ساؤتھ ایشین خواتین میں تیراکی کے لیے کوشاں سمیہ مغل

لندن سے انڈپینڈنٹ اردو کی اس واڈکاسٹ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر گپ شپ کی جاتی ہے۔

تیراکی سیکھنے کے متعلق سمیہ مغل کی پوڈکاسٹ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ (فوٹو: سمیہ مغل انسٹاگرام)

ملیے نوٹنگھم کی برٹش پاکستانی سمیہ مغل سے جو براڈکاسٹر ہیں اور ایکٹر بھی لیکن برطانیہ میں ایک پوڈکاسٹ سیریز کرنے پر مشہور ہوئیں۔

سمیہ مغل لندن سے انڈپینڈنٹ اردو کی واڈکاسٹ ’ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز‘ کی پانچویں قسط کی مہمان بنیں۔

میزبانوں مِم شیخ اورعلی حمزہ کے ساتھ بڑے دلچسپ انداز میں گپ شپ کرتے ہوئے سمیہ مغل نے اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی زندگی کا احاطہ کیا۔

ان کے والد ڈاکٹر ہیں اور وہ بارہ سال کی تھیں جب والدین میں علیحدگی ہوئی تو والد کے ساتھ رہیں۔

اکاؤنٹنگ میں گریجویشن کرنے کے بعد برطانیہ کی نامور فرموں میں اچھی تنخواہوں پر کام کیا لیکن شوق میڈیا اور اداکاری تھا۔ فرموں اور بینکوں کی نوکریاں نہ بھائیں تو سمیہ مغل نے شوق کی پیروی کرنے کی ٹھانی۔ ایک دن بی بی سی ریڈیو لیسٹر میں شو کے لیے آڈیشن دینے گئیں تو منتخب ہو گئیں۔

مقامی ریڈیو پر پہلی دفعہ کسی برٹش پاکستانی خاتون کو شو کرنے کا موقع ملا۔ بتاتی ہیں کہ ریڈیو سٹیشن پر لے جا کر والد کو کام کی نوعیت سمجھائی تو تب سے وہ ان کی بھرپور سپورٹ کرتے ہیں۔

ایک دن برطانوی تیراک ایلیس ڈیرنگ کے سمیہ مغل کے ریڈیو شو پر مہمان بنیں تو سیاہ فام میں کمیونٹی میں تیراکی کے فروغ کے لیے ایلیس ڈیرنگ کی کاوشوں سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ اپنی جنوبی ایشیائی کمیونٹی میں تیراکی کی حوصلہ افزائی کرنے کی ٹھان لی۔ البتہ سمیہ کو خود تیراکی نہیں آتی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی بی سی کے تعاون سے انہوں نے اولمپیئن ریبیکا ایڈلنگٹن کے نگرانی میں آٹھ ہفتوں میں تیراکی کی ماہر بننے کا چیلنج قبول کیا۔ تیراکی سیکھنے کے چیلنج کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے ایک پوڈکاسٹ ریکارڈ کی جس کا نام ’براؤن گرل کانٹ سوئم‘ رکھا گیا۔

برطانیہ کے سکولوں میں بچوں کو تیراکی لازمی سیکھائی جاتی ہے البتہ جنوبی ایشیائی کمیونٹی تیراکی میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتی۔ جنوبی ایشیائی اور مسلم خواتین میں بھی تیراکی سیکھنے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ سمیہ مغل تیراکی کو نہ صرف کھیل بلکہ زندگی کا اہم ہنر قرار دیتی ہیں۔

انہوں نے اپنی پوڈکاسٹ میں پیغام دینے کی کوشش کی کہ جنوبی ایشیائی خواتین کو تیراکی کے مواقع ملیں تو وہ کسی سے کم نہیں۔ سمیہ مغل کی پوڈکاسٹ کو برٹش سپورٹس جرنلزم ایوارڈ سے نوازا گیا اور نوٹنگھم کی کونسل نے بھی ایوارڈ دیا۔ پوڈکاسٹ کی کامیابی پر انہیں ٹیڈ ٹاک کا اعزاز بھی ملا۔

براڈکاسٹنگ میں نام کمانے کے بعد سمیہ مغل اداکاری میں قدم جمانا چاہتی ہیں اور یہ ارادہ بھی ہے کہ مستقبل میں پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ملکوں میں جا کر مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں۔

ایک کپ چائے کراسنگ کلچرز، انڈپینڈنٹ اردو کی لندن سے واڈکاسٹ ہے جس کا مقصد برطانیہ میں پاکستانی اور جنوبی ایشیائی نژاد شخصیات کی کامیابیوں کی داستانوں کو اجاگر کرنا ہے۔ واڈکاسٹ میں جنوبی ایشیائی نژاد برطانوی شہریوں کی ثقافتی شناخت کی بُنت پر ہلکی پھلکی گپ شپ کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین