حقیقت کیا؟ گرفتاری بھارت نواز بینر لگانے پر نہیں بلکہ رشوت لینے پر ہوئی

پاکستان میں کیسے سوشل میڈیا پر بغیر تصدیق مواد پروپیگنڈا کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس کی بہترین مثال اسلام آباد میں شائع ہونے والے بینر سے جڑی گرفتاریاں ہیں۔

وہ تصویر جس کا غلط استعمال ہوا

پاکستان میں سوشل میڈیا پر دو لوگوں کی ہتھ کڑیوں میں تصویر کافی شیئر کی گئی۔ ان کے خلاف کہا گیا کہ وہ حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے کارکن ہیں اور انہیں اسلام آباد میں بھارت نواز بینرز لگانے پر گرفتار کیا گیا۔ یہ دعوے غلط ہیں کیونکہ ان دونوں کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ تصویر فیس بک پر آٹھ اگست 2019 کو جاری کی گئی اور ایک ہزار سے زائد مرتبہ شیئر کی گئی۔

تصویر کے اوپر دی گئی عبارت میں لکھا تھا: ’یہ شخص ثاقب باجوہ جس نے اسلام آباد میں پاکستان مخالف بینر آویزاں کیے دراصل گوجرانوالہ میں ن لیگ کے یوتھ ونگ کا صدر ہے اور انہوں نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ انہیں مریم صفدر نے کہا تھا۔ ملزم نے اعتراف جرم کیا ہے۔‘

ن لیگ ملک کی بڑی حزب اختلاف کی جماعت ہے اور مریم صفدر سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی تحقیق کے مطابق عبارت میں موجودہ وزیر اعظم عمران خان کا بھی ذکر ہے۔ ان کے بارے میں کہا گیا ’نواز لیگ، آپ بری طرح سے تباہ ہوں گے، یہ آپ کے خواب خیال میں بھی نہیں۔ عمران خان ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ بھٹو کو معاف کیا جاسکتا ہے مریم نواز جیسے لوگ معاف نہیں کیے جانے چاہییں۔‘

ٹوئٹر پر وقار ذکا نے یہ ٹویٹ کی۔

یہ تصویر ان دعوؤں کے ساتھ فیس بک اور کئی اردو کی ویب سائٹس پر شائع ہوئی۔

اسلام آباد میں چھ اگست 2019 کو بینر دیکھے گئے جس میں بھارتی قانون ساز سنجے روت کا ایک جملہ لکھا تھا کہ ’اکھنڈ بھارت یا غیرمنقسم بھارت‘ کی پالیسی کا دفاع کر رہے تھے اور پاکستان جیسے ہمسایہ ممالک سے کہا گیا کہ وہ اس کا خیال رکھیں۔

پوسٹر میں رومن ہندی میں یہ ٹویٹ شامل تھی جسے بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی نے جاری کیا تھا۔ رومن ہندی سے ترجمہ کیا جائے تو اس کا مطلب ہے ’آج ہم نے جموں و کشمیر لے لیا۔ کل ہم بلوچستان اور پاکستان کے کشمیر کو لیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد میں چھ اگست کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت نے اردو میں ٹویٹ کیا کہ حکام نے اسلام آباد میں بینر لگانے والے افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’بینر تقریبا سات گھنٹے قبل اتار لیے گئے ہیں، ملزمان ہیں اور پرنٹنگ پریس بھی سیل کر دیا گیا ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔‘

تاہم،  یہ دو لوگ سوشل میڈیا پر غلط ٹویٹ میں پوسٹر لگانے کے لیے گرفتار نہیں کیے گئے تھے۔ یہی تصویر اردو روزنامے خبریں میں سات اگست کو شائع ہوئی جس میں ان افراد کی شناخت پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کے ایک کلرک اور سہولت کار کے طور پر کی گئی۔ ان افراد پر دس ہزار روپے رشوت لینے کا الزام تھا اور انہیں ڈیرہ غازی خان میں گرفتار کیا گیا تھا۔

روزانہ خبریں کی خبر کا سکرین شاٹ

پنجاب کے محکمہ انسداد رشوت ستانی کے انسپکٹر ملک مسجید نے اے ایف پی کو  نواگست کو تصدیق کی کہ یہ دونوں لوگ کرپشن کے الزام میں پکڑے گئے۔

ان کا کہنا تھا ’مجھے معلوم ہے اس تصویر کا غلط استعمال کیا گیا اور سیاق و سباق سے ہٹ کر دکھایا گیا لیکن میں اس کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ اس تصویر میں دیکھے جانے والے دونوں ملزم کلرک اور سہولت کار ہیں۔‘

روزانہ خبریں میں شائع خبر اور غلط پوسٹ ایک ساتھ:

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل