یوکرین کے جوہری پلانٹ پر حملے سے تابکاری کا خطرہ

زیپوریژا یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے جس کا روس کی فوج نے یوکرین پر جارحیت کے بعد محاصرہ کر رکھا ہے۔

یہ ہینڈآٰٹ سیٹیلائٹ تصویر میکژر ٹیکنالوجیز نے 19 اگست 2022 کو جاری کی ہے جس میں زیپوریژا جوہری توانائی کا پلانٹ دیکھا جا سکتا ہے جو مشرقی یوکرین میں روسی زیر اثر علاقے میں قائم ہے (تصویر: اے ایف پی / میکژر ٹیکنالوجیز)

یوکرین میں توانائی کے قومی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ روسی حملے سے ملک کے زیپوریژا نیوکلیئر پاور پلانٹ سے تابکاری کے اخراج کا خطرہ ہے۔

زیپوریژا یورپ کا سب سے بڑا جوہری پلانٹ ہے جس کا روس کی فوج نے یوکرین پر جارحیت کے بعد محاصرہ کر رکھا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے توانائی کے قومی ادارے ’انرگواٹم‘ نے ہفتے کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا کہ روسی فوج نے گذشتہ روز ملک کے جنوب میں پلانٹ کے مقام پر متعدد بار گولہ باری کی ہے۔

دوسری جانب روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ اس کے برعکس کیئف کی فوج نے اس مقام پر بمباری کی تھی۔

یوکرینی ادارے نے ٹیلی گرام پر جاری بیان میں کہا: ’متواتر گولہ باری کے نتیجے میں جوہری سٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے جس سے ہائیڈروجن کے رساؤ اور تابکار مادوں کے پھٹنے کے خطرات ہیں جب کہ وہاں آتشزدگی کا خطرہ زیادہ ہے۔‘

ادارے نے کہا کہ ہفتے کی دوپہر تک پلانٹ ’تابکاری اور آگ سے حفاظت کے معیارات کی عدم موجودگی کے خطرے کے ساتھ آپریٹ ہوتا رہا۔‘

ادھر روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ ’یوکرین کی افواج نے گذشتہ روز سٹیشن کے علاقے پر تین بار گولہ باری کی۔

روسی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’کل پلانٹ پر 17 گولے فائر کیے گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا: ’کل 17 گولے فائر کیے گئے جن میں سے چار پلانٹ کی خصوصی عمارت نمبر ایک کی چھت سے ٹکرا گئے جہاں امریکی ویسٹنگ ہاؤس جوہری ایندھن کی 168 اسمبلیز سٹور کی گئی تھیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 10 گولے جوہری ایندھن کو ذخیرہ کرنے والی تنصیب کے قریب اور تین مزید ایک عمارت کے قریب پھٹے جہاں تازہ جوہری ایندھن کا ذخیرہ موجود ہے۔

تاہم روس نے کہا کہ پلانٹ میں تابکاری کی صورت حال معمول پر ہے۔

زیپوریژا پر روسی فوجیوں نے فروری کے حملے کے ابتدائی ہفتوں میں قبضہ کر لیا تھا اور تب سے یہ جنگ کے فرنٹ لائن پر ہے۔

یوکرین کے توانائی کے قومی ادارے نے کہا کہ حملہ آوروں کی کارروائیوں سے  جمعرات کو پلانٹ اپنی چار دہائیوں کی تاریخ میں پہلی بار یوکرین کے نیشنل پاور گرڈ سے منقطع ہو گیا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا کہ بجلی کی منقطعی پلانٹ کو نیٹ ورک سے منسلک کرنے والی آخری فعال پاور لائن پر روسی گولہ باری کی وجہ سے ہوئی۔

یہ لائن جمعے کی سہ پہر بحال کر دی گئی تھی لیکن صدر زیلنسکی نے خبردار کیا کہ روسی افواج کی جانب سے مسلسل بدترین حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) اس پلانٹ پر جلد سے جلد ایک مشن بھیجنے پر زور دے رہی ہے تاکہ وہاں جوہری تحفظ اور سلامتی کی صورتحال کو مستحکم کرنے میں مدد ملے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا