غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے نئی آسان ویزہ رجیم کا اعلان

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاکستان آنے کے خواہش مند غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے نئی آسان ویزہ رجیم کا اعلان کیا ہے، جس سے ملک ’تجارت اور معیشت کے نئے دور‘ میں داخل ہوگا۔

نو ستمبر، 2023 کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نگران وفاقی کابینہ، صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ اور دیگر حکام شریک ہوئے (پرائم منسٹر آفس/ ایکس اکاؤنٹ)

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ہفتے کو پاکستان آنے کے خواہش مند غیر ملکی کاروباری افراد کے لیے نئی آسان ویزہ رجیم کا اعلان کیا ہے، جس سے ملک ’تجارت اور معیشت کے نئے دور‘ میں داخل ہوگا۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ہفتے کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ایپکس کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے بعد ایک بیان میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ وہ غیر ملکی کاروباری افراد جو پاکستان آنا چاہتے ہیں، انہیں اپنے ملک یا بین الاقوامی کاروباری تنظیم کی صرف ایک دستاویز پر آسان ویزے جاری کیے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کے ایوان صنعت و تجارت یا کاروباری تنظیمیں کسی غیرملکی کاروباری شخص کو ایک دستاویز جاری کرتی ہیں تو ان کو بھی آسان ویزہ جاری کیا جائے گا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئی ویزہ رجیم کے تحت پاکستان تجارت اور معیشت کے نئے دور میں داخل ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں برس جون میں تشکیل دی گئی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا مقصد فیصلہ سازی کو تیز کرنا اور بیرونی دنیا بالخصوص خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر نے 17 جون کو ایک نوٹیفکیشن میں کہا تھا کہ ’ایس آئی ایف سی کے قیام سے خلیجی عرب ممالک سے توانائی، آئی ٹی، معدنیات، دفاع اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری لانے کی کوشش کی جائے گی۔‘

اس کونسل، جس میں آرمی چیف اور دیگر عسکری رہنماؤں کو کلیدی کردار دیا گیا ہے، کا مقصد ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے متفقہ نقطہ نظر اختیار کرنا ہے۔

آٹھ اور نو ستمبر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اس کونسل کی ایپکس کمیٹی کا پانچویں اجلاس منعقد کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نگران وفاقی کابینہ، صوبوں کے نگران وزرائے اعلیٰ اور دیگر حکام شریک ہوئے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے دوران متعلقہ وزارتوں نے بڑے چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے ٹائم لائنز اور حل کا احاطہ کرتے ہوئے جامع منصوبے پیش کیے اور کمیٹی نے متفقہ طور پر اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام فیصلے ملک کے وسیع تر مفاد میں کیے جائیں گے اور اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے ناسور سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

بیان کے مطابق نگران وزیراعظم نے وزارتوں کو ہدایت کی کہ وہ کم عرصے میں عوام کی بہبود اور معاشی استحکام کے لیے اپنا کردار کریں اور وسط مدتی اور طویل المیعاد پالیسیاں بھی بنائیں.

اس موقعے پر آرمی چیف نے ملک کی ’اقتصادی بحالی‘ کے اس بڑے منصوبے کے لیے حکومت کی جاری کوششوں کے سلسلے میں فوج کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔

نگران وزیراعظم نے بھی ایکس پر اپنے پیغام میں اجلاس کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا: ’ہم اپنے مختصر دور میں ایسے اقدامات لینا چاہتے ہیں، جن سے ملکی معاشی مشکلات کم ہو سکیں اور عام آدمی کی زندگی بہتر ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان