایا تھا، اور 2013 میں شیخ عمر فاروق کی خریدی گئی گھڑی کا ماڈل لانچ کیا گیا۔
اس گھڑی کا ڈائل کیس 47 ملی میٹر ہے، جبکہ اس کا پٹہ مگرمچھ کی جلد سے بنایا گیا ہے، اور گھڑی میں چھوٹے چھوٹے 100 پرزے استعمال ہوئے ہیں۔
عام طور پر گھڑیوں کی قیمتوں اور ان کی مختلف اقسام کا اندازہ ان میں استعمال کیے گئے پرزوں کے مطابق لگایا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گراف کی گھڑیوں کی قیمتیں کیا ہیں؟
مبینہ طور پر عمران خان سے گھڑی خریدنے والے نے دعویٰ کیا ہے کہ دبئی کی ایک دکان نے ان کو بتایا کہ گھڑی سمیت پورے سیٹ کی قیمت تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر(آج کی شرح کے لحاظ سے تقریباً دو ارب روپے سے زیادہ) بنتی ہے، لیکن ان کو یہ سیٹ 20 لاکھ ڈالر(تقریباً 44 کروڑ) پر ملا۔
انڈپیینڈنٹ اردو نے کوشش کی کہ اس گھڑی کی اصل قیمت کا پتہ لگایا جا سکے۔ لیکن یہ آئٹم گراف کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے، اور نہ اس کی گراف کی جانب سے انٹرنیٹ پر پہلے سے کوئی قیمت درج ہے۔
بعض بین الاقوامی گھڑیاں بیچنے والوں کی ویب سائٹ پر گراف کی اسی ماڈل کی گھڑیاں تو موجود ہیں، تاہم جو تحفہ عمران خان کو ملا تھا، وہ دیگر ماڈلز سے قدرے مختلف ہے۔ اور اسی وجہ سے اس مخصوص گھڑی کے سیٹ کی قیمت کا موازنہ دیگر گھڑیوں کے ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔
اسی ماڈل سے ملتی جلتی ایک گھڑی جس کو ’منٹ ریپیٹر ٹوربلنس ود بریجز‘ کہا جاتا ہے، کی قیمت گیرارڈ نامی ویب سائٹ پر تقریباً 11 کروڑ روپے درج ہے۔
تاہم اس ماڈل میں ہیروں کا استعمال نہیں کیا گیا ہے البتہ اس کا کیس اور پٹے کا کنڈا سونے سے بنائے گئے ہیں۔