بغداد میں گھڑیوں کا ’خزانہ‘

عراقی دارالحکومت کی تاریخی گلیوں میں سے ایک رشید سٹریٹ میں واقع یوسف عبدالکریم کی دکان میں کلائی پر باندھی جانے والی ہزاروں گھڑیاں موجود ہیں۔

عراق کے دارالحکومت بغداد کی تاریخی گلیوں میں سے ایک گلی میں واقع یوسف عبدالکریم کی دکان کا سامنے والا حصہ حقیقی معنوں میں ایک ٹائم کیپسول ہے، جہاں کلائی پر باندھی جانے والی ہزاروں گھڑیاں موجود ہیں۔

اس چھوٹی سی دکان میں اس خاندان کی تین نسلیں عراق کی قدیم ترین گھڑیوں کی مرمت کرتی چلی آ رہی ہیں۔

رشید سٹریٹ میں واقع دکان کے گرد آلود شوکیس میں کلاسیکی گھڑیاں ایک قطار کی شکل میں رکھی گئی ہیں۔ یہ گھڑیاں بالکل سامنے کی جانب چمڑے کے ڈبوں کے اندر ترتیب سے رکھی ہیں۔ پیچھے کی جانب گھڑیوں کا بے ترتیب ڈھیر ہے جب کہ کچھ گھڑیاں ہک کی مدد سے لٹکائی گئی ہیں۔ دکان کے اندر فرش پر رکھی پلاسٹک کی بالٹیوں میں بھی گھڑیاں بھری ہوئی ہیں۔ بعض گھڑیوں کو گتے کے ڈبوں میں ڈال کر شیلف میں رکھ دیا گیا ہے جبکہ سوٹ کیسوں میں بھی گھڑیاں بھری ہوئی ہیں۔

دور کونے میں لکڑی کے ڈیسک کے پیچھے بیٹھے 52 سالہ عبدالکریم ایک نادر گھڑی پر جھکے ہوئے ہیں۔انہوں نے موٹے فریم والی سیاہ رنگ کی عینک لگا رکھی ہے۔

 اے ایف پی سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا: ’ہر گھڑی کی اپنی انفرادیت ہوتی ہے۔ مجھ سے جتنا ہو سکتا ہے، اسے محفوظ کرنے کی کوشش کرتا ہوں جیسے وہ میری ہی کوئی اولاد ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب عبدالکریم نے گھڑیوں کی مرمت شروع کی تب ان کی عمر  11 سال تھی۔ انہوں نے اپنے دادا کی وفات کے بعد یہ کام شروع کیا تھا۔ ان کے دادا نے یہ دکان 1940 کی دہائی میں کھولی تھی اور پھر یہ کاروبار اپنے بیٹے کو سپرد کیا اور جس کے بعد انہوں نے گھڑیاں مرمت کرنے کا یہ ہنر اپنے بیٹے یوسف کو سکھایا۔

یوسف قیمتی سوئس گھڑیاں بھی ٹھیک کر چکے ہیں، جن میں پاٹیک فلپس ماڈل بھی شامل ہے، جس کی مالیت 10 ہزار یورو ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ موبائل فون آنے کے بعد مارکیٹ پر اثر پڑا ہے اور لوگوں نے گھڑیاں خریدنی چھوڑ دی ہیں۔تین سے چار سال پہلے گھڑیوں کی مانگ زیادہ ہوتی تھی لیکن مارکیٹ کریش کر جانے کے بعد گھڑیاں فروخت کرنے والے زیادہ تر لوگوں نے یہ کام چھوڑ کر دکانیں بند کردی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا