ایک جانب اگر سعودی عرب دنیا بھر سے سیاحوں کے لیے دروازے کھولنے والا ہے تو دوسری جانب اس کے اپنے شہری آیندہ چند برسوں میں سفر کی نئی بلندیوں کو چھونے والے ہیں۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں سعودی عرب میں سفر کرنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ سمجھی جاتی ہے، سعودی مسافروں کی سالانہ پچیس عرب ڈالرز کی طاقت میں کمی کے ابھی کوئی اشارے نہیں ہیں۔
سعودی سیاحتی ویب سائٹ المسافر کے ایگزیکٹو نائب صدر مزمل احسین کہتے ہیں کہ ”2018 کے ڈیٹا اور جائزوں سے ہم 2019 کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ سعودی صارفین کے لیے جو رجحانات دیکھے جاسکیں گے ان میں زیادہ وقت گزارنے، دینی سیاحت میں مزید فروغ اور اضافہ اور ریزارٹ والے مقامات میں مزید دلچسپی ہوگی۔”
”2018 میں ہمیں معلوم ہوا کہ سیاحوں نے ماضی سے زیادہ لمبی چھٹیاں بیتانی چاہیں اور 2017 کے مقابلے میں اوسط قیام میں بیس فیصد اضافہ ہوا۔”
2017 کے مقابلے میں 2018 میں مذہبی سیاحت میں تیزی دیکھی گئی اور مکہ اور مدینہ میں ہوٹلوں کی بکنگ میں 92 فیصد اضافہ ہوا۔
اس پلیٹ فارم کی بالی، شرم الشیخ اور اورلینڈو کے ریزارٹس کے لیے بھی بکنگ میں تیزی آئی ہے۔
”مشرق وسطی کے اندر سعودی سیاحوں کے لیے سرفہرست مقامات میں دوبئی، قاہرہ، مانامہ اور شرم الشیخ رہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ زیادہ دور مقامات تک سفر کر رہے ہیں جیسے کہ کوالالپور، کولمبو اور تبلیسی۔”
”لندن واضح طور پر سعودی سیاحوں میں مقبول ترین منزل رہی کیونکہ ہم نے جنوری سے نومبر 2018 کے درمیان 2017 کے مقابلے میں 143 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ابو ظہبی اور دوبئی میں سیاحتی حکام سعودی سیاحوں پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہے ہیں کیونکہ وہ متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ کے اہم عنصر ہیں۔
سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر دوبئی نے سعودی پرچم برج الخلیفہ پر دکھایا جبکہ ابو ظہبی نے لور میوزیم میں ”روڈز آف عریبہ” نمائش کا اہتمام کیا۔ احسین نے مزید کہا: ”دوبئی شاپنگ فیسٹول سعودی عرب میں چھٹیوں کے ساتھ منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ سعودی سیاحوں کو متوجہ کرسکیں۔”
عالمی آن لائن ٹریول کمپنی کلئرٹرپ کا کہنا ہے کہ سعودی سفری بکنگ میں سالانہ بارہ فیصد اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ اندرون ملک پروازوں میں اضافہ اور نئی فضائی کمپنی جیسے کہ فلائے اے ڈیل، سعودی گلف اور فلائے ناس کی مسافروں کے لیے اضافی صلاحیتں بھی شامل ہیں۔
مشرق وسطی کلیر ٹرپ کے ایگزیکٹو نائب صدر اور مینجنگ ڈاریکٹر سمیر باگل کے مطابق ”مقامی مانگ میں اضافے کی ایک بڑی وجہ چند سال قبل پرائس ڈیریگولیشن بھی ہے۔ ”ہمارے اندازوں کے مطابق اندرون ملک سفر کی 25 فیصد بکنگ آن لائن کی جاتی ہیں اور آن لائن مارکیٹ میں سالانہ تیس فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔”
باگل کہتے ہیں کہ میلان، پیرس، لندن، ملائشیا، تھائی لینڈ کے علاوہ انڈیا میں کیرالا، سری لنکا، سرائیو، جارجیہ اور ازربائی جان بھی سعودیوں میں مقبول ہو رہی ہیں۔ ”ترکی میں لیرا کی قدر میں کمی سے وہاں بھی سفر میں اضافہ ہوا ہے لیکن ترکی ہمیشہ سعودیوں کے لیے مقبول ترین منزل رہی ہے۔
عالمی تیس فیصد کے مقابلے میں سعودی خاندان کے ساتھ ستر فیصد بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔
سعودیوں میں سب سے زیادہ مقبول آن لائین تلاش کے مقامات میں لیگو لینڈ، دوبئی، دوبئی شاپنگ فیسٹول، برج الخلیفہ، فیراری ابو ظہبی، دوبئی مال اور وائلڈ وادی شامل ہیں۔ آن لائن ٹیکنالوجی نئے مقامات کی تلاش، دلکش پیکجز اور سفری سہولیات کی وجہ سے سعودیوں کو زیادہ چھٹیاں باہر گزارنے کی جانب مائل کر رہی ہیں۔
معاشی ترقی کے ماہر اور پیکس ٹیکیوم گلوبل کے مشیر رچی سینٹوڈیاز کہتے ہیں کہ سعودی عرب کی معاشی تبدیلی کا سیاحت پر بہت بڑا اثر ہوگا۔ ”توجہ طویل مدت پر ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سے ناصرف بین القوامی سیاحوں کو سعودی عرب لایا جائے گا بلکہ سعوی افراد کو زیادہ سیاحت کے مواقع ملیں گے۔”
بشکریہ عرب نیوز