افغانستان: طالبان حکومت میں پہلے غیر ملکی سفیر کی تعیناتی

ترجمان افغان حکومت  ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر کہا کہ افغان عبوری وزیراعظم نے چینی سفیر ژاؤ زنگ کی اسناد قبول کیں، جس کے بعد چینی سفارت کار نے کابل میں باضابطہ طور پر کام شروع کر دیا۔

چین کے نئے سفیر نے بدھ کو کابل میں طالبان کے وزیر اعظم کو اپنی اسناد پیش کیں جو 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ سفارتی سطح پر کسی بھی غیر ملکی سفیر کی پہلی تقرری ہے۔

افغان حکومت  کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغامات میں کہا کہ چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ زنگ نے اپنی اسناد عبوری افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کو پیش کیں، جو انہوں نے قبول کر لیں۔

’اسناد کی قبولیت کے بعد چینی سفیر نے باضابطہ طور پر کابل میں کام کا آغاز کر دیا۔‘

افغان طالبان انتظامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے بھی ایکس پر ملتے جلتے پیغامات میں کابل کے لیے چینی سفیر کی تقرری کی تصدیق کی۔

افغانستان میں طالبان حکومت کو ابھی تک کسی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ بدھ کی چینی سفیر کی تقرری کابل میں طالبان اقتدار کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی جانب بیجنگ کا پہلا قدم ہے یا نہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کابل میں طالبان انتظامیہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی تصدیق کی کہ اگست 2021 میں غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا اور طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد وہ ملک میں مقرر ہونے والے پہلے غیر ملکی سفیر ہیں۔

افغانستان میں تعینات ہونے والے چینی سفیر ڈاکٹر ژاؤ زنگ نے بدھ کی شام ایکس پر ایک پیغام میں کہا: ’چینی حکومت اور قوم کی جانب سے میں چینی سفیر کی حیثیت سے میری موجودگی کو قبول کرنے پر افغان حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ چین افغانستان کے ساتھ مضبوط اور قریبی سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتا ہے اور اسے دونوں ممالک اور اقوام کی ضرورت اور فائدہ سمجھتا ہے۔

افغانستان میں چین کے سابق سفیر وانگ یو نے 2019 میں اپنا عہدہ سنبھالا تھا اور گذشتہ ماہ اپنی مدت مکمل کی۔

پاکستان اور یورپی یونین سمیت دیگر ممالک اور بین الاقوامی وفود نے کابل میں اپنے اپنے سفارتی مشن کی قیادت کے لیے سینیئر سفارت کاروں کو بھیجا لیکن ان سفارت کاروں کو 'چارج ڈی افیئرز' یا ناظم الامور کہا جاتا ہے، جن کا عام طور پر مراد رسمی طور پر سفیر نہ ہوتے ہوئے سفارتی فرائض کے لیے ذمہ دار کی لی جاتی ہے۔

گذشتہ افغان حکومت کے دوران تعینات ہونے والے کچھ سفیر بھی اسی عہدے یعنی 'چارج ڈی افیئرز' کے ساتھ کابل میں کام کر چکے ہیں۔

طالبان 15 اگست 2021 کو دارالحکومت میں داخل ہوئے جس کے بعد افغان مغرب حمایت یافتہ سکیورٹی فورسز نے ہتھیار ڈال دیے اور امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

ذبیح اللہ کے ایکس پر پیغامات کے مطابق اسناد پیش کرنے کی تقریب افغان دارالحکومت کابل میں صدارت محل میں ہوئی، جس میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی بھی موجود تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایکس پیغامات کے مطابق چین کے نئے سفیر نے افغانستان میں نئے مشن پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابل میں کام کرنا ان کے لیے اعزاز کا مقام ہے۔

 ذبیح اللہ مجاہد کے ایکس پیغامات میں مزید بتایا گیا کہ ڈاکٹر ژاؤ زنگ نے امارت اسلامیہ افغانستان کے رہنما شیخ الحدیث مولوی ہیبت اللہ اخوندزادہ اور وزیراعظم الحاج ملا محمد حسن اخوند کو عوامی جمہوریہ چین کی قیادت کی نیک تمنائیں اور مبارک باد بھی پیش کی۔

ذبیح اللہ کے مطابق: ’مسٹر ژاؤ زنگ نے کہا کہ چین، افغانستان کے اچھے ہمسائے کے طور افغانستان کی آزادی، علاقائی سالمیت اور فیصلوں کی آزادی کا مکمل احترام کرتا ہے۔

’چین کی افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پالیسی نہیں ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ افغانستان اس کا اثر و رسوخ کا دائرہ بنے۔‘

ذبیح اللہ نے مسٹر ژاؤ زنگ کے حوالے سے مزید کہا: ’انہوں نے وضاحت کی کہ ہمیں خوشی ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں، معیشت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے ساتھ بدعنوانی، جرائم اور منشیات کے خلاف جنگ میں بہت سی پیش رفت ہوئی ہے۔

’میں افغان چین تعلقات، سیاست، معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کروں گا۔‘

افغان وزیر اعظم نے ژاؤ زنگ کی کابل میں بطور چینی سفیر تقرری پر چین کی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی سطح پر بہتری کی امید ظاہر کی اور کہا کہ اس سے ایک نئے باب کا آغاز ہو گا۔  

ذبیح اللہ کے ایکس پیغامات کے مطابق: ’افغان وزیراعظم نے افغانستان اور چین کے تعلقات کو اہم قرار دیا اور انہوں نے قبضے کے خاتمے کے بعد گزشتہ دو سالوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تعاون کو یاد کیا اور امید ظاہر کی کہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا