مِس ورلڈ مقابلہ حسن کے ممنتظمین کا کہنا ہے کہ اس بار مقابلے کا انعقاد انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے متنازع خطے میں بھی کیا جائے گا۔
یہ مقابلہ حسن ایک ماہ تک جاری رہنے والے ایونٹس پر مشتمل ہے۔
کئی دہائیوں سے مکمل آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش میں جاری رہنے والی تحریک کو کچلنے کے لیے انڈین فوج کے آپریشنز کے دوران دسیوں ہزار عام شہری اور عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لیکن انڈیا اب اس خطے میں سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے جہاں گذشتہ سال دس لاکھ سے زیادہ انڈین شہریوں نے سیاحت کی غرض سے دورہ کیا۔
مس ورلڈ آرگنائزیشن کی چیئر جولیا مورلی نے کہا کہ انڈیا رواں سال نومبر سے دسمبر تک سالانہ بین الاقوامی مقابلہ حسن کے لیے ایک ماہ تک جاری رہنے والی تقریبات کی میزبانی کرے گا اور ان ایونٹس کا ایک حصہ کشمیر میں منعقد کیا جائے گا۔
مقابلہ حسن کے حوالے سے ماضی میں احتجاج دیکھا گیا ہے اور ناقدین کا کہنا ہے کہ ان مقابلوں سے خواتین کے استحصال میں اضافہ ہوتا ہے اور بیوٹی انڈسٹری کے فروغ کے لیے خواتین پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ایک ڈھنگ سے سامنے آئیں۔
رواں سال مئی میں انڈیا نے سرینگر میں سخت حفاظتی انتظامات میں جی 20 کے سیاحتی اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی تاکہ اگست 2019 میں نئی دہلی کی جانب سے خطے کی محدود خود مختاری کو منسوخ کرنے کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے بعد اس خطے میں ’امن و امان‘ کی صورت حال کو دنیا پر ظاہر کیا جا سکے۔
انڈیا میں ہندو قوم پرست مودی حکومت میں اختلاف رائے کو مجرم قرار دیا گیا ہے، میڈیا کی آزادیوں پر پابندیاں لگا دی گئی ہیں اور عوامی احتجاج کو محدود کر دیا گیا ہے جس پر ناقدین کا کہنا ہے کہ انڈین حکام کی جانب سے شہری آزادیوں کو سختی سے سلب کیا گیا ہے۔