’شراب نوشی سے چھٹکارے کا حل نشہ آور گولیاں‘

ایک تحقیق کے مطابق شراب نوشی کی لت بنیادی ٹراما پر مشتمل ہوتی ہے اور اکثر لوگ بچپن سے ہی اس کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ ایم ڈی ایم اے (نشہ آور گولیاں) اس خوف کے ردعمل کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

تحقیق کے  نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ    ایم ڈی ایم اے کے ذریعے نفسیاتی علاج ایک ایسا موقع فراہم کرتا ہے جس میں ابتدائی ٹراما یا صدمے پر مبنی ذاتی واقعات کو بھلایا جا سکتا ہے (تصویر: اے ایف پی)

ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شراب نوشی کی لَت سے چھٹکارا پانے کے لیے ایم ڈی ایم اے (نشہ آور گولیوں) سے موثرعلاج ممکن ہے۔

اپنی نوعیت کے اس پہلے مطالعے میں شراب کے عادی مریضوں کو علاج کی غرض سے جب یہ نشہ آور گولیاں دی گئیں تو اس کے نتائج حوصلہ افزا تھے جو نہایت موثر اور محفوظ ثابت ہوئے۔

سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے دوران مریضوں کو ایم ڈی ایم اے دینے کے ساتھ ساتھ ان کا نفسیاتی علاج بھی جاری رہا جبکہ اس دوران عادی مے کشوں پر اس علاج کے کوئی جسمانی یا نفسیاتی مضر اثرات ظاہر نہیں ہوئے، تاہم صرف ایک مریض واپس شراب نوشی کی جانب پلٹ گیا۔

اس نئے علاج کا موازنہ روایتی تھراپی سے کیا گیا ہے جس میں زیرعلاج 80 فیصد مریض تین سال کے دوران دوبارہ شراب نوشی شروع کر دیتے ہیں۔

امپیریل کالج لندن میں اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ایڈیکشن سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر بین سیسا کے مطابق 11 عادی مے کشوں پر اس علاج کا تجربہ کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر بین نے دی گارجین کو بتایا: ’یہ علاج مکمل کرنے والے مریضوں میں سے پانچ نے مکمل طور پر شراب نوشی سے چھٹکارا حاصل کرلیا جبکہ چار یا پانچ افراد نے اس دوران محض ایک یا دو جام نوش کیے لیکن ان میں بھی کسی قسم کی جسمانی خرابی کی تشخیص نہیں ہوئی۔‘     

 تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ ان 11 افراد میں سے صرف ایک شخص مکمل طور پر شراب نوشی کی جانب لوٹ گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر سیسا کا کہنا تھا کہ شراب نوشی کی لت بنیادی ٹراما پر مشتمل ہوتی ہے اور اکثر لوگ بچپن سے ہی اس کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ ایم ڈی ایم اے انتخاباً اس خوف کے ردعمل کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا: ’مغلوب ہوئے بغیر تکیف دہ یادوں کو بھلایا نہیں جا سکتا۔ ایم ڈی ایم اے کے ذریعے نفسیاتی علاج ایک ایسا موقع فراہم کرتا ہے جس میں ابتدائی ٹراما یا صدمے پر مبنی ذاتی واقعات کو بھلایا جا سکتا ہے۔ یہ نشہ آور گولیاں ٹراما سے نمٹنے کے لیے زبردست نفسیاتی علاج ہے۔‘

یہ آٹھ ہفتوں کا تھراپی کورس ہے، جس میں مریضوں کو تیسرے اور چھٹے ہفتے میں طاقتور نشہ آور گولیوں کی خوراک دی جاتی ہے۔

ان نشہ آور گولیوں کے ممکنہ مُضر اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کے تفریحی صارفین (ایسے افراد جو نشے کے لیے ایم ڈی ایم اے استعمال کرتے ہیں) کی اموات کے بارے میں کئی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

ڈاکٹر سیسا کے مطابق: ’سائنس دان جانتے ہیں کہ یہ (ایم ڈی ایم اے) خطرناک نہیں ہیں۔ تاہم ’دی سن‘ اخبار کے لیے یہ خطرناک ہیں کیوں کہ ہر سال وہ اپنے سرِورق پر ان چھوٹی سی گولیوں کے باعث ہونے والی اموات کی خبر چھاپتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اگر کچھ پاگل لوگ کینسر کیموتھراپی کی دوا کو برا سمجھنے لگ جائیں تو کیا آپ یہ سوچیں گے، اوہ، جب ڈاکٹر نے کینسر کیموتھراپی تجویز کی ہے تو اس کا لینا محفوظ نہیں ہے۔‘

اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس میں اس مطالعے کے نتائج کا اُس گروپ کے ساتھ موازنہ کرنا ہے جن کو ایم ڈی ایم اے کی بجائے پلیسبو ادویات دی گئی تھیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت