برطانیہ: شاہ چارلس اور ملکہ کی تاج پوشی

کینٹربری کے آرچ بشپ نے 74 سالہ شاہ چارلس کے سر پر 360 سال پرانے سینٹ ایڈورڈ کا تاج رکھا، جس کے بعد وہ برطانیہ کے سب سے معمر بادشاہ بن گئے۔

مرکزی لندن کے ویسٹ منسٹر ایبی میں ہفتے کو شاہ چارلس سوم اور ان کی اہلیہ کمیلا کی تاج پوشی ہو گئی۔

برطانیہ میں 70 سالوں بعد پہلی تاج پوشی کی تقریب کا آغاز شاہ چارلس سوم کے لیے ایک مسیحی سروس کے ساتھ ہوا۔

برطانوی وقت کے مطابق دوپہر کے ٹھیک 12:02 پر کینٹربری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی نے 74 سالہ شاہ چارلس کے سر پر 360 سال پرانے سینٹ ایڈورڈ کا تاج رکھا، جس کے بعد وہ برطانیہ کے سب سے معمر بادشاہ بن گئے۔

اس کے بعد قدیم رسومات ادا کی گئیں جس میں بیت المقدس سے لائے گئے مقدس زیتون کے تیل سے مسح کرنا اور تاریخی عصا سے نوازنا شامل تھا۔

شاہ چارلس کے سر پر تاج رکھنے کے بعد ویسٹ منسٹر ایبی ’گاڈ سیو دی کنگ‘ کے نعروں سے گونج اٹھا جس کے بعد نقارے بجائے گئے۔

کلیسا سے باہر زمین اور سمندر میں رسمی توپوں کی سلامی دی گئی جبکہ گرجا گھروں میں جشن کے دوران گھنٹیاں بجائی گئیں۔

74 سالہ چارلس اپنے دورِ بادشاہت میں صرف ایک بار سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنیں گے۔ ان کی اہلیہ کیملا کو بھی ایک تقریب میں ملکہ کا تاج پہنایا گیا۔

برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سنک نے سروس کے دوران بائبل سے تلاوت کی۔ انہوں نے تاج پوشی کو ’تاریخ کا ایک قابل فخر اظہار‘ عظیم ثقافت اور روایات قرار دیا۔

چارلس نے اپنی والدہ ملکہ الزبتھ کی جگہ اس وقت سنبھالی جب وہ گذشتہ سال ستمبر میں انتقال کر گئی تھیں۔

آج کی تقریب 1953 میں ملکہ الزبتھ کے لیے منعقد کی جانے والی تقریب کے مقابلے میں چھوٹی تھی، جس میں سنہری اوربس اور قیمتی جوہرات سے مزین تلواروں سے لے کر دنیا کے سب سے بڑے بے رنگ ہیرے اور تاریخی عصا تک عظمت کی تمام لوازمات شامل ہیں۔

صبح  سے ہی دسیوں ہزار لوگوں نے مال کے ساتھ جمع ہونا شروع کر دیا تھا جہاں سے بکنگھم پیلس سے ویسٹ منسٹر ایبی تک شاہ چارلس کے قافلے نے گزرنا تھا۔

یہاں سے روایتی وردیوں میں ملبوس فوجی دستے اور مارچنگ بینڈ بھی گزرے۔

تقریب میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے علاوہ دیگر غیر ملکی رہنماؤں اور دنیا بھر کے شاہی خاندانوں سمیت تقریباً ڈھائی ہزار مہمان شریک ہیں۔

برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک اور ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کے علاوہ سابق وزرائے اعظم جان میجر، ٹونی بلیئر، گورڈن براؤن، ڈیوڈ کیمرون، بورس جانسن اور لز ٹرس اور دیگر قومی رہنما بھی تقریب میں شرکت کر رہے ہیں۔

تقریب کے لیے شاہ کے بیٹے شہزادہ ہیری بھی ویسٹ منسٹر ایبی میں موجود ہیں لیکن ان کے ساتھ ان کی اہلیہ ساتھ نہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ ڈیوک آف سسیکس کا تاج پوشی میں کوئی رسمی کردار نہیں ہوگا۔

تاہم تقریب میں سب کی نظریں ہیری پر ہی ہیں جب وہ پہلی بار عوامی سطح پر اپنے رشتہ داروں کا سامنا کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی یادداشت ’سپیئر‘ میں وہ چارلس، کیملا اور پرنس اینڈ پرنسز آف ویلز پر کھل کر تنقید کر چکے ہیں۔

برطانیہ اور دنیا بھر سے شاہی خاندان سے عقیدت رکھنے والے افراد شاہ چارلس کی تاج پوشی کے لیے لندن میں جمع ہیں۔

تاج پوشی سے پہلے پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار بھی کیا ہے۔ بادشاہت مخالف تحریک ’ریپبلک‘ نے، جو ایک منتخب سربراہ مملکت چاہتی ہے، کہا کہ اس کے چھ منتظمین کو حراست میں لیا گیا جب کہ موسمیات کے لیے کام کرنے والی سماجی تنظیم ’جسٹ سٹاپ آئل‘ نے کہا کہ ان کے کارکنوں میں سے 19 کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل دونوں عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے پولیس کے کریک ڈاؤن اور سماجی کارکنوں کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ