مغربی آسٹریلیا میں لاپتہ تابکار کیپسول ایک ہفتے بعد مل گیا

اس کیپسول میں سیزیم137 موجود تھا جو عام طور پر تابکاری کے آلات میں استعمال ہوتا ہے اور10 ایکس رے فی گھنٹہ کے برابر خطرناک مقدار میں تابکاری خارج کرتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ مغربی آسٹریلیا میں منتقلی کے دوران گم ہونے والا انتہائی تابکار کیپسول مل گیا ہے، اس کیپسول کی گمشدگی کے بعد بڑے پیمانے پر اس کی تلاش جاری تھی۔

مغربی آسٹریلیا کی ریاستی ایمرجنسی سروسز نے بدھ کو بتایا کہ تابکار مادہ ’مل گیا ہے اور اب کمیونٹی کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔‘

ایمرجنسی سروسز کی جانب سے جاری کردہ  ’ہیزمیٹ‘ (انتہائی خطرناک مواد) الرٹ میں کہا گیا ہے کہ پلبارا، مڈ ویسٹ گیسکوئن، گولڈ فیلڈز مڈلینڈز اور پرتھ میٹروپولیٹن علاقوں کے کچھ حصوں میں موجود تابکار مواد اب کنٹرول میں لے لیا گیا ہے۔

اس کیپسول میں سیزیم137 موجود تھا جو عام طور پر تابکاری کے آلات میں استعمال ہوتا ہے اور10 ایکس رے فی گھنٹہ کے برابر خطرناک مقدار میں تابکاری خارج کرتا ہے۔

رواں ماہ کے آغاز میں برطانیہ کی لمبائی سے بھی زیادہ طویل سڑک کے کسی حصے پر سفر کے دوران یہ گم ہو گیا تھا۔ جس کے بعد حکام نے مغربی آسٹریلیا کے ایک بڑے علاقے کے لیے تابکاری الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ کیپسول10 جنوری کو پیک کیا گیا اور مرمت کے لیے 12 جنوری کو بذریعہ سڑک پرتھ بھیجا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکام کا کہنا ہے کہ چھوٹے سائز کے اس کیپسول کا قطر چھ ملی میٹر اور لمبائی آٹھ ملی میٹر ہے، جس سے جلد جلنے کا خطرہ ہوتا ہے اور طویل عرصے تک اس کی موجودگی میں رہنے سے کینسر ہوسکتا ہے۔

پرتھ پہنچنے کے بعد اور اسے تقریباً 10 دنوں تک محفوظ ریڈی ایشن سٹوریج کی جگہ رکھا گیا تھا۔ جب یہ پیکج 25 جنوری کو کھولا گیا، تو ریڈی ایشن گیج ٹوٹی ہوئی تھی، چار میں سے ایک بولٹ، کیپسول اور گیج پر موجود تمام پیچ غائب تھے۔

مغربی آسٹریلیا کی پولیس نے اس شام ڈی ایف ای ایس کے ساتھ ساتھ ریاستی ہیزارڈ مینجمنٹ ایجنسی کو بھی مطلع کیا۔

جب آسٹریلیا کی نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی خصوصی کار میں نصب اور پتہ لگانے والے پورٹیبل آلات کے ساتھ تلاش میں شامل ہوئی تو اس کے ایک دن کے اندر یہ کیپسول مل گیا۔

حکام نے منگل کو سراغ لگانے اور امیجنگ کے آلات کے ساتھ آسٹریلوی نیوکلیئرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی آرگنائزیشن کی ریڈی ایشن سروسز کے ماہرین کو بھی بھیجا تھا۔

کیپسول کی نقل و حمل کے ذمہ دار مائننگ کارپوریشن ریو ٹنٹو نے ہفتے کے آخر میں ’اس الارم‘ کے لیے معافی مانگی اور کہا کہ وہ ’اس واقعے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔‘

کمپنی کے آئرن اور ڈویژن کے سربراہ سائمن ٹراٹ نے کہا کہ ریو ٹنٹو اپنی تحقیقات کر رہا ہے کہ یہ کیپسول کیسے گم ہوا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت