سینیگال: ’بہت زیادہ سونا تلاش کرنا‘ افریقی باشندوں کا مقصد

سونے کی تلاش کی اس دوڑ نے سینیگال کے قصبے بنتا کوکوٹا کو ڈرامائی طور پر تبدیل کردیا ہے۔

افریقی شہری محمد بایوہ اس امید کے ساتھ ایک گہرے تاریک گڑھے میں اترے کہ وہ سونے کے ایسے ٹکڑے نکال کر نکلیں گے جو ان کی زندگی بدل دیں گے۔

گنی کے یہ 26 سالہ شہری ان ہزاروں مغربی افریقی باشندوں میں سے ایک ہیں جو سونے کی تلاش میں مشرقی سینیگال کے دور افتادہ علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

قیمتی دھات کی خاطر اس دوڑ نے مالی اور گنی کی سرحدوں پر واقع سینیگال کے ایک قصبے بنتا کوکوٹا کو ڈرامائی طور پر تبدیل کر دیا ہے۔

دو عشرے قبل سونا نکالنے والے مقامی افراد کی تعداد صرف چند درجن تھی، لیکن اب آنکھوں میں سونے کے خواب سجائے خطرہ مول لینے والوں کی تعداد کئی ہزار ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ اس کام نے اس خطے کو سوئس پنیر کی طرح بنا دیا ہے، جس میں سوراخ ہی سوراخ ہوں۔

اڑتی دھول میں تاحد نگاہ، دھوپ سے بچنے کے لیے لکڑیوں سے بنی جھونپڑیوں میں بیٹھے چھوٹے چھوٹے گروہ زمین سے نکالے گئے مادے کو اٹھاتے نظر آتے ہیں۔

پاس بیٹھی عورتیں، پتھروں کو دو ڈھیروں میں تقسیم کر رہی ہوتی ہیں۔ ایک بڑا ڈھیر جس کو ضائع کر دیا جائے گا اور ایک بہت چھوٹا جس میں ممکنہ طور پر سونے کے نمونے ہو سکتے ہیں۔

ہر روز ایک جیسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں، جس میں کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔

محمد بایوہ نے کہا: ’یہاں کام کرنا لاٹری کھیلنے کی طرح ہے، آپ کو جیتنے کا کبھی یقین نہیں ہوتا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ امیر ہونے تک وہ کوشش کرتے رہیں گے۔

سونے کی دولت سے مالا مال اس خطے کے دیگر مقامات کان کنی کرنے والی کارپوریشنوں کے کنٹرول میں ہیں، جس کے باعث بعض اوقات مقامی لوگوں کے ساتھ زمین کے تنازعات پیدا ہو جاتے ہیں، لیکن بنتاکوکوٹا میں غیر رسمی کان کنی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

کھدائی کرنے والے عام طور پر چند مہینوں تک رکتے ہیں تاکہ اپنی قسمت آزمائیں، گھر پیسے بھیج سکیں یا کاروبار شروع کر سکیں گے۔

محمد بایوہ کا مقصد واضح تھا، یعنی ’بہت زیادہ سونا تلاش کرنا۔‘

گنی میں ایک نئی زندگی شروع کرنے کے لیے انہیں تھوڑے سے نہیں بلکہ بہے زیادہ سونے کی امید ہے۔

چھ ماہ کی سخت محنت کے بعد انہوں نے اتنی کمائی کی کہ وہ دو موٹر سائیکلیں خرید سکتے تھے۔

سخت زندگی اور مسائل

کمیونٹی ویجیلنس کمیٹی کے سربراہ دیبا کیتا کا کہنا ہے کہ کان کنوں کو بہت سے خطرات درپیش ہیں۔ اس قصبے میں غربت اور افلاس ہے۔ اس کی گلیاں کچرے سے بھری ہوئی ہیں اور بکریاں اور بھیڑیں کھلی گھومتی رہتی ہیں۔ زیادہ تر جھونپڑیاں بانس اور لکڑی سے بنی ہیں۔

کھدائی کے بعد مٹی کو پارے سے دھونے کے بعد ان ٹکڑوں کو نکالا جاتا ہے۔  یہ ایک ایسا عمل ہے جس پر صحت اور ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے پابندی عائد ہے، لیکن یہ بڑے پیمانے پر موجود ہے۔

دنیا بھر میں سونے کے لیے سب سے زیادہ سرگرمیاں بنتاکوکوٹا میں ہوتی ہیں۔

63 سالہ ولی کیتا نے کہا: ’سونے سے دولت آئی ہے۔ ماضی میں ہم ماکوجایا کرتے تھے۔‘ جو 20 کلومیٹر (12 میل) دور ایک قصبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سونے کی تلاش سے مسائل بھی آئے ہیں، جن میں ’ڈاکے‘ اور ’تصادم‘ شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیگالی اور غیر ملکی عام طور پر بنتاکوکوٹا میں اچھے طریقے سے رہائش پذیر ہیں، تاہم کچھ مسائل کا انہیں سامنا ہے۔

علاقائی دارالحکومت کیڈوگو میں لا لومیئر (دی لائٹ) نامی ایک این جی او کے سربراہ علیو باخوم نے کہا کہ یہاں جسم فروشی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔

’نوجوان خواتین اور اکثر کم عمر لڑکیاں بھی، جن کا تعلق زیادہ تر نائیجریا سے ہوتا ہے، انتہائی منظم سمگلنگ کا شکار ہوتی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کی ایسوسی ایشن نے تقریباً 40 لڑکیوں کو، جن میں سے کچھ کی عمریں 15 سال کی ہیں، کو اپنی تحویل میں لیا ہے اور گھر واپس آنے میں ان کی مدد کر رہی ہے۔

ان خواتین کو نوکری کا لالچ دے کر سمگلرز مغربی افریقہ لائے اور پھر جب حقیقت سامنے آئی تو انہیں منہ بند رکھنے کو کہا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ