چین: اولمپکس سے بھی زیادہ کھلاڑیوں والے ایشین گیمز کا افتتاح

ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے 45 ممالک اور خطوں کے 12 ہزار سے زیادہ ایتھلیٹس ایونٹ کے دوران 40 کھیلوں میں مدمقابل ہوں گے۔

 چینی صدر شی جن پنگ ہفتے کو چین کے مشرقی شہر ہانگژو میں ہونے والی ایک شاندار تقریب میں اب تک کے سب سے بڑے ایشین گیمز کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کی زیرو کوویڈ پالیسی کی وجہ سے ایک سال کی تاخیر سے شروع ہونے والی ان گیمز میں اولمپکس سے بھی زیادہ ایتھیلٹس حصہ لے رہے ہیں۔

منتظمین کے مطابق ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے 45 ممالک اور دیگر خطوں کے 12 ہزار سے زیادہ ایتھلیٹس 40 کھیلوں میں مدمقابل ہوں گے۔

ایشین گیمز کی اس افتتاحی تقریب میں کئی عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔

چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ  80 ہزار افراد کی گنجائش والے ’دی بگ لوٹس‘ سٹیڈیم میں ہونے والی اس تقریب میں کمبوڈیا، کویت اور نیپال کے رہنما بھی شریک ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایڈنبرا یونیورسٹی میں کھیلوں کی پالیسی کے ماہر جنگ وو لی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ گیمز ایشیا میں سیاسی اور کاروباری رہنماؤں کی موجودگی کے ساتھ مکمل طور پر بھرے سٹیڈیم میں کرونا وبا کے بعد چین کی سافٹ پاور کا اظہار ہوں گے۔‘

تاہم نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان پیچیدہ تعلقات کے تناظر میں انڈیا کے وزیر کھیل نے پہلے سے شیڈول ہانگزو کا دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔

 انڈین ریاست اروناچل پردیش کی تین خواتین مارشل آرٹ فائٹرز کو کھیلوں میں شرکت سے روکنے پر انڈیا اور چین کے اختلاف بڑھ گئے۔

انڈیا کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش پر بیجنگ مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور وہ اس خطے کو جنوبی تبت قرار دیتا ہے۔

کرونا کی وبا کے پہلے تین سالوں کے دوران سخت ترین لاک ڈاؤن اور سفری قوانین کے باعث چین میں کھیلوں کے تقریباً تمام بین الاقوامی ایونٹس کو منسوخ ہو گئے تھے۔

میزبان ٹیم میڈلز ٹیبل پر سرفہرست ہونے کے لیے زبردست فیورٹ ہیں جس کے تقریباً 900 کھلاڑی اس ایونٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔ جاپان اور جنوبی کوریا دوسری پوزیشن کے لیے فیورٹس ہیں۔

دوسری جانب شمالی کوریا نے بھی کھیلوں کے میدان میں تقریباً تین سال کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے اپنی ایک ٹیم چین بھیجی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل