عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کیا ہے؟

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو آج قومی احتساب بیورو نے عدالت سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا ہے، لیکن یہ القادر ٹرسٹ کیس ہے کیا؟

القادر یونیورسٹی صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے سوہاوہ میں قائم ہے (انڈپینڈنٹ اردو)

 

نو مئی، 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ بائیومیٹرک کروا رہے تھے۔ 

پاکستان ٹیلی ویژن کی اطلاعات کے مطابق عمران خان کو نیب راولپنڈی منتقل کر دیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کی گرفتاری کے تھوڑی دیر بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم ’پاکستانی عوام کی امانت تھی۔ برطانوی حکومت نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا اور اس سے متعلق انتظامات کیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں شہزاد اکبر نے سہولت کاری کی، اور ان کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

انہوں نے پوچھا، ’بتائیں یہ یونیورسٹی کس نے بنائی اور پیسے کہاں سے آئے؟‘

وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ’نیب نے انہیں باقاعدہ نوٹس دیا اور پروف دیے کہ یہ ثبوت ہیں اور آپ آ کر شامل تفتیش ہوں۔ یہ پیش نہیں ہوئے اور کورٹ نے انہیں شامل تفتیش ہونے کا کہا جس کے بعد نیب نے ان کی گرفتاری عمل میں لانا پڑی۔‘

بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ’عطیہ‘

گذشتہ برس جولائی میں رانا ثنااللہ نے دستاویزات کے ساتھ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ کو 458 کنال زمین عطیہ کی، اور یہ ٹرسٹ عمران خان اوران کی اہلیہ کے نام پر ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ساتھ معاہدے پر بطور وزیراعظم عمران خان اور خاتون اول کے دستخط موجود ہیں، معاملے کی تفتیش کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی تھی۔

وزیر داخلہ  کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے 458 کنال کی اراضی کا معاہدہ کیا، جس کی مالیت کاغذات میں 93 کروڑ روپے بتائی گئی جب کہ اصل قیمت ان کے مطابق پانچ سے 10 گنا زیادہ تھی۔

’اس زمین کو بحریہ ٹاؤن نے عطیہ کیا اور اس میں ایک طرف دستخط بحریہ ٹاؤن کے عطیہ کنندہ کے ہیں اور دوسری جانب سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ہیں۔

’القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی گئی اس قیمتی اراضی کے دو ہی ٹرسٹی ہیں جس میں پہلی بشریٰ خان ہیں اور دوسرے سابق وزیر اعظم ہیں۔‘

عمران خان کے خصوصی معاون برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے لندن میں ملک ریاض سے ایک تصفیے کے نتیجے میں ملنے والی 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم، جو لگ بھگ 60 ارب روپے کے برابر تھی، ریاستِ پاکستان کو منتقل کی۔

موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نے کابینہ سے منظوری کے بعد منتقل کی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے ملک ریاض کی واجب الادا ادائیگیوں کی مد میں ایڈجسٹ کر دی گئی جب کہ یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ عمران خان نے شہزاد اکبر کی مدد سے قیمتی جائیداد اپنے نام کروائی۔

نیب کی کارروائی

نیب نے اس معاملے پر کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کے سابق معاون زلفی بخاری کو متعدد نوٹسز جاری کیے تھے۔

نیب راولپنڈی نے ملک ریاض حسین کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا تھا جب کہ شہزاد اکبر و دیگر کے خلاف اختیار کے غلط استعمال سے مبینہ غیر قانونی ایڈجسٹمنٹ کی تحقیقات بھی احتساب کا ادارہ کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیب نے عمران خان کی کابینہ کے تمام ارکان کو بھی نوٹس بھیجے تھے۔ جبکہ اس کیس میں فیصل واوڈا نیب کے سامنے پیش ہو کر بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔

نیب عمران خان کے مشیر زلفی بخاری کو نوٹس جاری کر کے ان سے اس یونیورسٹی کے بارے میں استفسار بھی کر چکی ہے جس کے جواب میں زلفی بخاری نے کہا تھا کہ ’یہ انتقامی کارروائی ہے۔ میں کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ یہ یونیورسٹی اسلامی تعلیم کے فروغ کے لیے کردار ادا کر رہی ہے۔

نو مئی، 2023 کو اسی کیس میں عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا۔ نیب کی جانب سے عمران خان کے وارنٹ یکم مئی کو جاری ہوئے تھے، جن پر چیئرمین نیب کے دستخط موجود ہیں۔

نیب نے عمران خان کونیشنل اکاؤنٹیبیلٹی آرڈیننس 1999 کے سکیشن نائن اے کے تحت گرفتار کیا، عمران خان کو نیب نے 34 اے ، 18 ای ، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے گرفتار کیا۔

القادر یونیورسٹی

القادر ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام القادر یونیورسٹی صوبہ پنجاب کے شہر جہلم کے علاقے سوہاوہ میں قائم کی گئی ہے جہاں پر ایک اخباری بیان کے مطابق دینی اور دنیاوی دونوں طرح کی تعلیم دی جائے گی بلکہ ان پر تحقیق بھی کی جائے گی۔

عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ تھا کہ القادر یونیورسٹی کا اسلامی اصولوں کے مطابق جدید اعلیٰ تعلیم کا مرکز ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار سحرش قریشی سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کے ڈین ڈاکٹر ذیشان احمد کا کہنا تھا: ’یہ منصوبہ خان صاحب کا ایک بہت پرانا خواب تھا کہ وہ ایک ایسی یونیورسٹی بنائیں جہاں سیرت اور صوفی تعلیم کو سائنسی علوم کے ساتھ ملا کر پڑھایا جائے۔

’یہ پراجیکٹ نہ صرف وزیراعظم کا خواب ہے بلکہ خاتون اول کے دل کے بھی بہت قریب ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان