بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ محکمہ کسٹمز نے ممبئی کے ہوائی اڈے پر اتوار اور پیر کی درمیانی شب آل راؤنڈر کرکٹر ہاردک پانڈیا کی ’پانچ کروڑ بھارتی روپے کی دو گھڑیاں‘ ضبط کر لیں، تاہم پانڈیا نے وضاحت کرتے ہوئےکہا ہے کہ ان کی صرف ایک گھڑی ’صحیح قیمت‘ کے تعین کے لیے ضبط کی گئی ہے اور اس کی قیمت بھی ڈیڑھ کروڑ روپے ہے۔
بھارتی کرکٹر دبئی سے ممبئی پہنچے تھے، جہاں کسٹمز نے خریداری کی رسیدیں نہ ہونے کی وجہ سے ان کی گھڑیاں قبضے میں لیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق محکمہ کسٹمز کا کہنا ہے کہ’اتوار (14 نومبر) کی رات کرکٹر ہاردک پانڈیا کی پانچ کروڑ روپے کی مالیت دو گھڑیاں اس وقت ضبط کی گئیں جب وہ دبئی سے واپس ممبئی پہنچے۔ کرکٹر کے پاس گھڑیوں کی خریداری کی رسیدیں نہیں تھیں۔‘
Customs Department seized two wrist watches worth Rs 5 crores of cricketer Hardik Pandya, on Sunday night (November 14) when he was returning from Dubai. The cricketer allegedly did not have the bill receipt of the watches: Mumbai Customs Department pic.twitter.com/tx7hCxFknH
— ANI (@ANI) November 16, 2021
پانڈیا متحدہ عرب امارات میں کھیلے جانے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے بھارت کے آؤٹ ہو جانے کے بعد دبئی سے واپس وطن پہنچے تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ سال ہاردیک کے بھائی کرکٹر کرونل پانڈیا کو ممبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر روکا گیا تھا۔ ان کے پاس ظاہر نہ کیا جانے والا سونا اور دوسرا قیمتی سامان ہونے کا شبہ تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زی نیوز انڈیا کے مطابق ہاردک دنیا کی قیمتی ترین گھڑیوں کے مالک ہیں اور ان کی گھڑیوں کے کلیکشن میں سوئٹزر لینڈ کی لگژری گھڑیاں بنانے والی کمپنی پاٹک فلیپ کی بنائی ہوئی نوٹیلس پلاٹینم ۔5711 گھڑی بھی شامل ہے، جس کی مالیت پانچ کروڑ بھارتی روپے ہے۔
فیشن میگزین ’جی کیو انڈیا‘کے مطابق اس گھڑی میں چوکور کاٹ والے 32 زمرد لگے ہوتے ہیں جو گھنٹے کے نشانات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ گھڑی آٹومیٹک ہے۔
تاہم این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہاردک پانڈیا نے منگل کو ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ کسٹمز نے ہوائی اڈے پر ان کی دو قیمتی گھڑیاں ضبط کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسٹمز نے صرف ایک گھڑی قبضے میں لی تاکہ اس کی ’صحیح قیمت‘ معلوم کی جا سکے۔
دوسری جانب الزامات کی تردید کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں پانڈیا کا کہنا تھا کہ ’میں جو سامان ساتھ لایا اسے ڈیکلیئر کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر ہوائی اڈے پر قائم کسٹمز کاؤنٹر پر گیا تاکہ ضروری کسٹمز ڈیوٹی ادا کر سکوں۔ ممبئی ایئر پورٹ پر کسٹمز کو میرے ڈیکلریشن کے بارے میں سوشل میڈیا پر غلط قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں اور میں واضح کرنا چاہوں گا کہ کیا ہوا۔‘
— hardik pandya (@hardikpandya7) November 16, 2021
پانڈیا کے بقول: ’میں نے دبئی میں جو سامان قانونی طور خریدا اسے رضاکارانہ طور پر ڈیکلیئر کیا اور اس پر جو بھی ڈیوٹی بنتی تھی وہ ادا کرنے کے لیے تیار تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ کسٹمز حکام نے خریداری کی تمام رسیدوں کے بارے سوال کیا جو انہیں دے دی گئیں تاہم محکمہ سامان کی مالیت کا جائزہ لے رہا ہے تا کہ درست ڈیوٹی وصول کر سکے، جس کی میں پہلے ہی تصدیق کر چکا ہوں کہ وہ ادا کی جائے گی۔‘
پانڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلی افواہوں کے برعکس گھڑی کی قیمت تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے ہے، پانچ کروڑ روپے نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ قانون کی پابندی کرنے والے شہری ہیں اور تمام سرکاری اداروں کا احترام کرتے ہیں۔